خضدار میں دہشتگردوں کا حملہ، 4 لیویز اہلکار شہید، تربت میں 2 دہشتگرد ہلاک

image.png


بلوچستان میں دہشتگردی کی نئی لہر نے سیکیورٹی اداروں کو ایک بار پھر نشانہ بنایا۔ ضلع خضدار کے علاقے صمند میں لیویز چیک پوسٹ پر مسلح دہشتگردوں کے حملے میں لیویز فورس کے چار اہلکار شہید ہوگئے۔ دوسری جانب، تربت میں ایف سی کی چیک پوسٹ پر راکٹ حملے کے بعد ہونے والی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے دو دہشتگرد مارے گئے۔

ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال کے مطابق صمند میں لیویز کی چیک پوسٹ پر رات گئے نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں مقبول، خدا بخش، اعجاز احمد اور محمد علی شہید ہوگئے۔ حملے کے بعد دہشتگرد فرار ہوگئے، جبکہ لیویز فورس نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے حملے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بزدلانہ کارروائیاں ہمارے جوانوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ "شہدا نے مادرِ وطن کے تحفظ میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر لازوال قربانی دی ہے، اور صوبائی حکومت اُن کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے۔"

دوسری جانب، تربت میں کالعدم تنظیم کے مسلح کارندوں نے ایف سی کی چیک پوسٹ پر راکٹ فائر کیے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد فورسز نے علاقے میں آپریشن شروع کیا، اور سنگانی سر کے علاقے میں دہشتگردوں سے آمنا سامنا ہونے پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

کارروائی کے نتیجے میں دو دہشتگرد ہلاک جبکہ ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوا، جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ مارے گئے دہشتگردوں میں سے ایک کی شناخت صبراللہ کے نام سے ہوئی ہے، جو سنگانی سر کا رہائشی بتایا جا رہا ہے۔

واقعے کے فوراً بعد پولیس، لیویز، سی ٹی ڈی اور ایف سی کے اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ کارروائی کے دوران دہشتگردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا گیا، جو اب سرکاری تحویل میں ہے۔

بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف فورسز کی یہ بھرپور جوابی کارروائیاں اس بات کا پیغام ہیں کہ ریاستی رٹ پر حملہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ خضدار اور تربت کے واقعات بظاہر مربوط دہشتگردی کا حصہ لگتے ہیں، تاہم سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور شرپسندوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔


بلوچستان میں امن کی راہ میں حائل ہر رکاوٹ کو ہٹانے کے لیے سیکیورٹی فورسز ایک بار پھر متحرک ہو چکی ہیں — اور شہداء کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔
 

Back
Top