Sardarzubiar
Politcal Worker (100+ posts)
تحریر
سردار زبیر
ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر فرض ہے کہ اسکی بیمار پرسی کرے، دل ہمارا بھی کرتا ہے کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن جایا جانے مگر کیا کریں اب وڑائچ طیارہ یا پھر نیو خان کی بس تو جاتی نہیں کہ پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر نکل جائیں اور پاکستان میں ایسا کوئی ہسپتال نہیں جہاں انکا علاج ہو سکے .
ویسے سوچنے کی بات ہے اگر یہ بیماری ایک عام پاکستانی کو ہوتی جو یقنین ہوتی ہے وہ کیا کرتا ، کیا وہ ہارلے سٹریٹ کا سوچ بھی سکتا تھا ، جواب ہے نہیں کیوں کہ عام آدمی تو بیچارہ پاکستان کے کسی پرائیویٹ ہسپتال کا بھی نہیں سوچ سکتا تو لندن کا کیسے سوچ سکتا ہے. پریشان کرنے والی بات یہ ہے کہ جب ایک عام آدمی جو گاؤں میں رہتا ہے یا پھر کچی بستی کسی چک چوالیس کا مکین کسی بیماری کا شکار ہوتا ہے اس پر کیا گزرتی ہے ، نہ وہ علاج افورڈ کر سکتا ہے ، نہ وہ کسی ہسپتال جانے کے لیے کرایا تک دے سکتا ہے تو پھر جب ایک بڑی بیماری اسکے گلے پڑ جاتی ہے
تو اسکے پاس کیا آپشنز ہوتے ہیں ، یقینن مریض کے مرنے کی دعا ہی سب سے بڑا علاج ہوتا ہے.اس وطن ا عزیز میں ان گنت ایسے سفید پوش لوگ ہیں جو یہ دعا کرتے ہیں یا الله کسی بڑی بیماری میں ڈالنے سے پہلے ہی مار دینا کیوں کہ انکو پتا ہوتا ہے کہ سسک سسک کے مر جائیں گے
نواز شریف اور اسکے خاندان نے اس ملک پڑ لگ بگ پنتیس سال حکومت کی ہے مگر اس ملک کو ایک اچھا ہسپتال نہیں دے سکے، ایک اچھی یونیورسٹی نہیں بنا سکے ، ایک ادارہ ٹھیک نہیں کر سکے الٹا جو ادارے کام کر رہے تھے انکا ستیاناس کر دیا اور ابّ وقت آنے پر وہی ڈرامے .....
پنتیسس سال کسی ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے کافی ہوتے ہیں مہا تیر ، نیلسن ، موزے تانگ اور اردوگان ہمارے سامنے زندھ مثالیں مجود ہیں . مگر شریفوں نے بدلا ہے تو صرف اپنا لائف سٹائل، غریب آدمی کی زندگی جوں کی توں ہے.
غریب آدمی ایک ڈسپرین کی گولی تک افورڈ نہیں کر سکتا اور ان کی صرف لندن میں اربوں کی جائداد وہ بھی ہر آنے والے دن میں زیادہ ہوتی جا رہی ہے ، آخر انکو کب سمج آے گی کہ ایک دن مرنا بھی ہے اور ہماری اس خدائی کا حشر ہو جانا ہے.
الله پاک سرے بیماروں کو شفا کاملہ دے امین
Last edited by a moderator: