خان صاحب تبدیلی کیسے ممکن ہے۔۔۔؟

Jugnu786

MPA (400+ posts)
خان صاحب یوں لگتا ہے کہ جیسے ایک روشن صبح آنے والی ہے۔ تاریکیوں کو مات اور خوبصورت دن طلوع ہونے کے قریب ہے۔ پاکستان تبدیلی کے آخری موڑ پر آن پہنچا ہے، جسے کوئی نہیں روک سکتا۔ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر لٹیروں، ڈاکوؤں کو بہا لے جائے گا۔ عوام اب تبدیلی چاہتے ہیں جو کہ ناگزیر اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ یہ بات زبان زد عام و خاص تو ہے لیکن ہر ایک میری طرح ایک دفعہ سوچ میں ضرور پڑ جاتا ہے کہ یہ تبدیلی کیسے ممکن ہو گی؟ ہر سسٹم کی خرابی کا آغاز الیکشن سے ہوتا ہے، جو امیدوار میدان میں اترتا ہے وہ عوام کی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے اپنی دولت کو عوام پر پانی کی طرح بہاتا ہے۔ صوبائی نشست ہو یا قومی دونوں صورتوں میں کروڑوں روپے خرچ کئے جاتے ہیں۔ جو بعد میں عوام کی جیبوں سے سود سمیت نکلوا لئے جاتے ہیں۔ سیاست خدمت کے جذبے سے کون کرتا ہے؟ سیاست تو خدمت کروانے کے لئے کی جاتی ہے۔لہذاکرپشن کی بنیاد الیکشن سے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ جس امیدوارنے کروڑوں ، اربوں روپے پارٹی کو ٹکٹ حاصل کرنے پر پارٹی فنڈ کی نذر کئے ہوں، منتخب ہونے پر وزیر، مشیر یا پھر کسی خاص عہدے کو حاصل کرنے کیلئے اپنی ناجائز دولت لیڈروں کی رضامندی پر چھوڑ دی ہو، تو کیسے بدلے گا پاکستان؟سیاست میں کیا کوئی ایمانداری سے کام کرتا ہے؟ اپنے دل سے پوچھئے،دولت سے سیاست کا کاروبار نہیں چمکایا جاتا؟ قومی وسائل کو اپنے اختیار میں لانے کیلئے سب کچھ قربان کرنے والے امیدوار کیا صرف گاڑی پر جھنڈا لگوانے کیلئے اربوں خرچ کرتے ہیں؟
خان صاحب ایسے لوگ آپ کی پارٹی میں بھی سیاسی پیراشوٹ سے اتر چکے ہیں۔ اپنے وسائل کو آپ پر قربان کرنے کے جذبے سے سرشار کیا خدمت کرنے والے خادم ہی رہیں گے یا پھر کل کلاں اقتدار کے نشے میں مخدوم بن جائیں گے؟ قوم کے یہ خادم آپ پراس لئے قربان ہیں کہ انہیں اپنی منزل آپ کے بتائے ہوئے راستے سے مل جائے گی۔ حضور آپ قوم کے ہیرو ہیں، اس لئے اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھئے! کہ کوئی آپ پر بے جا رقم و وسائل کی بارش کیوں کر رہا ہے؟ حدیث کا مفہوم ہے اگر آپ کو کوئی تحفہ آپ کے عہدے کی وجہ سے دیتا ہے تو وہ بھی رشوت کے زمرے میں آتا ہے!
موجودہ نظام انتخاب کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ جس تبدیلی کا خواب ہم دیکھ رہے ہیں کیا وہ اس کرپشن سے لت پت نظام انتخاب سے ممکن ہو سکے گی؟ انتخابات صرف ،فخرالدین جی ابراہیم کے کروانے سے شفاف نہیں ہونگے۔ فوج کی موجودگی میں صرف ووٹ شفاف طریقے سے ڈالے جاسکتے ہیں۔ امیر کبیر، دولت مند، اثرورسوخ رکھنے والے پھر 18کروڑ لوگوں پر اثر انداز ہونے والے امیدوار ہی ہونگے۔ کسی امیدوار کو ٹکٹ ملنے کا معیارکیاپیسہ نہیں؟ ایماندار، محنتی، مخلص، پڑھے لکھے افراد کیا صرف نوکری حاصل کرنے کیلئے لائنوں میں لگے رہنے کو پیدا ہوتے ہیں؟ ان کی صلاحیت سے کیا اغیار ہی فائدہ اٹھائیں گے؟
حال ہی میں ورلڈ بنک کی جاری کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں برازیل نے برطانیہ کو مات دی اور دنیا کی چھٹی بڑی معیشت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ برازیل مالی بحران کا شکار رہنے والا ملک آج دنیا کی بڑی اقتصادی طاقت بن گیا ہے جس کے پیچھے ایک مخلص و ایماندار شخص برازیل کا صدر لولا ڈی سلوا ہے، جس نے 2002ء میں ملک کا اقتدارسنبھالا اس وقت برازیل بھی آج کے پاکستان کی تصویر سے کم نظر نہیں آتا تھا، مایوسی و ناامیدی لوگوں کے چہروں سے عیاں تھی۔ مہنگائی ، بے روزگاری، کرپشن، غربت و دیگر مسائل سے دوچار ملک کی باگ ڈور سنبھالنا کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔
لولا ڈی سلوا مزدوری کرتا تھا ۔ بچپن سے ہی مشکلات کا سامنا کرتا رہا، جس نے اسے سخت جان بنا دیا تھا۔ باپ نے چھوڑ دیا تو ماں کے ساتھ کسمپرسی کی حالت میں پروان چڑھا۔برازیل میں ڈائریکٹ ووٹ سسٹم ہے، یعنی صدر کے انتخاب میں پورا ملک اپنا حق ارادیت استعمال کر تاہے۔ لولا ڈی سلوا کو تین انتخابات میں شکست ہوئی، تب الیکشن کا یہ طریقہ انتخاب نہ تھا، چوتھی دفعہ ڈائریکٹ ووٹ کا نظام رائج ہوا تو لولا ڈی سلوا بھر پور عوامی طاقت سے بر سر اقتدار آیا۔ ہمارے انتخابی نظام کو بھی اب شاید تبدیل ہونا چاہئے، ہو سکتا ہے یہی ایک وجہ ہو جس سے ہم اب تک محب وطن لیڈر سے محروم رہے ہیں۔اس عوامی لیڈر نے برازیل کو ترقیوں کی معراج تک پہنچا کر ہی دم لیا۔ اگر پاکستان میں بھی ڈائریکٹ ووٹ سسٹم کا نظام رائج ہوجائے جو کہ صدارتی نظام انتخاب ہی کہلائے گا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو پورے ملک سے ووٹ ڈالیں جائیں گے۔ منتخب ہونے کے بعد وہ اپنی کیبنٹ خود تشکیل دے سکیں گے۔ پھر صرف میرٹ کی بنیاد پر متعلقہ شعبے کے لوگ ہی کابینہ میں شامل ہونگے۔ اگر مخلص، ایماندار، محنتی چند مٹھی بھر افراد اس کابینہ میں شامل ہو جائیں اور انہیں اپنے اداروں میں اصلاحات کا مکمل اختیار ہو تو ہو سکتا ہے90دن میں کرپشن بھی ختم ہو جائے۔ اس طریقہ انتخاب میں پارٹی قائدین کو کسی با اثر افراد کی بلیک میلنگ سے نا صرف چھٹکارا مل سکے گا بلکہ قابل و ایماندار افراد کو آگے آکر ملک کیلئے کچھ کرنے کا موقع بھی مل جائے گا۔ اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو خان صاحب! تبدیلی کیسے ممکن ہوگی؟



 

v r imran k

Chief Minister (5k+ posts)
yay najam sethi ki begum sathiya gaiee hy shaid .jo batian iss nay ki wohi to khan keh raha hy vote do gay to tabdeeli aaiy gi
 

jangjoo786

Chief Minister (5k+ posts)

میں بھی ڈایریکٹ الیکشن کے حق میں ہوں۔
سب سے بڑا فایدہ اس سے یہ ہوگا کہ نام نہاد الیکٹیبلز سے جان چھوٹ جایگی۔
وزیر اعظم اہل اور قابل افراد سے کابینہ کی تشکیل کرسکینگے۔
اور بلدیاتی نظام کے نفاز سے عام عوام کو ان کے گاوں میں انصاف ملیگا۔
اگر پاکستانی عوام کی ان ایلیکٹیبلز سے جان چھوٹ گیی
تو سمجھو پاکستان ترقی کے راستے پر چل پڑا۔
 

Back
Top