
ڈسکہ پولیس نے موٹروے پولیس کے انسپکٹر کو گرفتار کر لیا اور کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے: ترجمان سیالکوٹ پولیس
معروف اشاعتی ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے اچھرہ کی خاتون سے زیادتی کرنے کے الزام میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ایک انسپکٹر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لاہور کی رہائشی خاتون کی طرف سے ڈسکہ صدر پولیس کو زیادتی کے خلاف شکایت درج کروائی تھی ۔
ڈسکہ پولیس نے نامزدکردہ انسپکٹر کے خلاف زیادتی کی ایف آئی آر درج کرنے کے بجائے زیادتی کی کوشش کرنے کی ایف آئی آر درج کر لی۔
خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے کسی کام کے سلسلہ میں ڈسکہ آئی ہوئی تھی اور سڑک کے کنارے کھڑے ہو کر رکشے کے انتظار میں تھی جب موٹروے پولیس کی ایک گاڑی جس میں 1 افسر اور 3 ملازمین سوار تھے میرے پاس آکر رکی۔ موٹروے پولیس کے اہلکاروں نے لفٹ کی پیشکش کی اور کہا کہ وہاں پہنچا دیتے ہیں جہاں جانا چاہتی ہے لیکن اسے لے کر موٹروے پر چلے گئے۔

متاثرہ شکایت گزار خاتون کی طرف سے الزام لگایا گیا کہ ایف آئی آر میں نامزد کیے گئے انسپکٹر نے باقی پولیس اہلکاروں کو واپس واپس بھیج دیا اور ان سے زیادتی کی۔ خاتون کے مطابق مجھے 5 گھنٹے تک ہسپتال میں میڈیکولیگل معائنہ کروانے کیلئے انتظار کرنا پڑا لیکن پولیس افسران کی ملی بھگت کے باعث میڈیکل نہیں ہو سکا اور ڈسکہ پولیس نے زیادتی کی کوشش کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
سیالکوٹ پولیس کے ترجمان خرم شہزاد کے مطابق ڈسکہ پولیس نے موٹروے پولیس کے انسپکٹر کو گرفتار کر لیا ہے اور کیس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ڈسکہ صدر پولیس کی طرف سے موٹروے پولیس اہلکار کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ متاثرہ درخواست گزار خاتون نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پولیس و اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف دیا جائے۔
دوسری طرف فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالہ کے چک 610 جی بی میں مبینہ طور پر ایک امام مسجد نے 8 سالہ یتیم بچی سے زیادتی کی ہے۔ بچی کی والدہ الزام لگایا کہ قرآن پاک پڑھنے بیٹی مسجد گئی تھی جہاں مسجد سے ملحقہ گھر میں مشتبہ شخص اسے لے گیا اور زیادتی کر کے فرار ہو گیا۔ تاندلیانوالہ صدر پولیس نے دفعہ 376 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔
متاثرہ بچی کو تاندلیانوالہ تعلقہ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس سے زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی، پولیس کی طرف سے ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک ہفتہ پہلے بھی لاہور پولیس کی طرف سے زیادتی کے 8 مقدمات درج کیے گئے تھے۔ متاثرہ خواتین کو بلیک میلنگ، اچھی تنخواہ پر نوکری کا لالچ دے کر ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/10motorwaypolicececece.jpg