tariisb
Chief Minister (5k+ posts)
ملک چلانے کے لیے حکومت مامور ہے یا سپریم کورٹ اس زمہ داری پر فائز ہے ؟ فوج کو تو نظم و نسق سے دور ہی رکھیں ، جس کا کام اسی کو ساجھے ، لیکن ملک چلانا کام کس کا ؟ وہ جو حاکم ہیں ، یا وہ جو منصف ہیں ؟ یا پھر الله کا انتظار ؟ اللہ ہی بھلا کرے ، حالات بہت خراب ہیں ، ہاں سوال کیا تھا ؟ یہی کہ ، ملک کا نظم و نسق چلانا کس کی زمہ داری ؟ اداروں کو متحرک رکھنا ، عوام الناس / شہریوں کی خدمت پر پابند رکھنا ، یہ ذمہ داری کس کی ؟ حکومت کی یا عدلیہ کی ؟ آسان سا جواب یہی ، حکومت عوام کے جان ، مال ، عزت و آبرو کی محافظ ، روزگار ، تعلیم ، علاج ، امن و امان کی ضامن ، اگر حکومت انہی زمہ داریوں سے غافل ہو تو ، حکومت کس بات کی ؟ دوروں ، ضیافتوں ، ظہرانوں ، عشائیوں ، سے حکومتیں نہیں چلتیں ، نا جمہوریت پنپتی ہے ، ملک خداداد پاکستان میں ، حکومت یا جمہوریت سے یہی سوال ہے جو تواتر سے کیا جاتا ہے ، آپ ملک چلانے پر مامور ہیں ، یا اس زمہ داری سے غافل ہیں
ہفتہ قبل کی پہلی خبر تھی ، سپریم کورٹ نے ، ناقص دودھ کی فراہمی پر دستیابی پر جاری سماعت پر ، ایک کمیشن تشکیل دیا ہے ، جو ملک میں فروخت ہونے والے ، دودھ کی انسپکشن کرے گا ، سپریم کورٹ کے ریمارکس تھے ، قوم کے بچوں کو زہر نہیں پلانے دیں گے ، معصوم بچوں اور شہریوں کو معیاری دودھ اور پانی کی فراہمی ، ان کا بنیادی حق ہے ، بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ، کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ، عدالت نے ناقص دودھ فروخت کرنے والی کمپنیز کے وکلاء کو مخاطب کرتے ہوے کہا ، زہریلا دودھ پلا کر ، شہریوں کو مارنے کی کوشش نا کی جاۓ ، خالص خوراک کی فراہمی مفاد عامہ کا معاملہ ہے
انہی ایام کی دوسری خبر تھی ، سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈی ایچ اے انتظامیہ کو تمام رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈی ایچ اے میں سیکیورٹی بیرئیرز اور رکاوٹوں سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پر ڈیفنس کے شہریوں کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ رکاٹوں کے باعث مساجد تک جانا مشکل ہوگیا ہے لہذا تمام رکاوٹوں کو ہٹانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔ مختلف سیکٹرز میں غیر قانونی رکاوٹوں کا معاملہ اسلام آباد میں بھی درپیش تھا ، لیکن سی ڈی اے بے بس تھا ، یہاں بھی آخر سپریم کورٹ کے حکم پر یہ رکاوٹیں ہٹائی گئیں
سوال پھر سے ہے ؟ ملک چلانے کے لیے حکومت مامور ہے یا سپریم کورٹ اس زمہ داری پر فائز ہے ؟ حکومت کی دسترس اور اختیار میں سب ادارے ہیں ، لیکن کیا وجہ ہے کہ ؟ صاف پانی کی فراہمی ہو یا خالص دودھ دستیابی ، سپریم کورٹ نے ہی حکم دینا ہے ؟ غیر قانونی رکاوٹیں ہوں یا تجاوزات ، سی ڈی اے ، کے ڈی اے ، ایل ڈی اے ، ڈی ایچ اے ، سب مفلوج و اپاہج ، عدالت ہی نے سختی کرنی ہے ، عملدرآمد کروانا ہے ، آپ کس مرض کی دوا ؟ آپ کا اختیار پھر کس پر ہے ؟ ، نصف جمہوریت تو نظم و نسق ہے ، نظم و ضبط اور انتظام ہے ، یہی نہیں تو ، آدھی جمہوریت ہی ناقص ہے ، یا جمہوریت ہی آدھی ہے ، نامکمل کہہ دیں ، غافل کہہ دیں ، بدعنوان کہہ دیں ، غیر زمہ دار و خائن کہہ دیں ، کہنا تو پڑے گا ، حکمران یہی کام نا کر سکیں تو ، حکمرانی کاہے کی ، آسمان سے تارے توڑ کر لانے کا کوئی نہیں کہتا ، جناب والا ، حضور ، ظل الہی ، اداروں کو فعال کردیں ، ان کا محاسبہ کریں ، جناب کی عین نوازش ہو گی ، یا پھر اجازت دیجئیے اگلے انتخابات میں ہم سپریم کورٹ کو ووٹ دیں .



_______________________________________________________________________________
سپریم کورٹ نے ، ناقص دودھ کی فراہمی پر دستیابی پر جاری سماعت پر ، ایک کمشن تشکیل دیا ہے
http://daily.urdupoint.com/livenews/2016-12-27/news-851261.html
[FONT=&]
سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے انتظامیہ کو تمام رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے عملدرآمد رپورٹ طلب کر لی ہے۔
http://www.express.pk/story/693170/
[/FONT]