حکومت کا سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر غور

SC-rana.jpg

مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز کے خلاف ریفرنس پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ججز ہر معاملے پر خط لکھ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں معاملات ٹھپ ہو جاتے ہیں۔

منیزے جہانگیر کے ساتھ خصوصی گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ان کے خطوط میڈیا کو پہلے مل جاتے ہیں، جسے مس کنڈکٹ سے جوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ججز ہر معاملے میں خط لکھتے اور بائیکاٹ کرتے ہیں، جس سے عدالتی کارروائی متاثر ہوتی ہے۔

انھوں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی غیرجانبداری کی تعریف کی اور کہا کہ اگر انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں نئے جج کی ضرورت محسوس ہوتی ہے تو اس پر اعتراض نہیں کرنا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے آئینی عدالت کے قیام کا ذکر کیا اور کہا کہ تحریک انصاف اور جے یو آئی کے مطالبے پر آئینی بنچ بنایا گیا تھا، لیکن تحریک انصاف جلدی الیکشن پر بات نہیں کرتی۔ انہوں نے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے دھاندلی اور 26 نومبر کی تحقیقات کے لیے آمادگی ظاہر کی۔

عمران خان کی فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کی مذمت کرتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے مولانا فضل الرحمان کو مشترکہ اپوزیشن کا حصہ بنانے کی حمایت کی اور ان کی شخصیت کی تعریف کی۔

انہوں نے آئی ایم ایف وفد سے چیف جسٹس کی ملاقات کو معمول کی کارروائی بتایا اور کہا کہ اس میں کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ وکلا برادری کی ناراضی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر وجہ معلوم ہو جائے تو اسے دور کیا جا سکتا ہے۔

سلمان اکرم راجا کے سیاسی ایجنڈے کو نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے، رانا ثنا اللہ نے آئینی اختیارات کی وضاحت کی اور کہا کہ چیف جسٹس کے غیرجانبداری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

انہوں نے معاشی استحکام کے لیے دو سال کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ سے نکل چکا ہے۔ جنرل باجوہ کے لاپتا افراد کے مسئلے پر قانون سازی کے مطالبے کو بھی انہوں نے ذکر کیا۔
 

Back
Top