سینئر صحافی واینکر پرسن مہر بخاری نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت یا وزیر خزانہ کیلئےڈیفالٹ کا اعلان کرنا ایک مشکل فیصلہ ہوتا ہے، یہ انتخابات کا سال ہے اور انتخابات سے قبل تو یہ حکومت ڈیفالٹ کا اعلان نہیں کرے گی اور نا ہی ایسا کوئی اشارہ دے گی۔
اے آروائی نیوز کے پروگرام "خبر مہر بخاری کے ساتھ " میں مہر بخاری نے ملک کی مجموعی معاشی صورتحال پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کو دیوالیہ قرار دینا اس حکومت کیلئے سیاسی موت کا پروانہ ثابت ہوگا، حکومت چاہتی ہے کہ یہ سارا ملبہ انتخابات کے بعد وجود میں آنے والی حکومت کے سر پر پڑے۔
مہر بخاری نے کہا کہ تاہم اس تاخیر سے ملک کو مزید نقصان پہنچے گا، کیونکہ جب حکومت قرضوں کی ری شیڈولنگ کیلئے کام شروع کرے گی، ایک فرم کو ہائر کیا جائے گا جو اس حکومت کی جانب سے تمام قرضہ دینےوالے فریقین سے مذاکرات کرے گی، اس فرم کیلئےیہ بھی ایک چیلنج ہوگا کہ تمام قرضہ دینے والے ممالک و اداروں کو ایک میز پر لایا جائے، چین، پیرس کلب، جاپان اور دیگر مالیاتی اداروں سے مذاکرات کیے جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں ایک بیرونی ادائیگیوں پر ڈیفالٹ کا اعلان کرنا ، دوسرا ڈیٹ ری سٹرکچرنگ، ہمیں ان دونوں میں سے کسی ایک راستے کو چننا ہوگا، جیسا کے سری لنکا نے کیا، سری لنکا نے بیرونی ادائیگیوں پر ڈیفالٹ کا اعلان کیا اور پھر دوبارہ آئی ایم ایف سے مذاکرات شرو ع کیے گئے۔
مہر بخاری نے بتایا کہ سری لنکا نے آئی ایم ایف کی شرط پر عمل کرتے ہوئے چین اور ہندوستان سے لیے گئے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ شروع کی، تمام معروف اور سینئر ماہر معاشیات یہی سمجھتے ہیں کہ پاکستان کیلئے بھی قرضوں کی تنظیم نو ہی واحد آپشن ہے، کیونکہ ایسا کرنا اس سلو پوائزن سے کہیں بہتر ہے جو پاکستان کو اندر ہی اندر ختم کیے جارہا ہے۔