آپ کو دو تین مہینوں میں نظر آ جائے گا کہ عمران خان کی اس حالت میں مجھے انتخابات نظر نہیں آرہےاور دوسری طرف سے کہا جا رہا ہے کہ دسمبر تک!
نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ میری خبر کے مطابق فواد احمد چودھری بھی انڈر آبزرویشن ہیں ان پر بھی برا وقت آ سکتا ہے، اللہ کرے میری خبر غلط ہو لیکن اس اتحادی حکومت نے سوچ لیا ہے کہ عمران خان کے ایک ایک پیادے کو ناانصافی کر کے کچلا جائے۔
پروگرام کے میزبان سعید قاضی کے سوال پر کہ "عمران خان کے پیچھے جتنے لوگ آتے ہیں ان کے پیادوں کے پیچھے کوئی نہیں نکلتا" کا جواب دیتے ہوئے عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، آپ کو دو تین مہینوں میں نظر آ جائے گا کہ عمران خان کی اس حالت میں مجھے انتخابات نظر نہیں آرہےاور دوسری طرف سے کہا جا رہا ہے کہ دسمبر تک!
عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ موجودہ امپورٹڈ حکومت کے قائدین نے این او سی لے لیے ہیں جبکہ ملک ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہے اور جانے والوں نے نگران حکومت کا سیٹ اپ تیار کر رکھا ہے جس کے نام بھی فائنل ہو چکے ہیں، عمران خان کا خوف انہیں ملک برباد کرنے کی طرف لے کر جا رہا ہے لیکن یہ لوگ بھول چکے ہیں کہ آئین میں نگران حکومت صرف 3 مہینے کیلئے آ سکتی ہے، انہیں لگتا ہے کہ سپریم کورٹ سے کوئی ریلیف مل جائے گا لیکن انہیں وہاں سے کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ ہر روز چند صحافیوں سے ملنے اور چھوٹے چھوٹے بیانات دینے کے بجائے کہیں کہ ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں جس کیلئے آپ کو اسمبلیاں تحلیل کرنی ہونگی ورنہ ایک ایک کر کے آپ کے پیادوں کو چن چن کر مارا جائے گا جس کے بعد آپ کا نمبر ہو گا!
عارف حمید بھٹی کے مطابق موجودہ حکمرانوں سے ملک نہیں چل رہا، معاشی تباہی اور ایمرجنسی کی باتیں ہو رہی ہیں، سیاسی عدم استحکام سب کو نظر آ رہا ہے لیکن موجودہ حکمرانوں کی کوشش ہے کہ اپنے مقدمات ختم کروائے جائیں اس کے بعد کمیشن لیکر کچھ لوگ رفوچکر ہو جائیں گے اور عمران خان دیکھتے رہ جائینگے۔
سینئر صحافی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ایک صحافی دوست کو چند دن پہلے دھمکایا گیا، پہلے ان کی گاڑی کو ٹکر مارنے کا پروگرام تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے انہیں محفوظ رکھا! حکومتی اتحاد فیصلہ کر چکا ہے کہ عمران خان کو انتخابات کی تاریخ نہیں دینی چاہے اس کیلئے انہیں 100 بندوں پر جھوٹے پرچے درج کروانے پڑیں یا مارنا پڑے۔ عمران خان کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ یا تو چپ کر کے بیٹھ جائیں یا میدان میں آئیں! کیونکہ وہ چن چن کر انتقامی کارروائیاں کر رہے ہیں۔