
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کہتے ہیں ملک میں جتنے بھی بحران پیدا ہوئے ان کے پیچھے حکومتوں میں شامل مافیاز ہیں, عوام کے حقوق کے لیے تحریک جاری رہے گی۔ آئی پی پیز معاہدے سابقہ حکومتوں کی بدنیتی تھی اور آئی پی پیز معاہدوں کے فرانزک آڈٹ ذمہ داران کا احتساب کیا جائے۔
انہوں نے کہا آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے اور چیف جسٹس آئی پی پیز معاہدوں پر ایکشن لے کر قوم کو انصاف دلائیں, عوام ہر ماہ بجلی بلوں کی مد میں 48 فیصد غنڈہ ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ صارفین پر چوری شدہ بجلی، لائن لاسسز اور مفت خوری کا بوجھ ڈالا جاتا ہے لیکن کروڑوں، اربوں کے نادہندگان کو کوئی نہیں پوچھتا۔
انہوں نے کہا کہ 2 ہزار روپے کی ادائیگی میں دیر ہوجائے تو غریب کا میٹر اکھاڑ لیا جاتا ہے۔ عوام کے حقوق کے لیے ہماری تحریک جاری رہے, کرپٹ اشرافیہ کی جائیدادیں بیچ کر ازالہ کیا جائے اور اگر حکومت نے مہنگائی پر بات نہ سنی تو اسلام آباد کی طرف مارچ کرسکتے ہیں۔ جماعت اسلامی جلد بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرے گی۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ آئی پی پیز معاہدے سابقہ حکومتوں کی بدنیتی تھی،ان کے فرانزک آڈٹ اور ذمہ داران کے کڑے احتساب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ 88کمپنیوں،جن میں سے بیشتر کے مالکان پاکستانی ہیں اور تعلق حکمران پارٹیوں سے ہے، کو مہنگی ترین بجلی پیدا کرنے اور اضافی پیداوار کی مد میں اب تک ساڑھے آٹھ ٹریلین ادا کیے جا چکے ہیں،ایسا ظلم ایسٹ انڈیا کمپنی کے دور میں بھی نہ تھا۔ آئی پی پیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے، معاملات ملکی سطح پر طے نہیں ہوتے تو عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے۔
انہوں نے کہا چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ کم از کم آئی پی پیز معاہدوں پر ایکشن لے کر قوم کو انصاف دلائیں۔ ملک میں جتنے بحران پیدا ہوتے ہیں ان کے پیچھے مافیازاور حکومتوں میں شامل کرپٹ سرمایہ داروں اور ظالم جاگیرداروں کا گٹھ جوڑ اور منصوبہ بندی شامل ہوتی ہے، بحرانوں سے یہی طبقات فوائد سمیٹتے ہیں، سو فیصد نقصان عوام کے حصے میں آتا ہے۔ مافیاز حکمران جماعتوں پر سرمایہ کاری اور ان کے اقتدارمیں آنے پر کئی گنا وصول کرتے ہیں۔ عوام ہر ماہ بجلی بلوں کی مد میں حکومت کو48فیصد غنڈہ ٹیکس ادا کرتے ہیں،
سراج الحق نے کہا صارف پر چوری شدہ بجلی، لائن لاسز اور حکمران اشرافیہ کی جانب سے استعمال کی گئی اربوں کی مفت بجلی کا بوجھ بھی ڈالا جاتا ہے۔ کروڑوں، اربوں کے نادہندگان کو کوئی نہیں پوچھتا، دو ہزار کی ادائیگی میں دیر ہوجائے تو غریب کا میٹر اکھاڑ لیا جاتا ہے جو کہ صارف کی ذاتی خرید ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔