حکمرانوں کو گالی دینے والوں کے نام

_Dictator_

Politcal Worker (100+ posts)

حکمرانوں کو گالی دینے والوں کے نام

کبھی سوچا ہے کہ ہم کرپشن کے بارے میں اتنے نرم دل کیوں ہیں، کبھی ہم نے الیکشنز میں کرپٹ لوگوں کو رد کیوں نہیں کیا؟کرپشن کو ہم اتنا بڑا مسئلہ کیوں نہیں سمجھتے؟ ہماری آنکھوں کے سامنے بھی کرپشن ہورہی ہو تو ہم اس پر آواز نہیں اٹھاتے، برا نہیں مناتے۔ سوائے چند پرسنٹ لوگوں کے کرپشن پر کسی کا خون نہیں جلتا، کسی کا دل نہیں دکھتا۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ کبھی غور کیا؟

اس کی وجہ ہے یہ کہ ہماری قوم خود کرپٹ ہے، سر سے لے کر پاؤں تک کرپٹ ہے۔ ہماری قوم کا قریباً پچانوے فیصد طبقہ کرپٹ ہے۔ ایک ارب پتی بزنس مین سے لے کر چند سو کی دیہاڑی لگانے والے ریڑھی بان تک، سب کرپٹ ہیں۔ جس کا جتنا بس چلتا ہے وہ اتنی کرپشن کرتا ہے۔ سرکاری ملازم رشوت لیتا ہے، اپنے اختیارات کا جائز و ناجائز استعمال کرکے مال بناتا ہے، پرائیویٹ ملازم مالک کی آنکھ بچا کر کام چوری کرتا ہے، جہاں مال ہاتھ آئے، کھیسے میں بھر لیتا ہے، ایک دوکان پر بیٹھا ہوا شخص کم تولتا ہے، گاہک کی نظر بچا کر ناقص مال شاپر میں ڈال دیتا ہے، بغیر ملاوٹ کے اشیا بیچنا گناہ سمجھتا ہے، ایک دودھ فروش دودھ میں صرف پانی ہی نہیں ملاتا ، بلکہ اس کو گاڑھا کرکے اس کی مقدار میں اضافہ کرنے کےلئے ایسے ایسے کیمیکلز ملاتا ہے کہ جو زہر سے کم نقصان دہ نہیں ہوتے، لیکن اسے انسانی زندگیوں سے نہیں بلکہ چند پیسوں سے غرض ہوتی ہے، یہاں پیسے کی ہوس اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ جعلی ادویات تک بیچنے سے باز نہیں آتے، جوکہ سیدھا سیدھا انسان کو قتل کرنے کے مترادف ہے، پیسے کے لئے انسانوں کو گھوڑوں، گدھوں، خچروں اور کتوں تک کا گوشت کھلا دیا گیا، کیا یہ کوئی معاشرہ ہے؟ کیا یہاں انسان بستے ہیں؟ کیا اسے انسانیت کہتے ہیں؟ یہاں تو کوئی اصول ہی نہیں، یہ تو بالکل جانوروں کا معاشرہ بن چکا ہے، یہاں جانوروں کے ہجوم، گروہ اور غول بستے ہیں، جن کا صرف ایک ہی اصول ہے جس میں جتنا دم ہے، جتنی طاقت ہے، اتنا ہتھیالے،۔

بات یہ نہیں کہ لوگوں کا کم پیسوں میں گزارا نہیں ہوتا، بات ضرورت کی نہیں، بات ہوس کی ہے، جن کے پاس سائیکل ہے، وہ موٹر سائیکل چاہتے ہیں، جن کے پاس موٹر سائیکل ہے، وہ گاڑی چاہتے ہیں، جن کے پاس گاڑی ہے، وہ اس سے بڑی گاڑی کے متمنی ہیں، حرص و ہوس بے قابو ہوئی جارہی ہے، اپنی بے کراں خواہشات کی تکمیل میں صحیح غلط، حرام حلال کی بالکل تمیز ختم ہوگئی ہے، ہر کسی کے سامنے اپنا مفاد کھڑا ہے، سامنے مرتا ہوا انسان ہے، نظر اس کی جیب پر ہے، اس کی اکھڑتی ہوئی سانس سے کوئی غرض نہیں۔ کیا ہم خود کو انسان کہہ سکتے ہیں؟

ہمارا صرف ایک ہی کام رہ گیا ہے، حکمرانوں کو گالی دو، کتنا آسان اور کتنا سستا طریقہ ہے، اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کا۔ یہ سستا کام سب جی بھر کر کرتے ہیں، جبکہ اس کے سدباب کا کبھی نہیں سوچتے نہ ہی اس کا سدِ باب چاہتے ہیں۔ کیونکہ کرپٹ حکمران ہی ان کرپٹ لوگوں کے حق میں بہتر ہیں۔ یہ کیوں ایسا حکمران چاہیں گے جو آکر ان کی کرپشن پر ہاتھ ڈالے۔ جبکہ ایسا ممکن بھی نہیں، ایک کرپٹ قوم سے منتخب ہوکر اوپر آنے والا حاکم کرپٹ نہ ہو، یہ کیسے ممکن ہے۔

جس دن یہ قوم خود ٹھیک ہوجائے گی اس دن اس قوم پر کلین حاکم بھی آجائیں گے، یہ ایک بالکل، سیدھا سادھا فارمولا اور اصول ہے، جس سے سب لوگ واقف ہیں، لیکن اس کو عمل میں لانا نہیں چاہتے۔ کبھی حکمرانوں کو گالی دینے سے وقت نکال کر اپنے گریبانوں میں بھی جھانکو، ایک ایک گالی خود کو بھی دو۔

 

P4kistani

Minister (2k+ posts)
Votes se Tabdeeli ani hoti tu last elections mein a chuki hoti... awam vote kisi aur ko detia aur niklatay kisi aur k dabay se hain...
Ise mulk ko asaal mein tabah hi pere likhay logo ny kiya.. Ju Per k Rishwat laiany kay karobar mein munsalak hogay
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)
Mulana sab Ager channd 100 kamanay walo ko theek tarah say 3 time roti mila jiay to wo kabi heera peri nahi keray...
you cant say that NAWAAZ SHAREEF KI kitnay time ki roti pori nahe hoti jo woh itna karapt hai?
-
-
jab peda kernay walay ka der naa rahay tou muwashray aur mulak aisay hi bantay aur hatam hotay hain.
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)





کرپشن کے لیے ہم نے ایک تعویذ بنا رکھا ہے ، ذرا سا منہ ٹیڑھا کیا اور کہہ دیا "یہ پاکستان ہے یہاں سب چلتا ہے" ، اور اس کے بعد من چاہی نوسربازی کر لی


یہ درست ہے ، اشرافیہ کی کرپشن پر ہم کہانیاں تو دراز کرتے جاتے ہیں ، لیکن دیانت ہمارا مقصد ہی نہیں ، نا ہی ہمیں امانت سے کوئی غرض


ہنگامہ آج ہی تو نہیں ہوا ، ہر ماہ ، ہر سال ہوتا ہے ، لیکن ؟ پردہ سکرین پر ہیروز ویسے ہی رہتے ہیں
 

Hunain Khalid

Chief Minister (5k+ posts)



گلییاں بازار، سڑکیں، رشتہ داری، ذاتی تعلق یا برادری ازم کوئی نظریہ نہیں ہے_
-
میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر کسی کی سوچ اور نظریہ ن لیگ کے ساتھ ہے اور اس کے حلقے سے تحریک انصاف کی ٹکٹ سے امیدوار اس کا سگا باپ بھی ہے تو اسے صرف ن لیگ کو ووٹ کرنا چاہیے نا کہ فقط رشتی داری کی وجہ سے تحریک انصاف کو ۔۔۔۔۔۔۔۔
-
ووٹ ایک امانت ہے جو پاکستان نے ہمیں اس سیاسی جماعت تک پہنچا دینے کے لیے دی ہے جو اس کے حق میں حقیقی طور بہتر ہے_ اب ہم اس امانت ( ووٹ ) کو اپنے ذاتی مفادات کی نذر کریں گے تو یہ پاکستان کے ساتھ بہت بڑی خیانت ہے_ ہمارا ایک ہی نظریہ ہونا چاہیے اور وہ ہے ___ نظریہ ملکی مفاد ____ ہم ہمیشہ اسی جماعت کے ہاتھ مضبوط کریں جس کی لیڈرشپ اور پالیسیاں ملکی مفاد میں جاتی ہوں_ چاہے وہ عام انتخابات ہوں، ضمنی ہو یا بلدیاتی_ ماما چاچا پھپھا تایا کوئی نظریہ نہیں_

 

نادان

Prime Minister (20k+ posts)
سیدھا سا الله کا اصول ہے .جیسی قوم ہوتی ہے اس پر ویسے ہی حکمران مسلط کر دئے جاتے ہیں ...
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
معذرت کے ساتھ میں آپ سے اتفاق نہیں کرتا. کسی بھی قوم کا حکمران ایک باپ کی طرح ہوتا ہے جو اس قوم کو تمیز، طریقے، قانون کے مطابق چلنا اور اپنی حد میں رہنا سکھاتا ہے. چاہے وہ قوم کتنی بھی جاہل کیوں نہ ہومگر آخر کے وہ انسان ہیں اور انسان غلطی اور خطا کا پتلا ہے. ایک مثال کے طور پر مغربی ممالک کو دیکھ لیں. ہمارے ملک سے زیادہ وہاں کے لوگ جاہل ہیں جن کے پاس پڑھنے لکھنے کے پیسے نہیں. جیسے کہ برطانیہ مگر وہ عوام غیرت اور قانون پر چلنے والے لوگوں سے بھری پڑی ہے. کسی بھی ملک میں قانون کا نفاز نہ ہو تو وہ قوم بگڑ جاتی ہے اور یہی کچھ پاکستان کے ساتھ پچھلے ٥٠ سال سے ہو رہا ہے. نہ قانون ہے، نہ عدالتیں، نہ پولیس اور نہ پٹواری. ہر سیاستداں نے اقتدار میں آ کر صرف اس ملک سے گوشت اور خون نوچا ہے نہ کہ اس ملک کی عوام کو تمیز اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا. ایک پرانی مثال ہے. اگر کلاس روم کو ہاتھ میں رکھنا ہے تو سب سے شریر بچے کو ایک زناٹے دار تھپڑ لگا دو، باقی سارے بدمعاش انسان بن جائیں گے. جب اشرافیہ پر کوئی قانون نافذ نہیں ہوگا تو جعلی ڈاکٹر بھی یہ کہہ کر چھوٹ جائیں گے کہ جب زرداری اس ملک کا صدر بن سکتا ہے تو ہم ڈاکٹری کیوں نہیں کر سکتے. اس قوم کو ٹھیک کرنے کے لئے قانون لاگو کرنا پڑیگا. یہاں دھنیا چرانے والے کو تو ایک سال کی سزا ہو جاتی ہے مگر اس ملک کا پیسہ خانے والوں کو، غیر ملکی ایجنٹ پالنے والوں کو، دن دیہاڑے لوگوں کا قتل کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوتی. جس دن انکو سزا ہو جائے گی، یہ قوم بھی راستے پر آ جائے گی
 

30-Maar Khan

Senator (1k+ posts)
معذرت کے ساتھ میں آپ سے اتفاق نہیں کرتا. کسی بھی قوم کا حکمران ایک باپ کی طرح ہوتا ہے جو اس قوم کو تمیز، طریقے، قانون کے مطابق چلنا اور اپنی حد میں رہنا سکھاتا ہے. چاہے وہ قوم کتنی بھی جاہل کیوں نہ ہومگر آخر کے وہ انسان ہیں اور انسان غلطی اور خطا کا پتلا ہے. ایک مثال کے طور پر مغربی ممالک کو دیکھ لیں. ہمارے ملک سے زیادہ وہاں کے لوگ جاہل ہیں جن کے پاس پڑھنے لکھنے کے پیسے نہیں. جیسے کہ برطانیہ مگر وہ عوام غیرت اور قانون پر چلنے والے لوگوں سے بھری پڑی ہے. کسی بھی ملک میں قانون کا نفاز نہ ہو تو وہ قوم بگڑ جاتی ہے اور یہی کچھ پاکستان کے ساتھ پچھلے ٥٠ سال سے ہو رہا ہے. نہ قانون ہے، نہ عدالتیں، نہ پولیس اور نہ پٹواری. ہر سیاستداں نے اقتدار میں آ کر صرف اس ملک سے گوشت اور خون نوچا ہے نہ کہ اس ملک کی عوام کو تمیز اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا. ایک پرانی مثال ہے. اگر کلاس روم کو ہاتھ میں رکھنا ہے تو سب سے شریر بچے کو ایک زناٹے دار تھپڑ لگا دو، باقی سارے بدمعاش انسان بن جائیں گے. جب اشرافیہ پر کوئی قانون نافذ نہیں ہوگا تو جعلی ڈاکٹر بھی یہ کہہ کر چھوٹ جائیں گے کہ جب زرداری اس ملک کا صدر بن سکتا ہے تو ہم ڈاکٹری کیوں نہیں کر سکتے. اس قوم کو ٹھیک کرنے کے لئے قانون لاگو کرنا پڑیگا. یہاں دھنیا چرانے والے کو تو ایک سال کی سزا ہو جاتی ہے مگر اس ملک کا پیسہ خانے والوں کو، غیر ملکی ایجنٹ پالنے والوں کو، دن دیہاڑے لوگوں کا قتل کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوتی. جس دن انکو سزا ہو جائے گی، یہ قوم بھی راستے پر آ جائے گی

Word by word agree. These are govts and states who educate people not vice versa. Common man is like an animal who doesn't know about its direction but it is the state who will put them on a right path. If the leaders and rulers are themselves corrupt and dishonest then how can a nation learn the good behaviour and the best example is Prophet pbuh and his campaignions?

The Charsi drivers had no sense of driving on GT road but after introducing of Trained and Honest Motorway Police, who had implemented the law and rules strictly, the same Charsi divers are now became 'insan kay bachay'.
 
Last edited:

saadmahhmood83

Minister (2k+ posts)
جس دن یہ قوم خود ٹھیک ہوجائے گی اس دن اس قوم پر کلین حاکم بھی آجائیں گے، یہ ایک بالکل، سیدھا سادھا فارمولا اور اصول ہے، جس سے سب لوگ واقف ہیں، لیکن اس کو عمل میں لانا نہیں چاہتے۔ کبھی حکمرانوں کو گالی دینے سے وقت نکال کر اپنے گریبانوں میں بھی جھانکو، ایک ایک گالی خود کو بھی دو۔

یہ منطق میں آج کل بہت سن رہا ہوں کہ جب قوم خود ٹھیک ہو گی تو حکمران بھی ٹھیک ہو جائیں گے۔ کیا مجھے کوئی تاریخی حوالوں سے( شاعری یا فلسفے سے نہیں ) سمجھا سکتا ہے کے کتنی قومیں خود ٹھیک ہوئیں ؟
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
Word by word agree. These are govts and states who educate people not vice versa. Common man is like an animal who doesn't know about its direction but it is the state who will put them on a right path. If the leaders and rulers are themselves corrupt and dishonest then how can a nation learn the good behaviour and the best example is Prophet pbuh and his campaignions?

The Charsi drivers had no sense of driving on GT road but after the introducing of Trained and Honest Motorway Police who had implemented the law and rules strictly the same Charsi divers are now became 'insan kay bachay'.

Absolutely correct and good example. These words written by mister thread starter works in an ideal world. Copying from books and applying in real life are two different things. Humans are bound to make mistakes and go outside their due restriction but its law which keeps them in their boundaries. I hate when people dont blame the culprit and shift the blame to those who doesnt even know if they are breaking the law
 
​آپکی بات میں بھی خاصا وزن ہے مگر تھریڈ والے صاحب نے جن حالات کی تصویر پیش کی ہے وہ ہمارے معاشرے اور عوام کی حقیقی اور سچی تصویر ہے ، یہ وہ سوسائیٹی ہے جہاں دیانتدار بندے کو بے وقوف کہا جاتا ہے۔
معذرت کے ساتھ میں آپ سے اتفاق نہیں کرتا. کسی بھی قوم کا حکمران ایک باپ کی طرح ہوتا ہے جو اس قوم کو تمیز، طریقے، قانون کے مطابق چلنا اور اپنی حد میں رہنا سکھاتا ہے. چاہے وہ قوم کتنی بھی جاہل کیوں نہ ہومگر آخر کے وہ انسان ہیں اور انسان غلطی اور خطا کا پتلا ہے. ایک مثال کے طور پر مغربی ممالک کو دیکھ لیں. ہمارے ملک سے زیادہ وہاں کے لوگ جاہل ہیں جن کے پاس پڑھنے لکھنے کے پیسے نہیں. جیسے کہ برطانیہ مگر وہ عوام غیرت اور قانون پر چلنے والے لوگوں سے بھری پڑی ہے. کسی بھی ملک میں قانون کا نفاز نہ ہو تو وہ قوم بگڑ جاتی ہے اور یہی کچھ پاکستان کے ساتھ پچھلے ٥٠ سال سے ہو رہا ہے. نہ قانون ہے، نہ عدالتیں، نہ پولیس اور نہ پٹواری. ہر سیاستداں نے اقتدار میں آ کر صرف اس ملک سے گوشت اور خون نوچا ہے نہ کہ اس ملک کی عوام کو تمیز اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا. ایک پرانی مثال ہے. اگر کلاس روم کو ہاتھ میں رکھنا ہے تو سب سے شریر بچے کو ایک زناٹے دار تھپڑ لگا دو، باقی سارے بدمعاش انسان بن جائیں گے. جب اشرافیہ پر کوئی قانون نافذ نہیں ہوگا تو جعلی ڈاکٹر بھی یہ کہہ کر چھوٹ جائیں گے کہ جب زرداری اس ملک کا صدر بن سکتا ہے تو ہم ڈاکٹری کیوں نہیں کر سکتے. اس قوم کو ٹھیک کرنے کے لئے قانون لاگو کرنا پڑیگا. یہاں دھنیا چرانے والے کو تو ایک سال کی سزا ہو جاتی ہے مگر اس ملک کا پیسہ خانے والوں کو، غیر ملکی ایجنٹ پالنے والوں کو، دن دیہاڑے لوگوں کا قتل کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوتی. جس دن انکو سزا ہو جائے گی، یہ قوم بھی راستے پر آ جائے گی
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
سیدھا سا الله کا اصول ہے .جیسی قوم ہوتی ہے اس پر ویسے ہی حکمران مسلط کر دئے جاتے ہیں ...

بھائی، یہی اللہ کا اصول ہر نبی کے دور میں تھا تو کیا وہ قومیں خود بہ خود ٹھیک ہوگئیں ؟ یا نبی اور پیغمبر نے آ کر الله تعالیٰ کا اصول سمجھایا؟ جنگیں کیں، اپنے طور طریقوں سے مثالیں قائم کیں؟ اس دور کے بعد نبی اور پیغمبر تو آنے سے رہے تو خلفا راشدین اور صحابہ کرام نے قانون کا نفاز کیا، سزائیں دیں، وظیفے دیے، تب تک قومیں نہ بگڑیں جب تک اکبر اور ہمایوں جیسے بادشاہ نہ آ گئے اور آج بھی وہی ہیں، بادشاہ سلامت جو پاکستان پر اکبر الہی جیسے دین کا نفاز کر رہے ہیں
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)

ریڑھی والا ترازو میں ڈنڈی مارتا ہے، اس لیے میں بھی ایک کروڑ کی کرپشن کر سکتا ہوں
دودھ والا دودھ میں پانی ملاتا ہے، تو میں پانچ کروڑ کی مزید کرپشن کر سکتا ہوں
علامہ ڈکٹیٹر صاحب کا فتویٰ
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
قومیں خود بخود ٹھیک ہونے لگ جاتیں تو پھر اتنے پیغمبر ، کتابیں اور صحیفے اتارنے کی کیا ضرورت تھی ؟
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
​آپکی بات میں بھی خاصا وزن ہے مگر تھریڈ والے صاحب نے جن حالات کی تصویر پیش کی ہے وہ ہمارے معاشرے اور عوام کی حقیقی اور سچی تصویر ہے ، یہ وہ سوسائیٹی ہے جہاں دیانتدار بندے کو بے وقوف کہا جاتا ہے۔

بھائی، حالات تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کے دور میں بھی ٹھیک نہیں تھے نہ ہی کسی اور پیغمبر کے دور میں تو کیا اس وقت ان لوگوں نے اپنی قوموں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا تھا؟ یا پھر انہوں نے اپنی قوم سے یہ امید رکھی تھی کہ جب قوم ٹھیک ہو جائے گی تو الله کا اصول کا نفاز بھی خود بہ خود ہو جائے گا؟ ہر دور میں ایک نبی، ایک خلیفہ، ایک پیغمبر اسی لئے بھیجا گیا تھا کہ وہ اپنی قوم کو راہ راست پر لا سکتے. میں ان لوگوں کا موازنہ نبی یا پیغمبر سے تو نہیں کر سکتا مگر کم از کم نیت تو ہونی چاہیے؟ جب برطانیہ میں حضرت عمر فاروق رضی الله تعالیٰ کے نام سے ویلفیئر لا بن سکتا ہے تو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کیوں نہیں؟ جب وہاں ایک جاہل گورا اپنی قوم کو تمیز سکھا سکتا ہے تو یہاں کیوں اپنا ووٹ بینک بچانے کے لئے لوگوں کو جاہل اور بد تمیز رکھا جاتا ہے؟


جہاں تک سوسایٹی کا تعلق ہے، سوسایٹی بنانا بھی اسکے ہاتھ میں ہے جسکے ہاتھ میں پاور ہے. آپ اور میں مل کر کیا کر سکتے ہیں جب کوئی ایک پٹواری اپنے مقصد کے لئے ماڈل ٹاؤن میں گھس کر سوتے ہوۓ لوگوں کو گولیاں مار کر چلا جائے؟ اور پھر انویسٹیگیشن میں کسی کو سزا تک نہ ہو؟ جو کم عالمگیر خان کراچی میں کر رہا ہے، وہ کام حکمرانوں کو کرنا چاہیے مگر اسکے بدلے، اسے جیل میں پھینک دیا جاتا ہے. جو کام جبران ناصر کر رہا تھا وہ حکومت کو کرنا تھا ،جب قصور کے بچوں کو روزانہ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا رہا، پولیس پٹواری اور منسٹر مل کر یہ بھیانک کھل کھلتے رہے اور کسی کو سزا نہ ہوئی؟ کیا آپ کو پتا ہے، ان سے زیادتی کرنے سے پہلے ایک انجکشن انکی ریڑھ کی ہڈی میں لگا دیا جاتا تھا تا کہ اس بچے کا نچلا حصّہ سن ہو جائے، ہاتھ باندھ کر کنویں کے اندر باندھ دیا جاتا تھا تا کہ وہ اگلی بار خود کو بچانے کی کوشش نہ کرے؟ یہ سب حکومتوں کی ناک کے نیچے ہوتا ہے اور آپ ایسی ہی حکومتوں کو یہاں ڈیفنڈ کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہمارے حالات الگ ہیں
 

_Dictator_

Politcal Worker (100+ posts)
قومیں خود بخود ٹھیک ہونے لگ جاتیں تو پھر اتنے پیغمبر ، کتابیں اور صحیفے اتارنے کی کیا ضرورت تھی ؟


بھائی، یہی اللہ کا اصول ہر نبی کے دور میں تھا تو کیا وہ قومیں خود بہ خود ٹھیک ہوگئیں ؟ یا نبی اور پیغمبر نے آ کر الله تعالیٰ کا اصول سمجھایا؟ جنگیں کیں، اپنے طور طریقوں سے مثالیں قائم کیں؟ اس دور کے بعد نبی اور پیغمبر تو آنے سے رہے تو خلفا راشدین اور صحابہ کرام نے قانون کا نفاز کیا، سزائیں دیں، وظیفے دیے، تب تک قومیں نہ بگڑیں جب تک اکبر اور ہمایوں جیسے بادشاہ نہ آ گئے اور آج بھی وہی ہیں، بادشاہ سلامت جو پاکستان پر اکبر الہی جیسے دین کا نفاز کر رہے ہیں

معذرت کے ساتھ میں آپ سے اتفاق نہیں کرتا. کسی بھی قوم کا حکمران ایک باپ کی طرح ہوتا ہے جو اس قوم کو تمیز، طریقے، قانون کے مطابق چلنا اور اپنی حد میں رہنا سکھاتا ہے. چاہے وہ قوم کتنی بھی جاہل کیوں نہ ہومگر آخر کے وہ انسان ہیں اور انسان غلطی اور خطا کا پتلا ہے. ایک مثال کے طور پر مغربی ممالک کو دیکھ لیں. ہمارے ملک سے زیادہ وہاں کے لوگ جاہل ہیں جن کے پاس پڑھنے لکھنے کے پیسے نہیں. جیسے کہ برطانیہ مگر وہ عوام غیرت اور قانون پر چلنے والے لوگوں سے بھری پڑی ہے. کسی بھی ملک میں قانون کا نفاز نہ ہو تو وہ قوم بگڑ جاتی ہے اور یہی کچھ پاکستان کے ساتھ پچھلے ٥٠ سال سے ہو رہا ہے. نہ قانون ہے، نہ عدالتیں، نہ پولیس اور نہ پٹواری. ہر سیاستداں نے اقتدار میں آ کر صرف اس ملک سے گوشت اور خون نوچا ہے نہ کہ اس ملک کی عوام کو تمیز اور تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا جاتا. ایک پرانی مثال ہے. اگر کلاس روم کو ہاتھ میں رکھنا ہے تو سب سے شریر بچے کو ایک زناٹے دار تھپڑ لگا دو، باقی سارے بدمعاش انسان بن جائیں گے. جب اشرافیہ پر کوئی قانون نافذ نہیں ہوگا تو جعلی ڈاکٹر بھی یہ کہہ کر چھوٹ جائیں گے کہ جب زرداری اس ملک کا صدر بن سکتا ہے تو ہم ڈاکٹری کیوں نہیں کر سکتے. اس قوم کو ٹھیک کرنے کے لئے قانون لاگو کرنا پڑیگا. یہاں دھنیا چرانے والے کو تو ایک سال کی سزا ہو جاتی ہے مگر اس ملک کا پیسہ خانے والوں کو، غیر ملکی ایجنٹ پالنے والوں کو، دن دیہاڑے لوگوں کا قتل کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں ہوتی. جس دن انکو سزا ہو جائے گی، یہ قوم بھی راستے پر آ جائے گی




آپ لوگ بالکل وہی کام کررہے ہیں جو سب سے آسان ہے، سارا ملبہ حکمرانوں پر ڈال رہے ہیں ۔ آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پیغمبر کسی بھٹکی ہوئی قوم کو سدھارنے کے لئے اوپر سے بھیجے جاتے تھے، خدا کی طرف سے، لیکن اب وہ راستہ بند ہوچکا ہے، اب کوئی پیغمبر نہیں آئے گا، اگر خود کو سدھارنے کی بجائے کسی مسیحا کا انتظار کرتے رہو گے تو وہی ہوگا جو ہمارے ساتھ، آپ کے ساتھ ہورہا ہے۔

ذرا آنکھیں کھولیں، پاکستان میں جمہوریت رائج ہے، جس کا مطلب ہے کہ حکمران عوام میں سے ہی ہوں گے، اب جیسی عوام ہوگی، ویسا ہی حاکم نکل کر باہر آئے گا نا؟ یہ تو نہیں ہوسکتا کہ گندم کے بیج بونے سے سے انار کا درخت اگ آئے۔

آپ صرف یہ بتائیے، جتنی خرابیوں کی نشاندہی میں نے کی ہے، کیا وہ ہم میں نہیں پائی جاتیں،؟ آپ یہ مت سمجھئے کہ میں حکمرانوں کا دفاع کررہا ہوں، میں صرف مسئلے کی نشاندہی کررہا ہوں۔ کتنے سال ہوگئے حکمرانوں کو کوستے ہوئے، کچھ بدلا؟ آئندہ بھی نہیں بدلے گا، ایک بار خود کو بدل کر دیکھ لو۔

 

_Dictator_

Politcal Worker (100+ posts)

ریڑھی والا ترازو میں ڈنڈی مارتا ہے، اس لیے میں بھی ایک کروڑ کی کرپشن کر سکتا ہوں
دودھ والا دودھ میں پانی ملاتا ہے، تو میں پانچ کروڑ کی مزید کرپشن کر سکتا ہوں
علامہ ڈکٹیٹر صاحب کا فتویٰ


آپ ترازو میں ڈنڈی مارتے رہئے، ایک کلو دودھ میں دو کلو پانی ملاتے ہوئے حکمرانوں کو گالیاں دیتے رہیں، انشاء اللہ آپ کے اس عمل سے پاکستان جلد از جلد ایک بہترین ملک بن جائے گا اور ہوسکتا ہے کسی دن کہیں سے اڑتا ہوا کوئی مسیحا آجائے ، ملک کا اقتدار سنبھال لے اور پلک جھپکتے میں سب کچھ درست کردے۔ آپ بس اپنا کام جاری رکھئے۔
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
آپ لوگ بالکل وہی کام کررہے ہیں جو سب سے آسان ہے، سارا ملبہ حکمرانوں پر ڈال رہے ہیں ۔ آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ پیغمبر کسی بھٹکی ہوئی قوم کو سدھارنے کے لئے اوپر سے بھیجے جاتے تھے، خدا کی طرف سے، لیکن اب وہ راستہ بند ہوچکا ہے، اب کوئی پیغمبر نہیں آئے گا، اگر خود کو سدھارنے کی بجائے کسی مسیحا کا انتظار کرتے رہو گے تو وہی ہوگا جو ہمارے ساتھ، آپ کے ساتھ ہورہا ہے۔

ذرا آنکھیں کھولیں، پاکستان میں جمہوریت رائج ہے، جس کا مطلب ہے کہ حکمران عوام میں سے ہی ہوں گے، اب جیسی عوام ہوگی، ویسا ہی حاکم نکل کر باہر آئے گا نا؟ یہ تو نہیں ہوسکتا کہ گندم کے بیج بونے سے سے انار کا درخت اگ آئے۔

آپ صرف یہ بتائیے، جتنی خرابیوں کی نشاندہی میں نے کی ہے، کیا وہ ہم میں نہیں پائی جاتیں،؟ آپ یہ مت سمجھئے کہ میں حکمرانوں کا دفاع کررہا ہوں، میں صرف مسئلے کی نشاندہی کررہا ہوں۔ کتنے سال ہوگئے حکمرانوں کو کوستے ہوئے، کچھ بدلا؟ آئندہ بھی نہیں بدلے گا، ایک بار خود کو بدل کر دیکھ لو۔


میرے بھائی، تم کان ایک طرف سے پکڑو یا دوسری طرف سے. میڈیا بھرا پڑا ہے. پاکستان میں جمہوریت اسی چڑیا کا نام ہے جو ٹی وی پر تو دیکھتی ہے مگر حقیقت میں پنجاب کے ٤٠٠٠ گھوسٹ سکولوں کی طرح بس ایک لفظ ہی ہے. ہم میں جو برائیاں ہیں انکو ختم کرنے کے لئے قانون چاہیے، قانون پر چلنا لیڈر سکھاتا ہے مگر یہ قوم اپنا لیڈر نہیں چنتی، انکے لئے یہ لیڈر چنے جاتے ہیں. انقلاب ایران کے دنوں میں کچھ طلبہ امریکن ایمبیسی ،میں گھس گئے جہاں انھیں سی آئ اے کے پرول پر کام کرنے والے پاکستانی لیڈروں کے نام ملے. وہ آج بھی اسی ملک میں لیڈر بنے ہوۓ ہیں. کونڈو لیزا رائس نے بینظیر کو پاکستان لانے کے لئے مشرف کے ساتھ جو این آر او کیا تھا وہ بھی صرف اس لئے کے بینظیر امریکن انٹرسٹ پر کام کر رہی تھی. یہ نواز شریف جسے آپ اپنا لیڈر کہتے ہیں، اس نے اقتدار میں آنے کے بعد صرف پاکستان کی معیشت کو ڈبایا، بھارت کو ہم پر حملہ کرنے کے موقعے فراہم کیے اور بیکار پروجیکٹس میں اربوں لگا کر اپنی وفف شور کمپنیوں کے ذریے پیسہ ملک سے باہر بھیجا. اس قوم کے ہاتھ میں سواۓ بجلی کے بل کے اور کچھ نہیں ہے. انسان اور جانور میں اتنا ہی فرق ہے کہ انسان دیکھ اور سمجھ سکتا ہے، کبھی کبھی تو مجھے لگتا ہے یہ قوم انسان ہی نہیں رہی، جانور بن چکی ہے جسکا مقصد صرف ایک جانور کی طرح صبح کام پر نکلنا، واپس آکر کھانا کھانا اور پھر سو جانا رہ گیا ہے، ساتھ میں آپ جیسے کچھ لوگ قوم کو سدھرنے کا لیکچر دے کر خود چین کی نیند سو جاتے ہیں