عرفان صدیقی صاحب کی اعلیٰ اُردو کا تو زمانہ شیدائی ہے لیکن سلطنتِ رائیونڈ کی چاپلوُسی میں آپ کو جو یگانہ مقام حاصل ہے اُس کا انکار بھی کوئی بڑے دِل گُردے والا بے غیرت ہی کرے گا۔
مثلاً مِن و عن ایسے ہی دگر گوُں حالات کی وجہ سے پرائیویٹائز کرنے کی بجائے اگر نواز شریف پی آئی اے کو نیشنلائز کرتا تو صدیقی صاحب اِسی کالم میں اِتنی ہی سطروں میں الفاظ کے موزوں ہیر پھیر سے اُس فیصلے کو بھی رنگ برنگے دلائل اور دلکش اُردو کی مرسع کاری کیساتھ بہترین فیصلہ اور رائیونڈ سرکار کی دوُر اندیشی قرار دے رہے ہوتے۔
سیانے کہتے تھے، اللہ انسان کو باندر ہتھ اُسترے اور کالم نویس نُما مُنشی سے محفوظ رکھے۔