حلب تو زندہ رہے گا

ابابیل

Senator (1k+ posts)
حلب تو زندہ رہے گا

ریاض علی خٹک

حلب نے وہ وقت بھی دیکھا تھا جب ایک صبح ابوعبیدہ ابن الجراح پرچم اسلام لے کر داخل ہوئے تھے. تب پرچم بدلا تھا، حلب نہیں بدلا تھا.
حلب نے 1138 عیسوی کو ایک تباہ کن زلزلہ بھی دیکھا تھا جب لاکھوں لوگ لمحوں میں فرشتہ اجل کے مہمان ہوئے.
حلب نے منگول بھی دیکھے.
حلب نے عروج و زوال دیکھا، حلب نے برباد ہو کر آباد ہونا دیکھا.
اے اہل حلب تم نے تو یہ بار بار دیکھا، اپنے معصوم فرشتوں کے کٹے لاشے، خوفزدہ آنکھیں ہمھیں کیوں دکھاتے ہو؟
یہ برباد کھنڈر تو شاید پھر سے آباد ہو جائیں گے، زندگی دوبارہ جی اُٹھے گی، لیکن ہمیں کیوں گواہ کررہے ہو.
تم شاید نہیں جانتے کہ تمھارے آس پاس دور دور تک پھیلا مسلمان آج وہ ہے جو زندگی سے ایسی محبت کرتا ہے جیسے کبھی مرنا ہی نہ ہو، موت سے ایسی نفرت کرتا ہے، جیسے کبھی سامنا ہی نہ ہونا ہو. آج کلمہ کا اتفاق نہیں، اپنے اپنے فرقے کا نفاق اسے محبوب ہے. یہ اربوں کی گنتی میں بھی فرقہ فرقہ ہیں، یہ تنہا ہیں. اس تنہائی نے ان کے دل میں ڈر ڈال دیا ہے. اور ڈرنے والے چپکے چپکے آنسو بہا سکتے ہیں. مدد کا ہاتھ نہیں بن سکتے.

ہاں آج حلب کھنڈر بن رہا ہے، مانا کہ بہت سخت وقت ہے، عزتیں پامال ہورہی ہیں، ہمارا کل چند سانسوں کی بھیک پر ہے، حلب کی فضا بھی آگ برسا رہی ہے، حلب کے مضافات بھی آگ اگل رہے ہیں. حلب کی تاریخ کی گواہ عمارتیں گر رہی ہیں. بنواُمیہ کی مسجد بھی ڈھے گئی، اُس کے نمازی بھی کسی کھنڈر میں زندگی کی آخری سانسیں لے رہے ہیں.

لفظ تباہی کیا تصور ذہن میں لے کر آتا ہے.
اُجڑے ہوئے کھنڈر، بکھری ہوئی لاشیں، اُجڑی ہوئی راہیں، بے آب و گیاہ مردہ شہر، ہاں حلب اس لفظ کی تعریف پر تباہ ہوگیا،
لیکن واللہ یہ وقتی تباہی ہے. شہر دوبارہ بس جاتے ہیں، نسلیں دوبارہ آباد ہو جاتی ہیں، راہیں روشن ہو جاتی ہیں، شہر زندہ ہوجاتا ہے.
تو تباہی کیا ہے..؟
تباہی اُمید کھو دینا ہے، جستجو چھوڑ دینا ہے، منزل پر سے یقین اٹھ جانا ہے،
یقین گر زندہ ہو، تو اُمید جستجو کو زندہ رکھتی ہے.
ہر تاریک شب کے بعد اُجالا ہے. ہر تباہی کے بعد تعمیر ہے. ہر نئی تعمیر پچھلی سے زیادہ مضبوط ہوتی ہے.

آج بھی اُمید زندہ ہے، یہاں سے ہی تو زنگی نکلا تھا، اسی سرزمین نے ایوبی یلغار بنائی تھی. آج مسلمان مر بھی رہا ہے، برباد بھی ہو رہا ہے، لیکن بہت سے اگر مگر کے شکوک کے کفن بھی اسے ہی پہنائے جارہے ہیں. لیکن یقین زندہ ہے، اُمید زندہ ہے، کہ یہی وہ سرزمین ہے جہاں خیمے الگ الگ ہونے ہیں. تب کوئی اگر ہوگا نہ مگر کا سراب.

حلب تو زندہ رہے گا، یہ یقین ہے، ہاں یہ بھی یقین ہے کہ نفرت کا بیوپار کرنے والے، ان معصوم لاشوں پر اپنی بادشاہتوں کو دوام دینے والے، مسلک و مذہب پر علاقوں میں اپنی قوت بڑھانے والے، طاقت کے ان اندھے جانوروں کا مقتل بھی تیرے ہی میدان بنیں گے. ابو عبیدہ ابن الجراح کا بلند کیا ہوا نبوی پرچم پھر سے بلند ہوگا، اپنی پہچان اور اپنی آن کے ساتھ ہوگا. حلب زندہ رہے گا.
 
Last edited by a moderator:

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
حلب نے عروج و زوال دیکھا، حلب نے برباد ہو کر آباد ہونا دیکھا...
 

oscar

Minister (2k+ posts)
جنید جمشید کی وفات، عید میلاد النبی اور سقوط حلب پر پاکستان کے کچے پکے وہابیوں کی موجیں لگی ہوئی ہیں۔ ایک طرف مفت کی پبلسٹی ، اور دوسری طرف مسلمانوں کی بےدریغ تکفیر اور فرقہ وارانہ نفرت کا زھر اگلنے کا نادر موقع ۔
 

Liberal 000

Chief Minister (5k+ posts)
You Mullahs destroyed Aleppo and the revolution when you hijacked the secular revolution on gunpoint and raised the slogan

Massihiyeh ala Beirut,
Alawiyeh ala Taboot.

Christians to Beirut,
Alawis to the coffin.

and now you disgusting people dare to mourn?
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

( مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى ) رواه البخاري۔

مسلمانوں کی آپس میں محبت، رحمت اور شفقت کی مثال ایسی ہی ہے جیسا کہ ایک جسم کی کہ اگر جسم کے کسی عضو کو تکلیف پہنچے تو سارا جسم بخار میں مبتلا رہتا ہے اور بے چینی میں جاگتا رہتا ہے۔
 

Back
Top