حق ادا کرنے میں ٹال مٹول کرنا

Amal

Chief Minister (5k+ posts)


قدرت کے باوجود صاحب حق کے مطالبے پر حق ادا کرنے میں ٹال مٹول کرنا حرام ہے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے اہل کو دے دو۔ النسا۵۸

نیز فرمایا: پس اگر بعض تمہارا بعض پر اعتبار کرے تو چاہیے کہ جس کے پاس امانت رکھی گئی ہے وہ امانت واپس کر دے۔ (البقرۃ:۲۸۳) ۔

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :صاحب مال شخص کا (ادائیگی قرض کے وقت)ٹال مٹول کرنا حرام ہے اور جب تم میں سے کسی شخص کو (قرض کی وصولی کے لیے)کسی مالدار آدمی کے سپرد کر دیا جائے تو اسے چاہیے کہ اس (مالدار)کے پیچھے لگ جائے (اور اپنے قرض کا مطالبہ کرے)۔ (متفق علیہ) البخاری (/۴۶۴۴۔ فتح)و مسلم (۱۵۶۴)۔​


کسی چیز یا رقم کی ادائیگی کی مدت پوری ہونے پر قدرت کے باوجود ادائیگی نہ کرنا اور ٹال مٹول کرنا گناہِ کبیرہ ہے. توثیق الحدیث :صحیح بخاری:۱؍۳۲۳


ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی لوگوں کا مال قرض کے طور پر ادا کرنے کی نیت سے لیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی طرف سے ادا کرے گا اور جو کوئی نہ دینے کے لیے لے، تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو تباہ کر دے گا۔
بخاری
: 2387

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مالدار کی طرف سے ( قرض کی ادائیگی میں ) ٹال مٹول کرنا ظلم ہے . بخاری : 2400 ۔

اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ
ترمذی:3563، مسند احمد:1319

اے اللہ مجھے اپنے حلال کے ساتھ اپنے حرام سے کافی ہوجا اور اپنے فضل کے ساتھ، مجھے اپنے علاوہ ہر چیز سے بے پرواہ کردے۔



e62571j7.jpg


 
Last edited by a moderator: