کوٹہ سسٹم کے خلاف بنگلا دیش میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔بنگلا دیش کے آرمی چیف نے وزیر اعظم حسینہ واجد کو مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
بنگلا دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد اور ان کی بہن کو سرکاری رہائش گاہ سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقلی سے قبل تقریر ریکارڈ کروانے کی کوشش بھی کی لیکن اُنہیں تقریر ریکارڈ کروانے کا موقع نہیں دیا گیا۔
صحافی محمد عمیر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ آزادی دینے والوں کی اولاد بھی ہو تو جبر ختم ہوکر ہی رہتا ہوں بس اس کے لئے اجتماعی کوشش چاہیے ہوتی۔
احمد وڑائچ کا کہنا تھا کہ مخالفین کو پھانسیاں دیں، 20 ہزار سے زائد اپوزیشن ورکرز کو گرفتار کیا،اپوزیشن سے کاغذات نامزدگی چھینے، مسترد کرائے، آخر میں اپوزیشن الیکشن کا بائیکاٹ کر گئی، الیکشن میں کامیابی حاصل کی، وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا۔عوام باہر نکلے، حسینہ واجد استعفیٰ دے کر بھارت چلی گئیں
احمد جواد نے تبصرہ کیا کہ ہم میں اور بنگالیوں میں یہی فرق ہے، بنگالی اپنے حقوق کیلئے ہمیشہ کھڑے ہوتے ہیں اور فاشزم کو اُڑا کے رکھ دیتے ہیں۔بنگلہ دیش میں فا شزم کا ایک دفعہ پھر خاتمہ، صرف چند ماہ میں فاشزم کو شکست اور عوام کی جیت ۔پاکستان میں بنگلہ دیش سے زیادہ فاشزم پچھلے 2 سال میں دیکھی گئی اور ملک تباہ ہو گیا لیکن عوام ابھی صرف صوابی تک پہنچی ہے
محمد عمران نے تبصرہ کیا کہ بنگلہ دیش کے عوام نے بتا دیا کہ عوام کو ہی دہشتگرد کہنے والوں کی اقتدار میں کوئی جگہ نہیں ، بنگالی فوج نے بھی اپنے عوام کے سامنے کھڑا ہونے سے انکار کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بنگلہ دیش کے آرمی چیف اور اپوزیشن جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں کی میٹنگ جاری ہے جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے، عبوری سیٹ کے قیام پر بات چیت کی جارہی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ واضح رہے کہ ڈاکٹر یونس اس وقت عوامی لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں اور سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء اس وقت جیل میں ہیں ۔
صدیق جان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش نے بتا دیا ہے کہ یوتھ فیصلہ کر لے تو دہشتگرد مودی اور امریکہ کی مدد بھی کٹھ پتلیوں کو نہیں بچا پاتی ۔۔۔
صدیق جان نے مزید کہا کہ بنگلہ دیش کے لوگوں نے بتا دیا ہے کہ جب عوام اٹھ کھڑے ہوں تو طاقتور سے طاقتور لوگ بھی کٹھ پتلیوں کو نہیں بچا پاتے
عائشہ بھٹہ نے ردعمل دیا کہ ظالم جابر تکبر سےبھرپور رعونت کاشکار بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کا طویل اقتدار اختتام کو پہنچا اور بھارتی کٹھپتلی حسینہ واجد بھارت میں پناہ لینے پہنچ گئی۔ہر ظالم نے خاک نشیں ہونا ہے، جیت بالآخر عوام کے حصے میں ہی آئی۔یہ 2024 ہے،جتنی جلدی یہ بات سمجھ میں آجائے،اتناہی اچھا ہے
رائے ثاقب نے تبصرہ کیا کہ ایک حسینہ واجد سے چھٹکارا پانے کے لیے تین سو سے زائد لوگ جان سے گئے، زخمی ہوئے۔۔ لاکھوں باہر نکلے تو حسینہ واجد سے جان چھوٹی بنگالیوں کی۔ بحرحال بنگالی بہادر اور غیرت مند ہیں اپنے حقوق کے لیے لڑ مرنا جانتے ہیں۔
رضوان غلزئی نے لکھا کہ اپوزیشن کو جیلوں میں قید کرکے جعلی الیکشن کے ذریعے منتخب ہونے والی شیخ حسینہ کی حکومت صرف سات ماہ چل سکی۔
ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش جیت گیا۔ ظالم جابر حسینہ واجد بنگلہ دیش کی نوجوان نسل سے عبرت ناک شکست کھا کر بھارت فرار ہو گئیں۔بنگلہ دیش کو آزادی مبارک۔ ہر ظالم جابر حکمران کا یہی انجام ہوا کرتا ہے۔پاکستان بھی اس ظلم کے نظام سے نجات پاۓ گا، انشاءﷲ
فہیم اختر نے لکھا کہ سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش اگلی باری کس کی؟پاکستان میں بھی آئی پی پیز اور مہنگے بجلی بلوں نے لوگوں کو بہت تنگ کررکھا ہے
سحرش مان کا کہنا تھا کہ بنگالیوں میں بغاوت کا مادہ 53 سال گزر جانے کے بعد بھی تروتازہ ہے
عمر خیام نے تبصرہ کیا کہ بنگلہ دیش کے عوام نے ہمیشہ سے سیاسی پختگی کا ثبوت دیا، مسلم لیگ کا قیام ڈھاکا میں ہوا، بنگال سے حسین شہید سہروردی، اے کے فضل الحق، شیخ مجیب، مولانا بھاشانی، خواجہ ناظم الدین جیسے لیڈر آئے، شیخ حسینہ نے آمر کا روپ دھارا تو بنگالی طلبہ نے اٹھا کر باہر پھنیک دیا۔
زبیر علی خان نےلکھا کہ شیخ حسینہ کے والد شیخ مجیب نے آمریت کے خلاف جدوجہد کی تو قوم نے است لیڈر مان لیا، جب بیٹی خود آمر بن گئی تو قوم نے اقتدار چھین لیا ۔۔۔ دنیا ہمیشہ آمروں کے خلاف اور بہادروں کو پسند کرتی ہے
ثمینہ پاشا کا کہنا تھا کہ متنازعہ الیکشن کرایا، اپوزیشن کو دیوار سے لگایا۔ نوجوانوں کو گمراہ قرار دیا۔ سختی کی گئی۔ سوشل میڈیا بند کر دیا۔ یہ کس ملک کی بات ہو رہی ہے؟