حسد... نیکیوں کی بربادی کا بُنیادی سبب

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

بسم الله الرحمن الرحيم


اور (میں پناہ مانگتا ہوں )حسد کرنے والے کے حسد سے جب وہ حسد کرنے لگے۔ سورۃ الفلق ۵

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب میری امت میں پچھلی امتوں کا مرض پھیل جائے گا۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے دریافت کیا پچھلی امتوں کا مرض کیا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’غرورو تکبر، اترانا، مال ودولت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ، دنیا کی چیز یں جمع کرنا ،حرص کی کثر ت ،ایک دوسرے سے دوری چاہنا اور آپس میں حسد کرنا یہاں تک کہ سرکشی ہوجائے ،پھر فتنہ یعنی قتل وقتال ہوگا۔ طبرانی

حضور پاک ﷺ فرماتے ہیں حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے۔ جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

حضور اکرم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے : ’’ کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے۔ ‘‘ سنن نسائ

حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :’’اے ابن آدم! تو اپنے بھائی سے حسد کیوں کرتا ہے؟ اگر تو وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا فرمائی ہے اس شخص کی بزرگی وشرافت کی بنا پر ہے تو تو اس پر کیوں حسد کرتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے عزت عطا فرمائی ہے ؟ اور اگر وہ اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہے تو ایسے شخص سے کیوں حسد کرتا ہے جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ احیاء علوم الدین

ایک بزرگ نے فرمایا:حسد وہ پہلا گناہ ہے جس کے ساتھ آسمان میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی گئی یعنی ابلیس کا آدم علیہ السلا م سے حسد کرنا اور حسد ہی پہلا گناہ ہے جس کی بنا ء پر زمین میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ارتکاب کیا گیا ،مطلب یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے نے اپنے بھائی سے حسد کیا یہاں تک کہ اسے قتل کرڈالا۔ أدب الدین والدنیا

ایک حکیم دانا کا قول ہے :’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہو اسے کوئی شخص غصہ نہیں دلائے گا اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی عطاء وبخشش پر قناعت اختیار کرے وہ حسد میں مبتلا نہیں ہوگا۔

حسد کے نقصان

حاسد بدترین گناہ میں مبتلا ہوتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو مبنی برعدل نہیں سمجھتا اور نہ ہی لوگوں کو اس کی نعمتوں کا اہل سمجھتا ہے۔
حسد،دل میں بغض اور کینہ پیداکرتا ہے اور بعض اوقات حاسد کو قتل جیسے قبیح گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔
حسد کسی شخص کے کمینہ اور رذیل ہونے کی دلیل اور علامت ہے۔
حسد،نفس کے لئے حسرت اورجسم کے لئے بیماری ہے ،بڑی بات یہ ہے کہ اس حسد کی کوئی انتہاء نہیں اور اس بیماری کی کوئی شفا نہیں۔
اس کی حالت ایسی ہوجاتی ہے کہ اسے انسانوں میں کوئی بھی دوست نہیں ملتا۔
وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کا مستحق ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
لوگ ہمیشہ خیر اور بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ آپس میں حسد نہ کریں ۔

کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’ اے مسلمانو! تم میں وہ چیز پیدا ہو گئی ہے جو تم سے پہلے متعدد قوموں کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے، وہ چیز حسد اور عداوت ہے۔ قسم ہے رب محمد ؐ کی تم لوگ بغیر ایمان جنّت میں نہیں جا سکتے اور ایمان کا دار و مدار ایک دوسرے کے ساتھ محبت میں ہے۔ اور میں تمہیں بتاؤں کہ محبت کا راز کس چیز میں ہے؟ ایک دوسرے کو سلام کرو اس سے محبت بڑھے گی۔

حضرت ضمرہ بن ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک خیر (بھلائی)پر رہیں گے جب تک آپس میں حسد نہیں کریں گے ۔
(الترغیب والترھیب)

حسد سے پاک لوگوں کا مقام

حضرت موسی ؑ نے ایک شخص کو عرش کے سائے میں دیکھا۔ انہیں اس مقام کی خواہش ہوئی پوچھا کہ اے ﷲ یہ صاحب کون ہیں؟ فرمایا کہ اس نے کبھی حسد سے کام نہیں لیا، اپنے والدین کی نافرمانی نہیں کی اور چغل خوری سے اپنے آپ کو بچایا۔ ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ حاسد ہی نعمت کا دشمن ہے۔ وہ میرے حکم سے خفا ہوتا ہے اور اپنے بندوں کی جو قسمت میں نے پیدا کی ہے اسے پسند نہیں کرتا۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں حسد سے پاک لوگوں میں شامل فرما لیں ۔ آمین یا رب العالمین
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

بسم الله الرحمن الرحيم


اور (میں پناہ مانگتا ہوں )حسد کرنے والے کے حسد سے جب وہ حسد کرنے لگے۔ سورۃ الفلق ۵

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عنقریب میری امت میں پچھلی امتوں کا مرض پھیل جائے گا۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے دریافت کیا پچھلی امتوں کا مرض کیا ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’غرورو تکبر، اترانا، مال ودولت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ، دنیا کی چیز یں جمع کرنا ،حرص کی کثر ت ،ایک دوسرے سے دوری چاہنا اور آپس میں حسد کرنا یہاں تک کہ سرکشی ہوجائے ،پھر فتنہ یعنی قتل وقتال ہوگا۔ طبرانی

حضور پاک ﷺ فرماتے ہیں حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے۔ جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔

حضور اکرم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے : ’’ کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے۔ ‘‘ سنن نسائ

حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :’’اے ابن آدم! تو اپنے بھائی سے حسد کیوں کرتا ہے؟ اگر تو وہ چیز جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا فرمائی ہے اس شخص کی بزرگی وشرافت کی بنا پر ہے تو تو اس پر کیوں حسد کرتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے عزت عطا فرمائی ہے ؟ اور اگر وہ اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہے تو ایسے شخص سے کیوں حسد کرتا ہے جس کا ٹھکانہ دوزخ ہے۔ احیاء علوم الدین

ایک بزرگ نے فرمایا:حسد وہ پہلا گناہ ہے جس کے ساتھ آسمان میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی گئی یعنی ابلیس کا آدم علیہ السلا م سے حسد کرنا اور حسد ہی پہلا گناہ ہے جس کی بنا ء پر زمین میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا ارتکاب کیا گیا ،مطلب یہ ہے کہ آدم علیہ السلام کے بیٹے نے اپنے بھائی سے حسد کیا یہاں تک کہ اسے قتل کرڈالا۔ أدب الدین والدنیا

ایک حکیم دانا کا قول ہے :’’جو شخص اللہ تعالیٰ کے فیصلہ پر راضی ہو اسے کوئی شخص غصہ نہیں دلائے گا اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی عطاء وبخشش پر قناعت اختیار کرے وہ حسد میں مبتلا نہیں ہوگا۔

حسد کے نقصان

حاسد بدترین گناہ میں مبتلا ہوتا ہے کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے کو مبنی برعدل نہیں سمجھتا اور نہ ہی لوگوں کو اس کی نعمتوں کا اہل سمجھتا ہے۔
حسد،دل میں بغض اور کینہ پیداکرتا ہے اور بعض اوقات حاسد کو قتل جیسے قبیح گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔
حسد کسی شخص کے کمینہ اور رذیل ہونے کی دلیل اور علامت ہے۔
حسد،نفس کے لئے حسرت اورجسم کے لئے بیماری ہے ،بڑی بات یہ ہے کہ اس حسد کی کوئی انتہاء نہیں اور اس بیماری کی کوئی شفا نہیں۔
اس کی حالت ایسی ہوجاتی ہے کہ اسے انسانوں میں کوئی بھی دوست نہیں ملتا۔
وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کا مستحق ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
لوگ ہمیشہ خیر اور بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ آپس میں حسد نہ کریں ۔

کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم ہے: ’’ اے مسلمانو! تم میں وہ چیز پیدا ہو گئی ہے جو تم سے پہلے متعدد قوموں کی ہلاکت کا باعث بن چکی ہے، وہ چیز حسد اور عداوت ہے۔ قسم ہے رب محمد ؐ کی تم لوگ بغیر ایمان جنّت میں نہیں جا سکتے اور ایمان کا دار و مدار ایک دوسرے کے ساتھ محبت میں ہے۔ اور میں تمہیں بتاؤں کہ محبت کا راز کس چیز میں ہے؟ ایک دوسرے کو سلام کرو اس سے محبت بڑھے گی۔

حضرت ضمرہ بن ثعلبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لوگ اس وقت تک خیر (بھلائی)پر رہیں گے جب تک آپس میں حسد نہیں کریں گے ۔
(الترغیب والترھیب)

حسد سے پاک لوگوں کا مقام

حضرت موسی ؑ نے ایک شخص کو عرش کے سائے میں دیکھا۔ انہیں اس مقام کی خواہش ہوئی پوچھا کہ اے ﷲ یہ صاحب کون ہیں؟ فرمایا کہ اس نے کبھی حسد سے کام نہیں لیا، اپنے والدین کی نافرمانی نہیں کی اور چغل خوری سے اپنے آپ کو بچایا۔ ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ حاسد ہی نعمت کا دشمن ہے۔ وہ میرے حکم سے خفا ہوتا ہے اور اپنے بندوں کی جو قسمت میں نے پیدا کی ہے اسے پسند نہیں کرتا۔

اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں حسد سے پاک لوگوں میں شامل فرما لیں ۔ آمین یا رب العالمین


ماشاءاللہ بارک اللہ فیہ