قادیانیوں کی طرح تبلیغی جماعت پر، تبلیغ پر اور انکے ہر طرح کے اجتماعات پر سخت پابندی لگا کر اس جماعت کی تبلیغات کے نتیجے میں دوزخ سے ڈرنے والے اور جنت کیلئے مرنے والے سادہ لوح افراد کی ماہرین نفسیات کے ذریعے جنگی بنیادوں پر برین واشنگ کر کے دوبارہ معقول انسان بنانے کا آغاز کیا جائے۔
مولوی طارق جمیل، مولوی انضمام الحق، مولوی مشتاق احمد، مولوی یوسف یوحنا، مولوی سعید انور قماش کے پیشہ ور مبلغین کو برما بھیج کر بدلے میں دس پندرہ روہنگیا مسلمان لے لیے جائیں۔ اس سے دونوں اطراف کا دنیوی و اخروی فائدہ ہو جائے گا۔ اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے والے تبلیغیوں کو شہادت کا موقع مل جائیگا اور اپنی جان بچانے کیلئے در بدر مارے مارے پھرتے برمی مسلمانوں کو اپنی جان بچانے کا۔
اگر یہ حضرت برما جانے کیلئے آمادہ نہ ہوں تو انہیں یکمشت جنید جمشید کی طرح تبلیغی مشن پر گلگت روانہ کیا جائے۔
تبلیغی جماعت کے خاتمے سے کیا ہوگا؟
تبلیغی جماعت ختم تو لوگوں میں حوروں کا اندھا لالچ ختم اور جنت کا شارٹ کٹ ڈھونڈنے کی حوصلہ شکنی۔
حوروں کا لالچ ختم تو جہادی فسادی تنظیموں کو حوروں کے عاشق خود کش بمباروں کی سپلائی لائن ختم۔
خود کش بم بار ختم تو سمجھو دہشتگردی ختم ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ قصہ مختصر تبلیغی جماعت گھر گھر، گلی گلی، قریہ قریہ، بستی بستی، گاؤں گاؤں، شہر شہر جا جا کر افراد کی "ذہن سازی" کرتی ہے اور اسی دوران تبلیغی جماعت میں چھپے جہادی رکروٹر ان افراد کو منتخب کر کے دھماکے کرواتے ہیں۔
نوٹ: تبلیغی بھائی چہرے سے نقاب اترنے پر ناراض نہ ہوں کیوں کہ غصہ تبلیغ کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ سوکھی لکڑی کو۔