tariisb
Chief Minister (5k+ posts)

مشتاق رئیسانی کیس سے سب واقف ہی ہیں ، واقف کیوں نا ہوں ؟ پاکستان کی تاریخ کا میگا کرپشن کیس تھا ، سکریٹری بلوچستان ، مشتاق رئیسانی کے گھر سے جس طرح نقدی برآمد ھوئ ، یہ خیال ہی نا رہا ، بلوچستان کؤی غریب صوبہ ہے ، ایک عہدے دار اتنا مالا مال ہے تو ؟ باقی کا کیا حال ہو گا ؟ صوبے کا کیا احوال ہو گا ؟ خیر یہ سب کھوجنے کا موقع ہی نا ملا ، چند ماہ میں مجرم کو دوست بنا لیا ، شراکت پر راضی کر لیا ، تفتیشیوں کا حصه ، جی قبول ، سرکار کا ؟ جی منظور ، باقی ؟ باقی سب سفید سمجھو ، دعائیں دو نیب کو ، جس نے جرم میں شراکت کو سمجھوتہ بنا دیا
کتنے میں اشنان ہوا ؟ یہی کؤی دو ارب ، شور غوغا تو چالیس ارب کا تھا ؟ باقی معاملہ مٹی پاؤ ، اب اگلی واردات کرو ، جب بھی کرو نیب کا حصه دماغ اؤر جیب میں رکھ کر ھاتھ صاف کرنا ، خائن ؤ بدعنوان اشرافیہ کے لیے جب یہ سہولت موجود ہے تو فائدہ نا اٹھانا ، کم بختی ہی ہو سکتی ہے ، سو فیصد کا غبن کیا ، دس فیصد یا چند فیصد میں حساب بے باک کیا ، کؤی کسر رہ بهی گئ تو کیا ؟ ایک حج بهی کر لینا ، بلکل پاک پلٹو گے ، اترا اترا کر یہی کہنا ، الله بڑا غفور رحیم ہے ، اس نے بھی پیکیج دے رکھا ہے ، حکومت وقت نے بھی ایمنیسٹی بنا رکھی ہے ، دونوں جہاں ھاتھوں ھاتھ صاف
مشرف دور کی یادگار "نیب" ، مہاراجہ رنبیر سنگھ کے ایک قانون سے متاثره لگتی ہے ، کشمیر کی ڈوگرہ بادشاہت کے دور میں قتل کی سزا "سولہ" روپے جرمانہ تھا ، لیکن گاے کشی کی سزا "موت" ہوا کرتی تھی ، ملک خداداد پاکستان میں بھی یہی دستور ہے ، اونٹ نگل جانے پر منت ترلہ ہے ، مچھر کھا لینے پر گھونسے مار مار کر نکلواتے ھیں ، اسی لیے جیلیں بھری پڑی ھیں ، کچہریاں آباد ھیں ، لیکن نظام سڑھتا جاتا ہے ، مشرف نا رہا لیکن نیب بطور یادگار ابھی تک ہے ، کیوں نا ہو ؟ جب اقتدار ؤ طاقت کے مراکز میں سب ہی کفن چور بیٹھے ہوں تو ، اس طرح کا قانون اشد ضروری ، جمھوریت ہو یا آمریت ہو ، کیا معلوم ؟ کب کسے ، کہاں ضرورت آن پڑے ، دہشت گردوں کو سزا نا ملے ، خائن ؤ بدعنوانوں کو قید نا ہو ، تو امن کیونکر ہو ؟ نفسا نفسی ہی ہو گی ، ادراوں کا زوال ہو گا ، جگہ جگہ ، جا بہ جا ، لوٹ مار کا ہی بیوپار ہو گا ، ہو گا ؟ نهیں ، ھورہا ہے ، ھوتا رہے گا ، جمھوریت سوکھتی رہے گی جمھورے پھلتے پھولتے اسی طرح فیضیاب ہوتے رهیں گے
____________________________________________________________________
اکتوبر میں ہی ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے ، نیب متعلق سخت ترین تبصرے جھاڑے تھے ، آئیے ھم بهی فرفر دہرا لیتے ھیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب ان اختیارات کا ستعمال کررہا ہے جو کہ عدالتیں بھی کرنے کی مجاز نہیں ہیں قومی مفاد کو مد نظر رکھا ہی نہیں جاتابہت سے ایشوز ایسے ہیں جو سیاست کی نظر ہوجاتے ہیں ایسے قوانین بنائے جاتے ہیں جن پر شرم آتی ہے دوسرے ممالک ہنستے ہیں کہ یہ قوانین ہیں جن پر ملک چلتا ہے، نیب قوانین 10کروڑ کی کرپشن پر کہتے ہیں 2کروڑ جمع کرائو واپس نوکری پر بحال ہوکر کمائو کھائو اور باقی قسطوں میں دو،نیب میں جاکرکافی کا ایک کپ پیو، مک مکا کرو ،سارے معاملات طے اور واپس اپنی نوکری پربحال ہوجائو ، بدعنوانی میں ملوث عوامی نمائندے عدالتوں کی جانب سے عوامی عہدہ سے نااہلیت سے بچنے کیلئے نیب حکام کے پاس جا کر مک مکا کرلیتے ہیں۔
جسٹس امیر حانی مسلم نے کہا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے مذکورہ اختیارات کا استعمال کرپشن در کرپشن کا عمل ہے ، نیب میں ایک شخص پیش ہوتا ہے کہتا ہے غلطی ہوئی کچھ رقم دی اور دودھ کا دھلاہو گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ کیس اینٹی کرپشن یا ایف آئی اے کے پاس جائے تو رقم مکمل واپس اور ملزم کو سزا بھی ہوگی جبکہ پلی بار گیننگ کے نام پر قوانین کا جنازہ ہی نکالا جارہا ہے ،یہ قانون ون ٹائم کے لیئے تھا مگر ترامیم کرکے اسے مستقل کرلیا گیا ایک غلطی چھوٹی سی ترمیم سے حل ہوسکتی ہے جو نہیں کی جارہی جیسے فوائد این آر او سے حاصل کیئے گئے ایسے ہی فوائد مبینہ ملی بھگت سے حاصل کیئے جارہے ہیں
___________________________________________________________
http://www.nawaiwaqt.com.pk/multan/25-Oct-2016/522380
http://urdu.geo.tv/latest/154884-mushtaq-raeesani-say-arbon-ropay-hasil-hongay-nab
Last edited: