حرمت سود کی شدت
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ (روز قیامت)اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جس کو شیطان نے چھو کر بے حواس کر دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا کہ سود تو کاروبار ہی کی طرح ہے ، حالانکہ اللہ نے کاروبار کو تو حلال کیا ہے اور سود کو حرام (پھر دونوں کیسے ایک ہو سکتے ہیں ؟)پس جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی
اور وہ (سود خوری سے)باز۔ آ گیا تو اس کے لیے (معاف) ہے جو (وہ زمانہ جاہلیت میں)پہلے لے چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو (اس حکم کے باوجود) دوبارہ سودی معاملہ کرے گا تو یہی لوگ ہیں دوزخ والے ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقوں کو بڑھاتا ہے۔ البقرۃ:۲۷۵۔ ۲۷۸
''اے ایمان والو! اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو اگر تم مؤمن ہو۔ اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کر لو توتمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو ،نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ ''
سورة البقرة٢٧٩
''اے ایمان والو! سود کو دگنا چوگنا کر کے مت کھاؤ اور اللّٰہ سے ڈرتے رہو تا کہ تم آخرت میں نجات پاسکو۔''
سورة آل عمران١٣٠
سیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺنے فرمایا
سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے پوچھا :اللّٰہ کے نبیﷺ! وہ کون سے گناہ ہیں؟آپ ﷺنے فرمایا :اللّٰہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا ،جس نفس کو اللّٰہ نے حرام کیا ہے، اس کو ناحق قتل کرنا ،سود کھانا ،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر بھاگنا ،پاک دامن اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا۔ بخاری ۶۸۵۷
حضرت عبداللّٰہ بن حنظلہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺنے فرمایا
ربا کا ایک درہم جو انسان علم ہونے کے باوجود کھاتا ہے۳۶(چھتیس) زناؤں سے زیادہ سخت ہے۔مسند احمد۲۰۹۵۱
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا
''سود کے ستّر دروازے ہیں، سب سے کم تریہ ہے کہ انسان اپنی ماں کے ساتھ نکا ح کرے۔''ابن ماجہ بحوالہ مشکوٰۃ: کتاب البیوع
۔ حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے (دونوں)پر لعنت فرمائی ہے۔ اور سودی لین دین کے دونوں گوا ہوں اور اس کے لکھنے والے پر بھی (لعنت فرمائی)۔
توثیق الحدیث : اخرجہ مسلم (۱۹۵۸)والزیادۃعند أبی داود (۳۳۳۳)و الترمذی (۱۲۰۶)۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ (روز قیامت)اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جس کو شیطان نے چھو کر بے حواس کر دیا ہو۔ یہ اس لیے کہ انھوں نے کہا کہ سود تو کاروبار ہی کی طرح ہے ، حالانکہ اللہ نے کاروبار کو تو حلال کیا ہے اور سود کو حرام (پھر دونوں کیسے ایک ہو سکتے ہیں ؟)پس جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت آئی
اور وہ (سود خوری سے)باز۔ آ گیا تو اس کے لیے (معاف) ہے جو (وہ زمانہ جاہلیت میں)پہلے لے چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو (اس حکم کے باوجود) دوبارہ سودی معاملہ کرے گا تو یہی لوگ ہیں دوزخ والے ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقوں کو بڑھاتا ہے۔ البقرۃ:۲۷۵۔ ۲۷۸
''اے ایمان والو! اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو اگر تم مؤمن ہو۔ اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کر لو توتمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو ،نہ تم پر ظلم کیا جائے ۔ ''
سورة البقرة٢٧٩
''اے ایمان والو! سود کو دگنا چوگنا کر کے مت کھاؤ اور اللّٰہ سے ڈرتے رہو تا کہ تم آخرت میں نجات پاسکو۔''
سورة آل عمران١٣٠
سیدنا ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللّٰہﷺنے فرمایا
سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے پوچھا :اللّٰہ کے نبیﷺ! وہ کون سے گناہ ہیں؟آپ ﷺنے فرمایا :اللّٰہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا ،جس نفس کو اللّٰہ نے حرام کیا ہے، اس کو ناحق قتل کرنا ،سود کھانا ،یتیم کا مال کھانا،جنگ کے دن پیٹھ دکھا کر بھاگنا ،پاک دامن اور بھولی بھالی عورتوں پر تہمت لگانا۔ بخاری ۶۸۵۷
حضرت عبداللّٰہ بن حنظلہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺنے فرمایا
ربا کا ایک درہم جو انسان علم ہونے کے باوجود کھاتا ہے۳۶(چھتیس) زناؤں سے زیادہ سخت ہے۔مسند احمد۲۰۹۵۱
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا
''سود کے ستّر دروازے ہیں، سب سے کم تریہ ہے کہ انسان اپنی ماں کے ساتھ نکا ح کرے۔''ابن ماجہ بحوالہ مشکوٰۃ: کتاب البیوع
۔ حضرت ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے سود کھانے والے اور کھلانے والے (دونوں)پر لعنت فرمائی ہے۔ اور سودی لین دین کے دونوں گوا ہوں اور اس کے لکھنے والے پر بھی (لعنت فرمائی)۔
توثیق الحدیث : اخرجہ مسلم (۱۹۵۸)والزیادۃعند أبی داود (۳۳۳۳)و الترمذی (۱۲۰۶)۔