حماد اظہر کی مارچ میں جو پوزیشن تھی وہی پوزیشن جولائی میں نوازشریف کی نااہلی ، ن لیگ کے مضبوط دھڑے شعیب نیازی کی حمایت، میاں اسلم کی حلقے میں آمد اور ٹکٹس فائنل ہونے کے بعد بھی
یہی مہر اشتیاق جسے حبیب اکرم آگے بتارہا ہے کچھ دن پہلے محلے داروں سے گالیاں کھارہا تھا
یہی مہر اشتیاق جسے حبیب اکرم آگے بتارہا ہے کچھ دن پہلے محلے داروں سے گالیاں کھارہا تھا
سابق ایم این اے طاہراقبال کی تحریک انصاف میں شمولیت سے قبل بھی تحریک انصاف 35 فیصد پر تھی اور اسکے بعد بھی۔۔ یہاں تک کہ ن لیگ کے سابق ایم پی ایز نعیم بھابھہ اور ثاقب خورشید پارٹی چھوڑکر آزاد الیکشن لڑرہے ہیں پھر بھی ن لیگ ٹس سے مس نہیں ہوئی
حبیب اکرم نے جتنے بھی سروے کئے تھے وہ سب کے سب 2017 سے مارچ 2018 تک کے ہیں اسکے بعد امیدوار فائنل ہوئے، کئی ن لیگ کے امیدوار اور دھڑے یا تو ن لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف میں آچکے ہیں یا آزاد لڑرہے ہیں۔ دیکھئے حبیب اکرم کا کچھ ماہ پرانا سروے اور آج کا سروے
یہاں اصل مقابلہ یوسف رضاگیلانی اور ابراہیم خان کا ہے اور یوسف رضاگیلانی لیڈ کررہا ہے
یہاں مقابلہ زین قریشی اور علی موسیٰ گیلانی کا ہے کیونکہ غفارڈوگر کے نیچے کے ایم پی اے اور دھڑے پارٹی چھوڑگئے ہیں۔ سابق ایم پی ایز رائے منصب پیپلزپارٹی اور مظہرعباس راں تحریک انصاف میں آگیا ہے
یہاں مقابلہ سیداصغرشاہ اور عبدالغفار وٹو میں ہے لیکن حبیب اکرم نازیہ ایوب کو مقابلے میں لے آئے جسے پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن میں خانہ پری کے طور پر سیٹ دی
چوہدری مسعود احمد تحریک انصاف کے ٹکٹ پر لڑرہا ہے اور صوبائی اسمبلی کا امیدوار ہے۔ یہاں مقابلہ سید مبین عالم اور حامد سعید کاظمی میں ہے
یہاں اصل مقابلہ سلطان ہنجرا، غلام مصطفیٰ کھر اور آزاد امیدوار شبیرقریشی میں ہے۔ شبیرقریشی اس وقت لیڈ کررہا ہے
ن لیگ کی شمعونہ بادشاہ قیصرانی امیدوار ہی نہیں ہے اس حلقے سے
زرتاج گل جہاں چھ ماہ تھی وہیں اب بھی ہے۔ اویس لغاری کی پوزیشن میں ذرا بھی فرق نہیں آیا