حالات کا کمال

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

ڈیئر ضیاء
آداب
میں خیریت سے ہوں اور آپکی خیریت نیک مطلوب ہے- میں مان لیتی ہوں کہ آپ خوش ہو، اپنی زندگی کے شب و روز میں مگن، ٹائم پر اٹھ جاتے ہو، آفس جاتے ہو، زندگی کو بھرپور طریقہ سے انجوائے کررہے ہو، ہاں آپ ہمیشہ سے ایسے ہو، اللہ کرے آپ اسی طرح ہنستے مسکراتے رہو۔
آپ کو یہ خط لکھنے کی ضرورت نہ تھی۔ مجھے کیا سمجھانا چاہتے ہو، کہ مجھے بھول گئے ہو، مان لیا ,اوکے- محبت کی سچائی کا کلیہ، یہ اتنی بڑی بڑی باتیں کیوں کرنے لگے ہو، میرا اپنا جیون ہے، شوہر ہے بچے ہیں، مگر میں، اب الگ تھلگ اپنی زندگی جی رہی ہوں، جس میں کوئی بھی نہیں ہے، اور اور تم بھی۔ ۔ ۔ ۔
میرے آپ کے بیچ کیا تھا؟ کچھ بھی نہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ اگر کوئی تعلق تھا بھی تو میں بھول چکی ہوں۔ اتنا جانتی ہوں کہ تم میرے کلاس فیلو تھے، بڑے دلچسپ کمنٹس دیا کرتے تھے ہنستے ہنساتے رہتے تھے، اچھا لگتا تھا۔ گذشتہ دنوں فضیلہ کمال آئی تھی جس نے تمہارے متعلق بتایا تھا۔ یہ کونساطوفاں آپ پر سے گذر گیا ہے، جس نے اتنا سنجیدہ بنادیا ہے۔ جسکو تنہائی، سنجیدگی اور خاموشی سے نفرت ہو اور جس کا ہر پل مزاح، شرارتوں اور یاروں میں گزرے، وہ سنجیدہ ہوچکا ہے۔ ۔ ۔ ۔
میں آپ کو بھول چکی تھی اِس میں میرا نہیں، بلکہ حالات کا کمال ہے جنہوں نے تمہاری یاد کو کسی نہ کسی طرح ٹالا ہوا تھا۔ سمجھا بجھا کے دل کو سنبھالا ہوا تھا، پھر بھی اس دل میں تمہاری یاد کسی نہ کسی طرح راستہ بنا کر پہنچ جاتی ہے-
تم مجھے تنہا چھوڑ دو- پلیز میرا پیچھا چھوڑ دو- تم سے کس نے کہا ہے کہ میں شب بھر تمہاری یاد میں بے چین رہتی ہوں- اور بھی کام ہو سکتے ہیں- صبح صبح بچوں کو اسکول بھیجنا ہوتا ہے، شوہر کوجاب پر جانا ہوتا ہے- پھر اسکے طعنے تشنے سننے ہوتے ہیں، ایک دن میں اپنی شادی تصویر دیکھ رہی تھی، اس میں تم بھی تھے اور دوسرے کلاس فیلو بھی، اچانک وہ آگئے، مجھے خبر نہ ہوئی، پوچھنے لگے کیا دیکھ رہی ہو، میں کہہ دیا کہ یادگار، کہنے لگے کونسی یادگار؟ ضیاء سچ بتاؤں ہے تو تمہارا دوست ,مگر بڑا شکی آدمی ہے
خیر میں ان باتوں کی عادی ہوں، آپ خوش رہا کرو میری فکر چھوڑو- کسی کی باتوں میں نہ آؤ، یہ لوگ بس ایسے ہی پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں۔۔۔۔ انہیں کیا پتا،انہیں کیا خبر؟
خدا کے لئے مجھے یوں خط نہ لکھا کرو، تمھیں کیا معلوم، تمھین کیا پتہ ہے، عورت جب محبت کرتی ہے تو سب سے پہلے اپنے جذبات دیتی ہے، یوں لکھ لکھ کر میرے جذبات کو نہ چھیڑو۔ عورت جب ٹوٹ جاتی ہے تو پھ سمیٹے نہیں سمٹتی ہے، اگر عورت ٹوٹ جائے تو ایک خاندان ، ایک نسل ٹوٹ جاتی ہے.
خدا کے لئے مجھ پر ایسا ظلم نہ کرو، آپ ایک مرد ہو، اپنی مردانگی کا مان رکھ سکتے ہو۔ میں اگر ٹوٹی تو میرا گھر ٹوٹ جائے گا، میں نےزمانے سے چھپایا ہے، یوں چرچا نہیں کرتے، سنو ایسا نہیں کرتے، سنو، سنو، سنو ایسا نہیں کرتے!!!!!!!!!!!!!
تم بھی ایسا نہ کرو اور مجھے بھول جاؤ۔-
فقط
تمیم

 

Athra

Senator (1k+ posts)


عام بھولی بھالی عورت اور طوائف میں کیا فرق ہوتا ہے؟
ہوتی تو دونوں عورتیں ہی ہیں پھر کیوں عام عورت ایک پاکیزہ محبت کے بعد ٹوٹ جاتی ہے؟
اور کیوں طوائف ایک کے بعد ایک تعلق بنائے جاتی ہے اور پھر بھی خود کو ٹوٹنے نہیں دیتی؟
عورت کی طاقت اسکے جذبات میں ہوتی ہے.
طوائف جسم تو دے دیتی ہے مگر کبھی بھی اپنے جذبات تک کسی بھی مرد کو پہنچنے نہیں دیتی
جبکہ
عام عورت جب محبت کرتی ہے تو سب سے پہلے اپنے جذبات دیتی ہے.
وہ جسم دے یا نہ دے مگر
اسکے آنسو، اسکی خوشی، اسکی دوسری عورتوں اور اس انسان کے دوستوں سے جلن اور دعائیں بس اسی انسان سے منسوب ہوجاتے ہیں جس سے وہ محبت کرتی ہے.
..
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ ایک عورت کو کسی سے بات کرتا دیکھ کر فیصلہ سنادیتے ہیں کہ یہ اس آدمی میں دلچسپی لے رہی ہے. یا کبھی کبھی عورت کسی سے ہمدردی کر رہی ہوتی ہے اور اسے یہ خوش فہمی ہوجاتی ہے کہ اسے اس انسان سے محبت ہے. لیکن اسکے جانے کے بعد وہ دوسرے انسان کی محبت سر پر سجائے نظر آتی ہے. تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی طوائف ہے.
نہیں.
ایک تعلق کے بعد دوسرے تعلق کا مطلب ہے کہ اس نے پہلے انسان کو اپنے جذبات نہیں دیئے تھے. جسے وہ اور دنیا محبت سمجھ بیٹھے وہ اسکی دوستی یا ہمدردی تھی. پہلی بار بچ سکتی ہے مگر دوسری بار نہیں. آخر ٹوٹ ہی جاتی ہے. پھر اپنی زندگی میں کبھی کسی اور انسان کو آنے نہیں دیتی. نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ شادی کا نام لیتی ہے. شادی کر بھی لے پھر بھی ساری زندگی زندہ لاش بن کر گزار دیتی ہے. اور اپنے خاندان کو سنبھال بھی نہیں پاتی.
میں مردوں کے خلاف نہیں ہوں بس اتنی درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ انٹرنیٹ کی اکثر لڑکیاں بھولی ہوتی ہیں. ان کو طوائف سمجھ کر محبت کا کھیل نہ کھیلنا.
یہ ٹوٹ جائیں گی اور
اگر عورت ٹوٹ جائے تو ایک خاندان ، ایک نسل ٹوٹ جاتی ہے.
خدا کے ہاں اپنا نام ظالمین میں مت لکھوانا.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
قسمت نے کیا ستم کیا مجھے کسی اور کا بنا دیا
میرے گھر میں کوئی اور میرے دل میں کوئی اور
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
لع**** انسان اسے بھول جا اپنی زندگی تو برباد کر لی ہے اس کی تو نا کر بھول جا اسے جینے دے اسے اپنے بچوں ساتھ .
 

cheetah

Chief Minister (5k+ posts)
آپکی خیریت نیک مطلوب ہے
Oh man she can not write proper Urdu, obviously then if got the point hopefully, education of your kids must be suffered (on lighter note do not take it on your heart which is already broken and weak)
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
قسمت نے کیا ستم کیا مجھے کسی اور کا بنا دیا
میرے گھر میں کوئی اور میرے دل میں کوئی اور

مجھے چکروں میں پھنسا دیا، مجھے عشق نے تو رلا دیا
میں تو مانگ تھی کسی اور کی، مجھے مانگتا کوئی اور ہے
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)


عام بھولی بھالی عورت اور طوائف میں کیا فرق ہوتا ہے؟
ہوتی تو دونوں عورتیں ہی ہیں پھر کیوں عام عورت ایک پاکیزہ محبت کے بعد ٹوٹ جاتی ہے؟
اور کیوں طوائف ایک کے بعد ایک تعلق بنائے جاتی ہے اور پھر بھی خود کو ٹوٹنے نہیں دیتی؟
عورت کی طاقت اسکے جذبات میں ہوتی ہے.
طوائف جسم تو دے دیتی ہے مگر کبھی بھی اپنے جذبات تک کسی بھی مرد کو پہنچنے نہیں دیتی
جبکہ
عام عورت جب محبت کرتی ہے تو سب سے پہلے اپنے جذبات دیتی ہے.
وہ جسم دے یا نہ دے مگر
اسکے آنسو، اسکی خوشی، اسکی دوسری عورتوں اور اس انسان کے دوستوں سے جلن اور دعائیں بس اسی انسان سے منسوب ہوجاتے ہیں جس سے وہ محبت کرتی ہے.
..
اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ ایک عورت کو کسی سے بات کرتا دیکھ کر فیصلہ سنادیتے ہیں کہ یہ اس آدمی میں دلچسپی لے رہی ہے. یا کبھی کبھی عورت کسی سے ہمدردی کر رہی ہوتی ہے اور اسے یہ خوش فہمی ہوجاتی ہے کہ اسے اس انسان سے محبت ہے. لیکن اسکے جانے کے بعد وہ دوسرے انسان کی محبت سر پر سجائے نظر آتی ہے. تو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ بھی طوائف ہے.
نہیں.
ایک تعلق کے بعد دوسرے تعلق کا مطلب ہے کہ اس نے پہلے انسان کو اپنے جذبات نہیں دیئے تھے. جسے وہ اور دنیا محبت سمجھ بیٹھے وہ اسکی دوستی یا ہمدردی تھی. پہلی بار بچ سکتی ہے مگر دوسری بار نہیں. آخر ٹوٹ ہی جاتی ہے. پھر اپنی زندگی میں کبھی کسی اور انسان کو آنے نہیں دیتی. نہ کسی پر اعتبار کرتی ہے نہ شادی کا نام لیتی ہے. شادی کر بھی لے پھر بھی ساری زندگی زندہ لاش بن کر گزار دیتی ہے. اور اپنے خاندان کو سنبھال بھی نہیں پاتی.
میں مردوں کے خلاف نہیں ہوں بس اتنی درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ انٹرنیٹ کی اکثر لڑکیاں بھولی ہوتی ہیں. ان کو طوائف سمجھ کر محبت کا کھیل نہ کھیلنا.
یہ ٹوٹ جائیں گی اور
اگر عورت ٹوٹ جائے تو ایک خاندان ، ایک نسل ٹوٹ جاتی ہے.
خدا کے ہاں اپنا نام ظالمین میں مت لکھوانا.


میں نے طوائف اور عام عورت کے کردار پر غور کیا، ہیں تو دونوں ہی عورت، مگر ایک کو تعمیر معاشرہ کا اعزاز حاصل ہے تو دوسری کو تخریب معاشرہ کا الزام۔ ۔ ۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
لع**** انسان اسے بھول جا اپنی زندگی تو برباد کر لی ہے اس کی تو نا کر بھول جا اسے جینے دے اسے اپنے بچوں ساتھ .

یہ ایک ادبی تحریر ہے، در اصل یہ اس خط کا جواب ہے۔

ڈیئر تمیم
آداب
میں خیریت سے ہوں اور آپکی خٰریت نیک مطلوب ہے- میری آنکھہ آج بھی خوش گمان کہ تم خوش ہو، میں تم کو پیڑوں کے پیچھے، درختوں کے جھنڈ میں، اور سہیلیوں کے جھرمٹ میں، اٹکھیلیاں کرتا دیکھتا ہوں، اللہ کرے تم اسی طرح ہستی مسکراتی رہو۔
خط لکھنے کی وجہ یہ کہ میں تم کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ میں تمھیں بھول گیا ہوں- محبت کی سچائی کا کلیہ ہی یہ ہےکہ چپ چاپ اپنی محبت پر قربان ہوجانا، میں اپنا جیون تم پر وار کر، اب الگ تھلگ اپنی دنیا بسانا چاہتا ہوں، جس میں کوئی رقیب نہ ہو، ظالم سماج نہ ہو، اور اور تم بھی۔ ۔ ۔ ۔

میں نے تمہاری گلی تمہارا محلہ حتیٰ کہ شہر تک چھوڑ دیا ہے- ایک جنگل میں آبسا ہوں ہاں جنگل میں- یہاں کوئی مجھے نہیں جانتا ہے- یہاں ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جو تم سے وابسطہ ہو- پھر بھی اس جنگل میں تمہاری یاد کسی نہ کسی طرح راستہ بنا کر پہنچ جاتی ہے-
تم مجھے تنہا چھوڑ دو- پلیز میرا پیچھا چھوڑ دو- تم سے کس نے کہا ہے کہ آج بھی تم مجھے یاد آتی ہو- خوش فہمی ہے تمہاری- میری آنکھوں کی سرخی کا یہ مطلب نہیں کہ میں شب بھر تمہاری یاد میں بے چین رہتا ہوں- اور بھی غم روزگار ہو سکتے ہیں- صبح صبح جاب پر جانا ہوتا ہے- پھر فضا میں اتنی پلوشن ہوتی ہے- ان سے بھی آنکھیں سرخ ہو سکتی ہیں-
تم خوش رہا کرو میری فکر چھوڑو- تم نے کہا تھا نا کہ اپنا خیال رکھنا- مجھے تمہارا حکم یاد ہے- اگر میں باتیں کرتا کرتا کہیں کھو جاتا ہوں- اداس ہوجاتا ہوں تو اس کا سبب تم نہیں ہو پگلی- دور ہی ایسا ہے سکھ کی تلاش رہتی ہے مجھے- احباب تو ہر بات کا فسانہ بنا دیتے ہیں- ان کا دلاسہ بھی نشتر کی طرح لگتا ہے مجھے- بس یہی وجہ کہ کھویا کھویا رہتا ہوں
-میری زندگی میری بے کلی میری بے بسی کا سبب تم نہیں ہو- یہ دنیا والے پاگل ہیں مجھے دیوانہ سمجھتے ہیں- تم ان کی باتوں کو نظر انداز کردیا کرو- اپنا خیال رکھو- میری فکر کرنا چھوڑدو- ان لوگوں کی باتوں میں نہ آؤ، یہ لوگ بس ایسے ہی پیچھے پڑے ہوئے ہیں فضول میں۔۔۔۔ انہیں کیا پتا،انہیں کیا خبر؟ کسی راہ کے کسی موڑ پر جو ذرا لڑکھڑا جاتا ہوں، تو اس کا سبب تمھیں سمجھتے ہیں،
تمھیں کسی نے ایسے ہی کہہ دیا ہے کہ مجھے تم یاد آتی ہو۔ پرانی بات ہے جو لوگ اکثر نکالتے رہتے ہیں، جنھیں ہم بھول چکے ہیں انہیں ہم کیوں یاد کریں۔ میں تو بھول چکا ہوں تم بھی بھول جاؤ۔ عجب پاگل سی لڑکی ہو، مجھے یوں خط نہ لکھا کرو مری مصروفیت دیکھو، تمھیں یاد کرنے کی مجھے فرصت نہیں ملتی ہے۔ تمھارے خط کا اِک ایک جملہ۔۔۔۔۔
" تمھیں میں یاد آتی ہوں "
عجب سوال کرتی ہو، ایسا کیوں لکھتی ہو؟
تمھیں کیا معلوم، تمھین کیا پتہ چلے گا!!!! تم اس طرح نہ سوچو یہ سب جھوٹ ہے- یا پھر میں ہی جھوٹا ہوں- میں پل پل ٹوٹا ہوں.
زندگی کتنی باقی ہے؟ یہ ہزاروں پل تمہارے بن کاٹنے ہیں،کبھی یادیں ستاتی ہیں، لیکن جانتا ہوں کہ ایک مرد ہوں، اپنی مردانگی کا مان رکھنا ہے، میری محبت تو عبادت ہے، عبادت کا چرچا نہیں کرتے ہیں،زمانے سے چھپاتے ہیں۔ اسے رسوا نہیں کرتے، سنو ایسا نہیں کرتے، سنو، سنو، سنو ایسا نہیں کرتے!!!!!!!!!!!!!
تم بھی ایسا نہ کرو اور مجھے بھول جاؤ۔-
فقط
ضیاء حیدری