جے 10 سی عالمی برآمدی منڈی میں ایف 16 کے مقابلے کیلئے تیار ہے، امریکی جریدہ

181532428823c1c.jpg

بیجنگ – عالمی دفاعی صنعت میں طاقت کا توازن تبدیل ہو رہا ہے، اور چین اب ان شعبوں میں بھی مغربی اجارہ داری کو چیلنج کر رہا ہے جہاں طویل عرصے سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو تکنیکی اور تجارتی برتری حاصل رہی ہے۔ ان میں نمایاں ترین شعبہ جنگی طیاروں کا ہے، جہاں چین کا تیار کردہ جدید چوتھی نسل کا ملٹی رول لڑاکا طیارہ جے-10 سی اب امریکی ایف-16 کے لیے ایک سنجیدہ عالمی حریف کے طور پر ابھرا ہے۔

امریکی دفاعی جریدے ’نیشنل انٹرسٹ‘ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، چین کی دفاعی صنعت نے نہ صرف تکنیکی میدان میں غیر معمولی ترقی کی ہے، بلکہ اپنی مصنوعات کی عالمی سطح پر فروخت اور اثر و رسوخ میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین اب ان علاقوں میں مغرب کو پیچھے چھوڑ رہا ہے جنہیں ماضی میں امریکا کی خاص مہارت سمجھا جاتا تھا – جیسے کہ جدید جنگی طیارے، میزائل سسٹمز، اور ریڈار ٹیکنالوجی۔

جے-10 سی: ایک نیا عالمی کھلاڑی


جے-10 سی، جسے چینگڈو ایئرکرافٹ انڈسٹری گروپ نے تیار کیا ہے، حالیہ برسوں میں چین کی فضائی طاقت کی ریڑھ کی ہڈی بن چکا ہے۔ یہ طیارہ جدید AESA ریڈار، پی ایل-15 جیسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایئر ٹو ایئر میزائل، اور اسٹیلتھ جیسی خصوصیات سے لیس ہے۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران جے-10 سی کی کارکردگی نے مغربی عسکری مبصرین کو حیران کر دیا، جب اس نے بھارت کی فضائی پیش قدمی کو مؤثر طور پر روکا۔

رپورٹ کے مطابق، اس طیارے نے اپنے مہنگے مغربی ہم منصبوں کو تکنیکی برتری کے بغیر بھی مؤثر طور پر ٹکر دی ہے، جس کی بنیادی وجہ اس کی لاگت، دستیابی اور بڑھتی ہوئی برآمدی صلاحیت ہے۔

امریکی ایف-16 کے لیے خطرہ


امریکہ کا ایف-16، جو کئی دہائیوں سے عالمی ہتھیاروں کی برآمدات میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے، اب جے-10 سی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خطرے میں ہے۔ 2024 کے دوران امریکا نے نیٹو اتحادیوں جیسے ترکی کو ایف-16 طیارے 23 ارب ڈالر سے زائد میں فروخت کیے، جو اس کی دفاعی برآمدات کا بڑا حصہ ہے۔ اگر چین ایف-16 کی عالمی فروخت میں کمی لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ امریکا کی دفاعی صنعت کے لیے ایک بڑا مالی دھچکہ ہو سکتا ہے۔

چین کی دفاعی حکمت عملی: معیار + مقدار


ماضی میں چینی ہتھیاروں کو صرف "سستے مگر کم معیاری" سمجھا جاتا تھا، مگر اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔ چین نے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی ہے بلکہ اس کی وسیع صنعتی صلاحیت اسے بڑے پیمانے پر اعلیٰ معیار کے ہتھیار پیدا کرنے کے قابل بھی بناتی ہے۔ یہی امتزاج اسے عالمی منڈی میں ایک ناقابل نظرانداز قوت بناتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مغرب نے ماضی میں چین کو سستی مینوفیکچرنگ کے لیے استعمال کیا، مگر اب وہی صنعتی انفراسٹرکچر اور تحقیق و ترقی چین کے لیے ایک اسٹریٹجک برتری میں بدل چکی ہے۔ چین نے ابتدائی طور پر مغربی اور روسی ٹیکنالوجی کا مطالعہ کیا، مگر اب وہ خود اختراعات کے راستے پر گامزن ہے، اور کئی شعبوں میں ان پر سبقت لے چکا ہے۔

جے-10 سی جیسے ہتھیار نہ صرف تکنیکی سطح پر مغرب کو چیلنج کر رہے ہیں بلکہ عالمی فوجی و سیاسی اتحادوں میں بھی نئی صف بندیاں پیدا کر رہے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے جے-10 سی کا حصول اور اس کی جنگی کارکردگی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ طیارہ نہ صرف مؤثر ہے بلکہ قابل اعتماد اور برآمدی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)

یہ بھی تو نواز شریف نے اپنے بھٹے میں بنایا؟؟ اس کا کریڈت کون لے گا عاصم منیر یا نواز شریف

Ricky Gervais Lol GIF
 

Back
Top