ہمارے معاشرے میں سیاست بہت قسم کے ہیں۔ ہر سیاست دان کا کام اقتدار لینا ہوتا ہے۔
ہر سیاست دان اقتدار لینے کے لیے اپنا اپنا ویژن یا منشور دیتا ہے ہے۔ جو نا کبھی پورا ہوا ہے اور نا ہی پورا ہوگا۔ کیوں کہ یہ سیاست ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک سیاست دان دوسرے سیاست دان کو نیچا دکھانے کی بھی کوشش کرتا رہتا ہے ، تاکہ لوگ اسکو زیادہ سے زیادہ ووٹ دیں بہ نسبت دوسروں کو۔
ان سیاست دانوں میں سب سے خطرناک سیاست ، مزہب کے نام پر سیاست ہوتی ہے۔ اسلام کا نظام رائیج کرنا ، علما کو سامنے لانا۔ وغیرہ وغیرہ۔ یہ عموما منشور ہوتا ہے۔ جو کہ آج تک پورا نہیں ہوا۔ اسلام آج سے چودہ سو سال پہلے سے رایج ہوچکا ہے۔ ہمارہ ملک اسلامی ہے ، اور یہان کسی کو بھی اسلامی ارکان اسلامی عبادات پورے کرنے پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ ہماری سیاست میں ایسے بھی مزہبی لیڈر شامل ہیں جو کئی کئی دہایوں سے اپنے حلقے سے جیت رہے ہیں۔ ان سے پوچھیں کہ اپنے حلقے میں کتنا دین کا نظام رائیج کر چکتے ہیں ؟
سیاسی مخالفت اپنی جگہ۔ وہ ہر سیاست دان کرتا ہے۔ مگر جب جب الییکشن قریب آتا ہے تو ہمارے مزہبی سیاست دان اور سپورٹر ۔۔ فتووں کی مشین کھول لیتے ہیں۔ سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا استعمال۔ سیاست کی بدترین مثال ہے۔
مشہور حدیث پاک کے مطابق :
"اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ہے"
عموما کسی پر دینی لحاظ سے جب تنقید کی جاتی ہے تو اسکا مقصد اسکی اصلاح ہوتا ہے۔ اور اسکا اجر بھی ملا کرتا ہے۔ مگری یہان پر مقصد کسی کے ایمان پر انگلی اٹھانا۔۔ اسکو کافر یا مشرک ثابت کرنے کے لیے ہواتا ہے۔ اس کے پیچھے کوئی دینی خدمت کا جزبہ شامل حال نہیں ہوتا۔ اور ہماری عوام جس کو کم کم دین کا علم ہے۔ وہ ان نام نہاد لیڈروں کی باتوں میں آجاتے ہیں۔ اور سب سے مزے کی بات۔ فتوے صرف اور صرف سیاسی مخالفین پر ہوا کرتے ہیں۔۔جب کہ جو سیاسی اتحادی ہوں ان کو سب حلال ہے کا سرٹیفیکٹ ملا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر سب سے بڑی بات جو زبان ذد عام ہے۔ کہ عمران خان کے جلسوں پر ڈانس ہوتا ہے۔
سیاسی جلسوں کا کلچر اگر تمام سیاسی جماعتوں کو دیکھا جایے تو تقریبا ایک جیسا ہی ہے۔کیوں کہ ہماری عام میں گانا بجانا سب کچھ عام ہو چکا ہے تو جلسوں میں احادیث کا درس نہیں ہوگا کیونکہ عوام کا اپنا کلچر ایسا ہی ہے۔ چلیں اس بات کو بان لیا کہ عمران خان ک جلسوں میں مجرا ہوتا ہے۔۔۔ تو کیا دوسری سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں کیا ہوتا ہے ؟ میں نے سینکڑوں ایسی ویڈیوز دیکھی ہیں ، جن میں پی پی پی کے اور ن لیگ کے کارکن تو کارکن لیڈر بھی ناچ رہے تھے۔۔۔ اور ایک آدھ ویڈیو میں تو مولانا فضل الرحمن کے جلسہ میں بھی رقص ہورہا تھا۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ تنقید صرف عمران خان پر کیوں ؟ اسکی وجہ یہ ہے کہ عآران خان سیاسی مخالف اور دوسری جماعت والے سیاسی اتحادی ہیں۔ یہ تو سراسر دین کا مزاق ہوا نا۔
اب دوسری طرف آتے ہیں ۔۔ عمران خان عمرہ پر گیا۔ اس کے خرچے پو فتوی۔۔۔ جناب جب لاہور سے مری سرے پایے ہیلی کاپٹر میں جاتے تھے۔ تب آپ کے فتوی کی توپوں کو زنگ کیوں لگ گیا تھا؟ جب عوام کا اربوں روپیا چوری کر کہ باہر ملک لے جایا جا رہا تھا۔۔ تب آپ خاموش کیون تھے؟
جواب آتا ہےْ۔۔۔"شریک جرم نا ہوتے تو مخبری کرتے"دوسرا اعتراض
عمران خان نے موزے کیوں پہنے ہویے۔۔جناب سب سے پہلی بات۔ عمران خان نے صفا مروہ سعی کرتے ہویے موزے پہن رکھے تھے۔ اور سعی عمرہ کے فرایض میں نہیں ہے واجبات میں ہے۔ مگر۔ ایسی جرابیں یا موزے پہنا جس سے ٹخنے باہر ہوں ، اسکی گنجایش موجود ہے۔
تیسرا اعتراض۔۔ عمرہ کرلیا۔۔ سر تو نہیں منڈوایا۔۔
سر منڈوانا بھی عمرہ کے فرایض میں نہیں ہے جناب۔واجب ہے۔ عمرہ میں سرمنڈوانا یا بال کٹوانا ۔۔ دونوں کر سکتے ہیں۔
اب ایک معصوم سا سوال۔۔۔ چند ماہ قبل نواز شریف عمرہ کرنے گیا تھا۔۔ فیملی کے ساتھ۔۔ تو نواز شریف کے اتحادی مولانا اور ان کے پیروکاروں نے نواز شریف سے پورا ٹنڈ کا سوال کیوں نہیں کیا؟؟
المختصر۔۔ ان سیاسی بھیڑیوں سے بچ کر رہیں جو اپ کا ایمان استعمال کر کہ اپنے سیاسی مقاصد پورے کرنا چاہتے ہیں۔ شکری