PAINDO
Siasat.pk - Blogger
جو اُتر کے زینۂِ شام سے ، تیری چشمِ خوش میں سما گئے
وھی جلتے بجھتے سے مہر و ماہ ، میرے بام و در کو سجا گئے
یہ عجیب کھیل ھے عشق کا ، میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ
وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے ، وہ تیری زبان پر آ گئے
وہ جو گیت تم نے سنا نہیں ، میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی داستاں ، جسے تم ھنسی میں اڑا گئے
وہ چراغِ جاں کبھی جس کی لو ، نہ کسی ھوا سے نگوں ھُوئی
تیری بیوفائی کے وَسوسے ، اُسے چپکے چپکے بجھا گئے
وہ تھا چاند شامِ صال کا ، کہ تھا رُوپ تیرے جمال کا
میری روح سے میری آنکھ تک ، کسی روشنی میں نہا گئے
یہ جو بندگانِ نیازھیں ، یہ تمام ھیں وہ لشکری
جنہیں زندگی نے اماں نہ دی ، تو تیرے حضور میں آ گئے
تیری بے رخی کے دیار میں ، میں ھَوا کے ساتھ ھَوا ھُوا
تیرے آئینے کی تلاش میں ، میرے خواب چہرہ گنوا گئے
تیرے وسوسوں کے فِشار میں ، تیرا شرار رنگ اُجڑ گیا
میری خواھشوں کے غبار میں ، میرے ماہ و سالِ وفا گئے
وہ عجیب پُھول سے لفظ تھے ، تیرے ھونٹ جن سے مہک اُٹھے
میرے دشتِ خواب میں دور تک ، کوئی باغ جیسے لگا گئے
میری عمر سے نہ سمٹ سکے، میرے دل میں اتنے سوال تھے
تیرے پاس جتنے جواب تھے ، تیری اِک نگاہ میں آ گئے
امجد اسلام امجد