Mind_Master
MPA (400+ posts)
جواب بنام منکر دین سے سوال
پچھلے کچھ دنوں سے فورم پر بہت سے لوگ اپنے خود ساختہ دلائل سے یہ ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوے ہیں کے جیسے کوئی ایک ایسی غیبی، خفیہ اور پراسرار طاقت وجود رکھتی ہے، جو شاید قادر مطلق کہلانے کے لائق ہے. چند دلائل جو نظر آے اب تک ان سے صرف یہی ثابت ہوتا ہے کے آپ جو کچھ بھی اپنی مرضی سے یقین کرلیں، مان لیں بغیر کسی ثبوت کے اور پھر اس یقین پر پوری ایک مفروضہ جات کی امارت تعمیر کی کرلیں، نہ صرف خود اس بیماری کا شکار ہوں، بلکے جو آپکے خیالات سے اتفاق نہ کرے تو اس پر لیت لعم اور تہمتوں کی بوچھاڑ کر دی جائے. لفظ سراب اور اسکی افادیت کی اصل تشریح و شکل یہاں اس فورم پر صاف نظر آتی ہے.
مجھے کوئی اعتراض نہیں کے اگر کوئی اس کائنات کو بہت پراسرار سمجھتا ہے، یا اسکی پیچیدگی کو کسی خفیہ ہاتھ کی کارستانی جانتا ہے جو ویسے اب تک خفیہ ہے رہا ہے، کسی بھی سوال جواب سے دور رہا ہے اور آئندہ بھی ہمیشہ کی طرح پردے کی پیچھے ہی چپھے رہنے کی تمنا رکھتا ہے، میں کہتا ہوں ٹھیک ہے بھائی لوگوں، آپ کو اچھا لگتا ہے تو مان لو، مگر اپنی سوچ دوسروں پر مسلط تو نا کرو.
کچھ دن پہلے ہی میں ایک کالم میں ایک صاحب کے دلائل پڑھ رہا تھا، بات دل تو لگتی تھی، سوچا آپ سے تعارف کرا دیا جائے. جیسا کے اپر ذکر ہوا کے کچھ لوگ بڑے زور شور سے ہم جیسے لوگوں کو ملحد اور کافر جیسے القابات سے نواز رہے ہے، سوچا ان سے پوچھ ہی لیا جائے کے بھائی صاحب کوئی بنیاد بھی ہے آپکے ایمان کی یا صرف بس کہانیوں پر ہی زور ہے.
چلیں کچھ سوال کرتے ہیں اپنے دوستوں سے، خدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کے اسکی ایک خاص شخصیت اور فطرت ہے، وہ علام الغیوب، ہمہ دان، قادر مطلق بھی ہے، وہ کامل آزادی رکھتا ہے اپنے فیصلوں میں..
اگر خدا کو اپنے فیصلوں کو کرنے میں پوری آزادی ہے تو لازما؛ اسکے سامنے بہت سے آپشنز بطریق احسن ہونگے جن میں سے وہ اپنی مرضی کا فیصلہ کرسکتا ہے، وہ ایک انسان کو سزا یا جزا سے نواز سکتا ہے، مگر بیک وقت وہ اسکو سزا یا جزا کا حقدار نہیں ٹھیراہے گا، یا تو جنت یا پھر جہنم آسان الفاظ میں. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے فیصلے کرنے سے پہلے اگر آپ کے پاس بہت سے ممکنہ نتائج ہوں تو لازما؛ ایک عدم یقینی کی کیفیت ہوگی جب تک ایک فیصلہ نہ کر لیا جائے، اس عدم یقینی میں خدا نہیں جانتا ہوگا کے وہ کونسا فیصلہ کرے گا، اسے اس نتیجہ تک پہنچنے تک نہیں پتا ہوگا کے مستقبل میں کونسا فیصلہ ہونے والا ہے، تو پھر یہ استحقاق یا دعوه کرنا کے اسکو سب پتا ہے غلط ثابت ہوتا ہے.
اب اگر کوئی یہ کہے کے اسکو سب کچھ پہلے سے علم تھا تو پھر اس آزادی فیصلہ پر قدغن لگتی ہے، اگر اسکو پہلے سے ہی پتا تھا کے اس نے کسی کو سزا یا جزا دینی تھی تو پھر سزا اور جزا کا پورا قانون ہی باطل اور کالعدم قرار ٹھہرتا ہے. خود کو مومن که دینے کا یہ مطلب نہیں کے آپ جو مرضی چاہیں ایجاد کرلیں.
اب کچھ لوگ کہیں گے کے خدا کو پہلے سے اپنے فیصلوں کر ادراک تھا، مگر وہ اپنا فیصلہ تبدیل کر سکتا ہے، لیکن اگر خدا کو اپنے فیصلوں کر پہلے سے علم ہے تو وہ پھر تبدیل نہیں ہوسکتے، وہ تو پھر ہمیشہ سے ووہی رہیں گے، آزادی فیصلہ، جہاں جو ایک ہستی یہ دعوا کرتی ہو کے وہ بلکل غیر جانبدار ہے، اس قانون سے باطل ثابت ہوتی ہے کے اسکو پہلے سے ہی ساری باتوں کے ادراک تھا، اگر خدا اپنی فطرت سے ہٹ کر کو بات نہیں کرتا تو پھر یا تو اسکو مستقبل کا علم نہیں اور وہ ابھی طے نہیں ہوا، یا اسکو سب کچھ پہلے سے علم ہے اور ہم سب لوگ محض اس عظیم آفاقی شطرنج کے کھیل میں محض ایک پیادہ کی طرح ادھر ادھر لڑک رہے ہیں.
مجھے کوئی اعتراض نہیں کے اگر کوئی اس کائنات کو بہت پراسرار سمجھتا ہے، یا اسکی پیچیدگی کو کسی خفیہ ہاتھ کی کارستانی جانتا ہے جو ویسے اب تک خفیہ ہے رہا ہے، کسی بھی سوال جواب سے دور رہا ہے اور آئندہ بھی ہمیشہ کی طرح پردے کی پیچھے ہی چپھے رہنے کی تمنا رکھتا ہے، میں کہتا ہوں ٹھیک ہے بھائی لوگوں، آپ کو اچھا لگتا ہے تو مان لو، مگر اپنی سوچ دوسروں پر مسلط تو نا کرو.
کچھ دن پہلے ہی میں ایک کالم میں ایک صاحب کے دلائل پڑھ رہا تھا، بات دل تو لگتی تھی، سوچا آپ سے تعارف کرا دیا جائے. جیسا کے اپر ذکر ہوا کے کچھ لوگ بڑے زور شور سے ہم جیسے لوگوں کو ملحد اور کافر جیسے القابات سے نواز رہے ہے، سوچا ان سے پوچھ ہی لیا جائے کے بھائی صاحب کوئی بنیاد بھی ہے آپکے ایمان کی یا صرف بس کہانیوں پر ہی زور ہے.
چلیں کچھ سوال کرتے ہیں اپنے دوستوں سے، خدا کے بارے میں کہا جاتا ہے کے اسکی ایک خاص شخصیت اور فطرت ہے، وہ علام الغیوب، ہمہ دان، قادر مطلق بھی ہے، وہ کامل آزادی رکھتا ہے اپنے فیصلوں میں..
اگر خدا کو اپنے فیصلوں کو کرنے میں پوری آزادی ہے تو لازما؛ اسکے سامنے بہت سے آپشنز بطریق احسن ہونگے جن میں سے وہ اپنی مرضی کا فیصلہ کرسکتا ہے، وہ ایک انسان کو سزا یا جزا سے نواز سکتا ہے، مگر بیک وقت وہ اسکو سزا یا جزا کا حقدار نہیں ٹھیراہے گا، یا تو جنت یا پھر جہنم آسان الفاظ میں. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے فیصلے کرنے سے پہلے اگر آپ کے پاس بہت سے ممکنہ نتائج ہوں تو لازما؛ ایک عدم یقینی کی کیفیت ہوگی جب تک ایک فیصلہ نہ کر لیا جائے، اس عدم یقینی میں خدا نہیں جانتا ہوگا کے وہ کونسا فیصلہ کرے گا، اسے اس نتیجہ تک پہنچنے تک نہیں پتا ہوگا کے مستقبل میں کونسا فیصلہ ہونے والا ہے، تو پھر یہ استحقاق یا دعوه کرنا کے اسکو سب پتا ہے غلط ثابت ہوتا ہے.
اب اگر کوئی یہ کہے کے اسکو سب کچھ پہلے سے علم تھا تو پھر اس آزادی فیصلہ پر قدغن لگتی ہے، اگر اسکو پہلے سے ہی پتا تھا کے اس نے کسی کو سزا یا جزا دینی تھی تو پھر سزا اور جزا کا پورا قانون ہی باطل اور کالعدم قرار ٹھہرتا ہے. خود کو مومن که دینے کا یہ مطلب نہیں کے آپ جو مرضی چاہیں ایجاد کرلیں.
اب کچھ لوگ کہیں گے کے خدا کو پہلے سے اپنے فیصلوں کر ادراک تھا، مگر وہ اپنا فیصلہ تبدیل کر سکتا ہے، لیکن اگر خدا کو اپنے فیصلوں کر پہلے سے علم ہے تو وہ پھر تبدیل نہیں ہوسکتے، وہ تو پھر ہمیشہ سے ووہی رہیں گے، آزادی فیصلہ، جہاں جو ایک ہستی یہ دعوا کرتی ہو کے وہ بلکل غیر جانبدار ہے، اس قانون سے باطل ثابت ہوتی ہے کے اسکو پہلے سے ہی ساری باتوں کے ادراک تھا، اگر خدا اپنی فطرت سے ہٹ کر کو بات نہیں کرتا تو پھر یا تو اسکو مستقبل کا علم نہیں اور وہ ابھی طے نہیں ہوا، یا اسکو سب کچھ پہلے سے علم ہے اور ہم سب لوگ محض اس عظیم آفاقی شطرنج کے کھیل میں محض ایک پیادہ کی طرح ادھر ادھر لڑک رہے ہیں.
Last edited: