جنگ بندی میں امریکی صدر ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا، بھارتی سکریٹری خارجہ

1747711252519.png

جنگ بندی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں تھا، بھارتی سکریٹری خارجہ وکرم مسری

دفتر خارجہ کے سیکریٹری وکرام مِسری نے پیر کے روز پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کے فیصلے میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دو طرفہ سطح پر ہوا، نہ کہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت سے۔

ذرائع کے مطابق، وکرام مِسری کا یہ بیان اُس وقت آیا جب کچھ اپوزیشن اراکین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس دعوے پر سوال اٹھایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے پاک بھارت تنازع روکنے میں کردار ادا کیا۔

کمیٹی کے ایک رکن نے کہا: "ٹرمپ نے کم از کم سات بار عوامی سطح پر کہا کہ انہوں نے سیز فائر میں کردار ادا کیا۔ بھارت خاموش کیوں رہا؟"
https://twitter.com/x/status/1924524050237288796
ایک اور رکن نے سوال کیا: "جب ٹرمپ بار بار کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے بیانیہ قابو میں لے رہے تھے تو بھارت نے انہیں ایسا کرنے کیوں دیا؟"

اس پر سیکریٹری خارجہ نے جواب دیا کہ سیز فائر مکمل طور پر بھارت اور پاکستان کے درمیان باہمی فیصلہ تھا اور کسی تیسرے فریق کی شمولیت نہیں تھی۔

جب ٹرمپ کے "سیز فائر میں امریکی کردار" کے دعوے پر بات ہوئی تو ارکان پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ نہ بھارت نے امریکہ کو اس معاملے میں شامل کیا، نہ ہی امریکہ کے اعلان میں بھارت کی کوئی شمولیت تھی۔

سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپیں روایتی جنگ کے دائرے میں رہیں اور اسلام آباد کی جانب سے کسی بھی قسم کی جوہری دھمکی یا اشارے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

جب اپوزیشن ارکان نے پاکستان کی طرف سے چینی ساختہ فوجی ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش ظاہر کی تو مسری نے جواب دیا: "انہوں نے کیا استعمال کیا، یہ اہم نہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے ان کے ایئربیسز کو سخت نشانہ بنایا۔"

جب پوچھا گیا کہ بھارت کے کتنے طیارے ضائع ہوئے تو سیکریٹری خارجہ نے قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرے سے گریز کیا۔

مسری نے اراکین پر زور دیا کہ وہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے الفاظ کو غلط نہ سمجھیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جے شنکر نے صرف یہ کہا تھا کہ بھارت نے اسلام آباد کو آپریشن سندور کے پہلے مرحلے کے بعد آگاہ کیا تھا کہ صرف دہشت گرد اہداف کو نشانہ بنایا گیا — وہ بھی پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (آزاد کشمیر )میں۔

سیز فائر کا اعلان کس نے کیا؟: ایک رکن نے سوال کیا کہ اگر امریکہ نے سیز فائر کا اعلان کیا تو اس کی وضاحت کیا ہے؟ اس پر سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے خود بھارتی ہم منصب کو کال کی اور تمام سرحدی فائرنگ روکنے کی درخواست کی۔
 

Back
Top