
آپریشن سندور کی ناکامی اور پہلگام واقعے کے بعد پاکستان کے ہاتھوں سفارتی و عسکری محاذ پر شدید دباؤ کا شکار مودی حکومت نے اب عالمی سطح پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے نیا محاذ کھول دیا ہے۔ وزیر خارجہ جے شنکر کی سفارتی کوششیں ناکام ہونے کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ارکانِ پارلیمنٹ پر مشتمل ایک وفد کو دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق یہ وفد امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ اور قطر جیسے اہم ممالک کا دورہ کرے گا، جہاں بھارت کی جانب سے حالیہ جنوبی ایشیائی کشیدگی اور پہلگام واقعے کے تناظر میں اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی حکومتی وفد میں شامل ہونے کی ہامی بھر لی ہے، جسے مودی سرکار کی اندرونی کمزوری کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وفد کی قیادت کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور کریں گے، جنہوں نے اس ذمہ داری کو "اعزاز" قرار دیا ہے۔ وفد میں شامل دیگر نمایاں ارکان میں سمیک بھٹاچاریہ، انوراگ ٹھاکر، منیش تیواری، پرینکا چترویدی، سپریا سولے اور سمبیت پاترا جیسے سیاست دان شامل ہیں۔ ان کا مقصد عالمی برادری کے سامنے بھارت کا موقف بیان کرنا اور جنگی کارروائیوں پر بین الاقوامی تنقید کو کم کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت تقریباً 70 ممالک کے سفارتی نمائندوں کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کرے گا تاکہ آپریشن سندور اور پاکستان سے جھڑپوں پر عالمی ردعمل کو قابو میں رکھا جا سکے۔
دوسری جانب بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ "آپریشن سندور مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر کے سامنے خاموشی اختیار کر کے دراصل سرنڈر کر دیا ہے۔" انہوں نے اس ناکامی کو مودی کے سیاسی کیریئر کا سب سے بڑا داغ قرار دیا۔
سابق پاکستانی سفیر مسعود خان نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلگام واقعے اور اس کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں بھارت کو نہ صرف عسکری محاذ پر بلکہ سفارتی سطح پر بھی شکست کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر بھارت کے مؤقف کو پذیرائی نہیں ملی۔
کشمیری صحافی جلیل راٹھور کا کہنا ہے کہ "مودی حکومت کی ناکامی پر نیپال، بنگلہ دیش اور چین جیسے ممالک میں خوشیاں منائی جا رہی ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ بھارت کی خطے میں تنہائی بڑھتی جا رہی ہے۔"
یہ پہلی بار نہیں کہ مودی حکومت پر فالس فلیگ آپریشنز کے الزامات لگے ہوں، لیکن اس بار بین الاقوامی سطح پر بھی بھارتی بیانیے پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں، جو کہ مودی سرکار کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/7dStq7t5/image.png