آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کے حوالے سے سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار جاوید چوہدری نے اہم انکشافات کردیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق خبررساں ادارے نیا دور کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں سینئر تجزیہ کار جاوید چوہدری کا حوالہ دیا گیا ، اس رپورٹ میں جاوید چوہدری کی آرمی چیف کی تعیناتی اور سابق حکومت کی جانب سے قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کی پیشکشوں کے حوالے سے تفصیلات بتائی گئی ہیں۔
سینئر تجزیہ کار کے مطابق عمران خان نے12 ستمبر کو ایک ٹی وی پروگرام میں عندیہ دیا کہ آرمی چیف الیکشن تک توسیع لے لیں، الیکشن کےبعد آنے والی حکومت نیا آرمی چیف تعینات کرے، ایسی ہی آفر صدر عارف علوی نے بھی قمر جاوید باجوہ کو کی، آرمی چیف نے اس پر جواب دیا کہ میں مدت ملازمت میں مزید توسیع نہیں لینا چاہتا۔
جاوید چوہدری کے مطابق جنرل باجوہ نے ن لیگی رہنما ملک احمد خان کے ذریعے نواز شریف اور کور کمانڈرز کی میٹنگ میں توسیع نا لینے کا واضح پیغام دیا، عمران خان جنرل عاصم منیر اور حکومت جنرل فیض کو آرمی چیف دیکھنا نہیں چاہتی تھی، جنرل باجوہ عاصم منیر کو پسند کرتے تھے۔
سینئر صحافی کے مطابق جنرل باجوہ کا خیال تھا کہ عاصم منیر کے آرمی چیف بننے کی صورت میں عمران خان کی نفرت آرمی کی اگلی قیادت تک منتقل ہوجائے گی،جنرل قمر جاوید باجوہ نے جنرل عاصم منیر کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف اور جنرل ساحر شمشاد مرزا کو آرمی چیف بنانے کی تجویز دی۔
چند روز بعد میاں نواز شریف نے ایک مشترکہ کاروباری دوست کو جنرل باجوہ کےپاس بھیجا اور 2 سوال پوچھے کہ جنرل شمشاد اور جنرل عاصم منیر میں سے زیادہ دباؤ کون برداشت کرسکتاہے؟ جنرل باجوہ بولے جنرل عاصم منیر۔دوسرا سوال پوچھا گیا کہ عرب ممالک کس کو زیادہ پسند کرتے ہیں،جنرل باجوہ نے جواب دیا کہ جنرل عاصم منیر۔ اس کے بعد جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
جاوید چوہدری کے مطابق عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل تین بار مدت ملازمت میں تاحیات توسیع کی آفر کی، یہ آفرز اسد عمر، پرویز خٹک اور صدر عارف علوی کی جانب سے بھجوائی گئیں، حکومت تبدیل ہونے کے بعد عمران خان نے نیوٹرل کو جانور، میر جعفر اور میر صادق قرار دیا مگر پھر صدر مملکت کے ذریعے اسی نیوٹرل سے ملاقات کیلئے پیغامات بھجوائے۔
رپورٹ کے مطابق سابق آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ایوان صدر میں 2 ملاقاتیں ہوئیں، یہ ملاقاتیں عمران خان کی خواہش اور اصرار پر ہوئیں، 45، 45 منٹ ون آن ون کی ملاقاتوں میں عمران خان نے میر جعفر و میر صادق کےبیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ بات نواز شریف و شہباز شریف کیلئے کی تھی۔
ملاقات میں عمران خان نے موجودہ حکومت کو گرانے کی تجویز دی جسے آرمی چیف نے مسترد کردیا اور کہا کہ یہ منتخب حکومت ہے، آپ اس کو گرانے کیلئے اسمبلی میں جائیں اپنے اتحادیوں کو منا کر دوبارہ حکومت بنالیں، ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔