سارے منصوبے کا گرفتار کیے گئے افراد کے لیپ ٹاپس، موبائل فونز کے فرانزک کروانے کے بعد پتہ چلا۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور خاندان کے افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی دستاویزات لیک ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آئی) کے 13 جبکہ ڈپٹی کمشنر ان لیڈ ریونیو کے 2 افسران کوسے پوچھ گچھ کے بعد انکوائری کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئے مزید 3 افسران کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
انکم ٹیکس گوشوارے لیک کرنے پر ابتدائی انکوائری کے بعد گرفتار کیے گئے افراد میں انسپکٹر صابر، ارسلان، شعیب، سپراوائزر شہزاد نیاز، فرحان گلزار، محمد شہزاد، کلرک وقاص، عاشق اور منیر شامل ہیں جنہیں ابتدائی انکوائری کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سارے منصوبے کا گرفتار کیے گئے افراد کے لیپ ٹاپس، موبائل فونز کے فرانزک کروانے کے بعد پتہ چلا، گرفتار کیے گئے افسران میں ڈپٹی کمشنر ظہور احمد اور عاطف وڑائچ بھی شامل ہیں۔ آرمی چیف وخاندان کے دیگر افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی تصاویر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر کا اکائونٹ لاگ ان کرنے کے بعد کمپیوٹر سے حاصل کی گئیں۔ کمشنر، چیف کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر لاہور سے بھی مزید تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد ان افسران کو بھی اپنے عہدے سے ہٹایا جائے گا کیونکہ ٹیکس گوشوارے لیک ہونے کی ذمہ داری ان افسران پر بھی عائد ہوتی ہے۔
گرفتار کیے گئے افسران و اہلکاروں سے اسلام آباد ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں تحقیقات کی جا رہی ہیں اور آئی ٹی ماہرین کی معاونت سے ایف بی آر کی تحقیقاتی ٹیم ڈیٹا بیس کا بھی جائزہ لے رہی ہے جبکہ ایف بی آر نے کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو عاطف وڑائچ اور ظہور احمد کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، ان سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ مبینہ طور پر ان کے لاگ ان اور پاس ورڈ کو استعمال کر کے ڈیٹا لیک کیا گیا ہے۔ تحقیقات انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 198 اور 216 کے تحت ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور خاندان کے افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی دستاویزات ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئ تھیں جس کا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نوٹس لیتے ہوئے معاون خصوصی وزیر خزانہ طارق پاشا کو ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کا آئین اور قانون انکم ٹیکس معلومات کی مکمل رازداری کا حق دیتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور خاندان کے افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی دستاویزات لیک ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آئی) کے 13 جبکہ ڈپٹی کمشنر ان لیڈ ریونیو کے 2 افسران کوسے پوچھ گچھ کے بعد انکوائری کا دائرہ کار مزید وسیع کرتے ہوئے مزید 3 افسران کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
انکم ٹیکس گوشوارے لیک کرنے پر ابتدائی انکوائری کے بعد گرفتار کیے گئے افراد میں انسپکٹر صابر، ارسلان، شعیب، سپراوائزر شہزاد نیاز، فرحان گلزار، محمد شہزاد، کلرک وقاص، عاشق اور منیر شامل ہیں جنہیں ابتدائی انکوائری کے بعد معطل کر دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق سارے منصوبے کا گرفتار کیے گئے افراد کے لیپ ٹاپس، موبائل فونز کے فرانزک کروانے کے بعد پتہ چلا، گرفتار کیے گئے افسران میں ڈپٹی کمشنر ظہور احمد اور عاطف وڑائچ بھی شامل ہیں۔ آرمی چیف وخاندان کے دیگر افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی تصاویر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر کا اکائونٹ لاگ ان کرنے کے بعد کمپیوٹر سے حاصل کی گئیں۔ کمشنر، چیف کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر لاہور سے بھی مزید تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد ان افسران کو بھی اپنے عہدے سے ہٹایا جائے گا کیونکہ ٹیکس گوشوارے لیک ہونے کی ذمہ داری ان افسران پر بھی عائد ہوتی ہے۔
گرفتار کیے گئے افسران و اہلکاروں سے اسلام آباد ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں تحقیقات کی جا رہی ہیں اور آئی ٹی ماہرین کی معاونت سے ایف بی آر کی تحقیقاتی ٹیم ڈیٹا بیس کا بھی جائزہ لے رہی ہے جبکہ ایف بی آر نے کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو عاطف وڑائچ اور ظہور احمد کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے، ان سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ مبینہ طور پر ان کے لاگ ان اور پاس ورڈ کو استعمال کر کے ڈیٹا لیک کیا گیا ہے۔ تحقیقات انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 198 اور 216 کے تحت ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور خاندان کے افراد کے انکم ٹیکس گوشواروں کی دستاویزات ایک ویب سائٹ پر شائع کی گئ تھیں جس کا وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نوٹس لیتے ہوئے معاون خصوصی وزیر خزانہ طارق پاشا کو ذمہ داروں کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کا آئین اور قانون انکم ٹیکس معلومات کی مکمل رازداری کا حق دیتا ہے۔