Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کی فوج کسی سیاسی جماعت کی فوج نہیں . پاک فوج کسی لیگی ، پیپلے یا تحریکی میں کوئی فرق نہیں کر سکتی . فوج کسی بھی سیاسی ایجنڈے کا ساتھ دے کر اس کے مخالفوں کی نفرت مول نہیں لے سکتی . یہاں تو ایک پی ٹی ایم نے ناک میں دم کر رکھا ہے اس وقت سے ڈریں جب ملک کی بڑی سیاسی قوتیں بھی ایسے ہی نعرے لگانے لگ جائیں گی .
یہاں بہت سے انقلابی لال ٹوپی والے آپ کو مار دھاڑ کے مشورے دیتے ہوں گے اور من پسند سیاسی قوتوں کو حکومت دلانا چاہتے4
ہوں گے لیکن تاریخ گواہ ہے نہ مشرقی پاکستان کا شوخ شنگا عوام نے قبول اور نہ ہی مغربی پاکستان کی ائی جے ائی اور قاف لیگ . عوام پر کوئی بھی انقلاب مسلط نہیں کیا جا سکتا انقلاب عوام کے اندر سے ہی اٹھتا ہے . پچھلے ستر سال میں آپ کے ادارے کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں کی روشنی میں جب بھی کوئی سیاسی مداخلت کی بات سننے کو ملتی ہے تو پرانے زخم بھی تازہ ہو جاتے ہیں . اس بنا پر اس ملک کا طبقہ آپ کے ادارے کے خلاف زہر اگلتا رہتا ہے .خدارا اس زہر کو سیاسی تحریک نہ بننے دیں اور ادارے میں موجود کالی بھیڑوں کو نکیل ڈالیں
اب وہ وقت آ گیا ہے جب سیاسی قوتیں نام لے لے کر سیاست میں مداخلت کرنے والوں کو بے نقاب کر رہے ہیں .اس سے قبل بھی نواب اکبر بگٹی نے ایک افسر کے محاسبے کا مطالبہ کیا تھا جس پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے جو نتیجہ نکلا ہے وہ سامنے ہے . ایسے ہی ریاستی دہشت و دباؤ کی پالیسی جاری رہی تو اسی طرح آغاز حقوق پختوں ، سندھی و مہاجر جیسی پالیسیاں بنانی پڑ جائیں گی . ریاستی ادارے کسی طور پر بھی سیاست پر یقیں رکھنے والی قوتوں کی نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے . ریاستی جبر کے انقلابی ایجنڈے چلانے والے کہیں پیچھے رہ جاتے ہیں اور عوامی لیڈر بہت آگے نکل جاتے ہیں . غیر سیاسی حیثیت کے انقلابی ایجنڈوں میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی اس لیے غیر سیاسی حیثیت کے لوگوں کی باتوں میں مت آئیں اور عوام کو اپنی آبادی و بربادی کا فیصلہ خود کرنے دیں
ریاستی اداروں کا کسی بھی غیر عوامی انقلابی ایجنڈے کا حصہ بننا ان کے وقار کو مجروح کرتا ہے . شاید آپ نہیں جانتے ہوں گے ان لاکھوں لوگوں کے دلوں میں موجود نفرت جو مشرف کی قاف لیگ کے مخالف ووٹر تھے . لوگ اپنی حیثیت کے مطابق ریاستی انقلابی ایجنڈوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں . اب یہ بات کھلے عام ہونے جا رہی ہے جب ملک کی بڑی سیاسی قوتیں اور ریاستی ادارے آمنے سامنے ہونے جا رہے ہیں . خدارا اپنے ادارے کو کسی بھی تحریک کی زد میں آنے سے بچائیں اس سے ہی آپ کے ادارے کی عزت محفوظ رہے گی . اگر ہر گلی محلے پی ٹی ایم والے نعرے لگنے شروع ہو گۓ تو یہ ملک کے بقا و سلامتی کے لیے بے حد خطرناک بات ہو گی . جو عزت شہدا کی قربانیوں سے حاصل کی گئی ہے وہ بہ خاک میں مل جاۓ گی . اس لیے اپنے ادارے میں موجود کالی بھیڑوں کو نکیل ڈالیں اور ملک کو بحران سے بچائیں
یہاں بہت سے انقلابی لال ٹوپی والے آپ کو مار دھاڑ کے مشورے دیتے ہوں گے اور من پسند سیاسی قوتوں کو حکومت دلانا چاہتے4
ہوں گے لیکن تاریخ گواہ ہے نہ مشرقی پاکستان کا شوخ شنگا عوام نے قبول اور نہ ہی مغربی پاکستان کی ائی جے ائی اور قاف لیگ . عوام پر کوئی بھی انقلاب مسلط نہیں کیا جا سکتا انقلاب عوام کے اندر سے ہی اٹھتا ہے . پچھلے ستر سال میں آپ کے ادارے کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں کی روشنی میں جب بھی کوئی سیاسی مداخلت کی بات سننے کو ملتی ہے تو پرانے زخم بھی تازہ ہو جاتے ہیں . اس بنا پر اس ملک کا طبقہ آپ کے ادارے کے خلاف زہر اگلتا رہتا ہے .خدارا اس زہر کو سیاسی تحریک نہ بننے دیں اور ادارے میں موجود کالی بھیڑوں کو نکیل ڈالیں
اب وہ وقت آ گیا ہے جب سیاسی قوتیں نام لے لے کر سیاست میں مداخلت کرنے والوں کو بے نقاب کر رہے ہیں .اس سے قبل بھی نواب اکبر بگٹی نے ایک افسر کے محاسبے کا مطالبہ کیا تھا جس پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے جو نتیجہ نکلا ہے وہ سامنے ہے . ایسے ہی ریاستی دہشت و دباؤ کی پالیسی جاری رہی تو اسی طرح آغاز حقوق پختوں ، سندھی و مہاجر جیسی پالیسیاں بنانی پڑ جائیں گی . ریاستی ادارے کسی طور پر بھی سیاست پر یقیں رکھنے والی قوتوں کی نفرت کے متحمل نہیں ہو سکتے . ریاستی جبر کے انقلابی ایجنڈے چلانے والے کہیں پیچھے رہ جاتے ہیں اور عوامی لیڈر بہت آگے نکل جاتے ہیں . غیر سیاسی حیثیت کے انقلابی ایجنڈوں میں کوئی حقیقت نہیں ہوتی اس لیے غیر سیاسی حیثیت کے لوگوں کی باتوں میں مت آئیں اور عوام کو اپنی آبادی و بربادی کا فیصلہ خود کرنے دیں
ریاستی اداروں کا کسی بھی غیر عوامی انقلابی ایجنڈے کا حصہ بننا ان کے وقار کو مجروح کرتا ہے . شاید آپ نہیں جانتے ہوں گے ان لاکھوں لوگوں کے دلوں میں موجود نفرت جو مشرف کی قاف لیگ کے مخالف ووٹر تھے . لوگ اپنی حیثیت کے مطابق ریاستی انقلابی ایجنڈوں کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں . اب یہ بات کھلے عام ہونے جا رہی ہے جب ملک کی بڑی سیاسی قوتیں اور ریاستی ادارے آمنے سامنے ہونے جا رہے ہیں . خدارا اپنے ادارے کو کسی بھی تحریک کی زد میں آنے سے بچائیں اس سے ہی آپ کے ادارے کی عزت محفوظ رہے گی . اگر ہر گلی محلے پی ٹی ایم والے نعرے لگنے شروع ہو گۓ تو یہ ملک کے بقا و سلامتی کے لیے بے حد خطرناک بات ہو گی . جو عزت شہدا کی قربانیوں سے حاصل کی گئی ہے وہ بہ خاک میں مل جاۓ گی . اس لیے اپنے ادارے میں موجود کالی بھیڑوں کو نکیل ڈالیں اور ملک کو بحران سے بچائیں
Last edited by a moderator: