صحافی اعزازسید سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کو بھی لیکر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے۔
اپنے ایکس پیغام میں انہوں نے تصویر شئیر کی اور کہا کہ سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات کی تقریب میں امریکی صدر بائیڈن کے ساتھ نامزد صدر اور سابق صدور موجود ہیں، نامزد امریکی صدر ٹرمپ سابق امریکی صدور بل کلنٹن ، بش جونئیر اور بارک اوبامہ کیساتھ ایک ہی قطار میں بیٹھے ہیں۔ ٹرمپ مسلسل بارک اوبامہ کیساتھ محو گفتگو ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کمزور جمہوریتوں کے حامل تیسری دنیا کے رہنماؤں باالخصوص پاکستانی رہنماؤں (خاص کر عمران کے لیے) اپنے مخالفین کے ساتھ خوشی غمی میں مل بیٹھنے کا سبق ہے۔ کاش ہم سیکھ پائیں ۔
https://twitter.com/x/status/1877371450870382621
اس پر صحافی شاہد اسلم نے جواب دیا کہ اتنا پھینٹا لگایا، ڈیڈھ سال سے زائد عرصے سے جیل میں بند، انتخابی نشان چھینا، پارٹی توڑی، بیوی کی ماہواری تک کے کیس بنوائے اور بعد میں پورا الیکشن بھی چھین لیا تو پھر تلخیاں کیسے ہم ہوسکتیں تھیں بھلا۔ امریکہ یا مغرب کی جمہوریت کے سارے گن اپنانے چاہیں جس میں شفاف الیکشن سر فہرست ہے
https://twitter.com/x/status/1877392102624997800
جس پر اعزاز سید نے تمام ملبہ اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دیا اور کہا کہ شاہد ابھی آپکی ٹویٹ دیکھی ۔۔ مجھے یہ بتائیں کیا وہ پھینٹا سیاسی جماعتوں نے لگایا یا اسٹیبلشمنٹ نے ؟
انہوں نے مزید کہا کہ بات سمجھنے کی یہ ہے کہ پھینٹا لگانے والے وہی ہیں مگر کھانے والے بدلتے رہتے ہیں ، لگانے والوں کا کچھ نہیں جاتا۔ اگر پھینٹا کھانے والے اکٹھے ہوں تو لگانے والے پیچھے جاسکتے ہیں ۔ یہ بات بنیادی بات ہے
https://twitter.com/x/status/1877649157332021660
اس پر صحافی اویس حمید نے کہا کہ یہ بھی خوب کہی۔ پی ٹی آئی دور میں ن لیگ جبر کا نشانہ بنے تو اس کی ذمہ دار تحریک انصاف ہے۔ ن لیگی دور میں پی ٹی آئی جبر کا نشانہ بنے تو اس کی ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ یہ سارے اس پھینٹے کے بینیفشری اور مخصوص نشستیں تک لوٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اگر عمران پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو ان سب پر بھی کم از کم بنیادی اخلاقی اصولوں کی پاسداری کی ذمہ داری ہی عائد کر دیں، قانونی اصول تو کوئی رہ نہیں گیا جس کی یہ خلاف ورزی کے مرتکب نہ ہو رہے ہوں۔
https://twitter.com/x/status/1877697840941535335