اس بات میں کوئی شک نہیں کہ نواز شریف نے چیف جسٹس بحالی کے لیے جو لانگ مارچ کیا تھا وہ بھی جمہوریت پر مارا گیا ایک شب خون تھا . نواز شریف نے جی ٹی روڈ کے مینڈیٹ کی ایما پر جو اسٹبلشمنٹ کا جوڈیشل مارشل لا ملک میں نافظ کروایا آج اس انقلاب کا پھندہ نواز شریف کے گلے کے گرد ہی ہے . یہ ہی وہ خلائی مخلوق تھی جس کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے زرداری صاحب نے ایک کوشش کی تھی . اس ملک کا سب سے بڑا مسلہ اس کی اسٹبلشمنٹ ہی ہے کچھ جماعتوں کو اس بات کی سمجھ آ چکی اور کچھ کو اس الیکشن کے بعد سمجھ آ جاۓ گی .
اسٹبلشمنٹ کے ایما پر سیاست کرنے والوں کا بھیانک انجام ہمارے سامنے ہے آج بھی محکمہ زراعت کی جیپ میدان میں آ چکی ہے سونے پر سہاگہ نون لیگ کے بندے توڑنے کا انتظام ہو رہا ہے تو کیا تحریک انصاف کے لوٹے ضمیر نہیں بیچیں گے . ہم یہ بات جانتے ہیں اسٹبلشمنٹ اپنی حکومت بنانے کے لیے کتنی بے چین ہے . آج تک اس ملک میں کسی عوامی منتخب حکومت کو اسٹبلشمنٹ نے کم کرنے نہیں دیا کبھی دھرنے تو کبھی لانگ مارچ . کسی عوامی منتخب حکومت کو قدم جمانے کی جرات نہ ہو سکی . اسٹبلشمنٹ کے لچوں نے اس ملک کو برباد کر کے رکھ دیا
نواز شریف نے بڑی دیر بعد خلائی مخلوق کا حقیقی نام لیا اور اس کا انجام سامنے ہے چند گھنٹوں میں پانامہ کا فیصلہ اس کے خلاف تیار ہو گیا . نواز شریف بھاری مینڈیٹ کے باوجود انتہائی بزدل ثابت ہوا . جس وقت ایمپائر کی انگلی کھڑی نہ ہو سکی تھی اسی وقت اسے چاہئیے تھا کہ ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیتا الٹا وہ بوٹ مالش کر کے جان بخشی کا خواستگار رہا . لیکن جان بخشی کہاں ہونے والی بالاخر نواز شریف کو نا اہل کر کے ذلیل کر دیا گیا . اس کے بعد بھی نواز حکومت کچھ نہ کر سکی اور اب جب چڑیاں چگ گیں کھیت نواز شریف کو سخت موقف اپنانے کا خیال آیا .
اس سے قبل اگر غیر جمہوری طور پر جج مسلط کروانے کا لانگ مارچ نہ کیا ہوتا تو اسٹبلشمنٹ میں اتنی طاقت نہ ہوتی کہ وہ اس ملک کی جمہوریت کے خلاف سازشیں کر سکے . نواز شریف اس وقت پتا نہیں کونسی بادشاہی کے لالچ میں تھا جب اس نے اس ملک کی جمہوریت پر شب خوں مار دیا تھا . بجاۓ اسٹبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے کے نواز شریف نے اسے عروج بخشا یہاں تک گر گیا میمو گیٹ میں غداری کا مقدمہ لے کر اسٹبلشمنٹ کی دھنوں پر ناچتا سپریم کورٹ جا پہنچا
نواز شریف اگر تم بھٹو بھی ہوتے تو بھی تمہارا انجام بھیانک ہے اگر تمہیں سزا ہو گئی تو نہ تو کوئی تمہارے لیے احتجاج کرے گا اور نہ ہی تمہارے یہ نام نہاد چوری کھانے والے مجنوں لیڈر کوئی تحریک چلا سکیں گے . اب تو تمھارے پاس ایک ہی رستہ ہے کہ وطن واپس نہ آؤ ورنہ بہت ذلیل ہو گے . تم نے جس اندھے کنویں میں اس ملک کی جمہوریت کو دھکیلا ہے اب اس کی سزا تمہیں بھگتنی پڑے گی . نہ تو نواز شریف کے پاس تحریک چلانے والی پارٹی ہے اور نہ ہی اس کے پاس ایسے ورکر ہیں جو احتجاجی مظاہرے اور لانگ مارچ کر سکیں . الکٹیبلز کی سیاست نے ملک میں نظریاتی جمہوری کلچر دفن کر دیا ہے .
آج کسی بھی سیاسی جماعت میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف تحریک چلا سکے . جس جوڈیشل مارشل لا کی بنیاد نواز شریف کے لانگ مارچ نے رکھی تھی آج وہ باقاعدہ حکومت کا روپ اختیار کر چکا ہے . الیکشن کی رسم بھی ادا ہو جاۓ گی اور سینٹ مڈل ٹائپ حکومت بھی سامنے آ جاۓ گی . جہاں ڈیم بنانے کے فیصلے اور ٹیکس کٹوتیوں کے فیصلے عدالت میں ہونے لگ گۓ ہیں وہاں قومی بجٹ بھی عدالت سے منظور کرایا جا سکتا ہے . اب سیاستدانوں کا اس ملک کی حکومت میں کیا رول رہ گیا . یا تو وہ عدالتوں کے ہاتھوں ذلیل ہوتے رہیں گے یا نیب کی پیشیاں بھگتتے رہیں گے . افسوس کے جمہوریت کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور آج بھی سلطنت برطانیہ کی وارث بیورو کریسی اس ملک کے عوام پر حکومت کر رہی ہے
نواز شریف اس قوم کا بہت بڑا مجرم ہے چھانگا مانگا کی سیاست سے لے کر میمو گیٹ تک اسٹبلشمنٹ کی سیاست کر کے اس نے ملک کا جمہوری کلچر تباہ کیا لیکن خدا کی پکڑ بھی مظبوط ہے آج بہت برا پھنسا ہے کردہ اور نہ کردہ گناہوں کی سزا میں . اس میں باقیوں کے لیے بھی عبرت ہے جو اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر ناچتے ہیں اور اس کی جمہوریت میں مداخلت کی وکالت کرتے ہیں ان کا انجام بھی بھیانک ہو گا
اسٹبلشمنٹ کے ایما پر سیاست کرنے والوں کا بھیانک انجام ہمارے سامنے ہے آج بھی محکمہ زراعت کی جیپ میدان میں آ چکی ہے سونے پر سہاگہ نون لیگ کے بندے توڑنے کا انتظام ہو رہا ہے تو کیا تحریک انصاف کے لوٹے ضمیر نہیں بیچیں گے . ہم یہ بات جانتے ہیں اسٹبلشمنٹ اپنی حکومت بنانے کے لیے کتنی بے چین ہے . آج تک اس ملک میں کسی عوامی منتخب حکومت کو اسٹبلشمنٹ نے کم کرنے نہیں دیا کبھی دھرنے تو کبھی لانگ مارچ . کسی عوامی منتخب حکومت کو قدم جمانے کی جرات نہ ہو سکی . اسٹبلشمنٹ کے لچوں نے اس ملک کو برباد کر کے رکھ دیا
نواز شریف نے بڑی دیر بعد خلائی مخلوق کا حقیقی نام لیا اور اس کا انجام سامنے ہے چند گھنٹوں میں پانامہ کا فیصلہ اس کے خلاف تیار ہو گیا . نواز شریف بھاری مینڈیٹ کے باوجود انتہائی بزدل ثابت ہوا . جس وقت ایمپائر کی انگلی کھڑی نہ ہو سکی تھی اسی وقت اسے چاہئیے تھا کہ ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیتا الٹا وہ بوٹ مالش کر کے جان بخشی کا خواستگار رہا . لیکن جان بخشی کہاں ہونے والی بالاخر نواز شریف کو نا اہل کر کے ذلیل کر دیا گیا . اس کے بعد بھی نواز حکومت کچھ نہ کر سکی اور اب جب چڑیاں چگ گیں کھیت نواز شریف کو سخت موقف اپنانے کا خیال آیا .
اس سے قبل اگر غیر جمہوری طور پر جج مسلط کروانے کا لانگ مارچ نہ کیا ہوتا تو اسٹبلشمنٹ میں اتنی طاقت نہ ہوتی کہ وہ اس ملک کی جمہوریت کے خلاف سازشیں کر سکے . نواز شریف اس وقت پتا نہیں کونسی بادشاہی کے لالچ میں تھا جب اس نے اس ملک کی جمہوریت پر شب خوں مار دیا تھا . بجاۓ اسٹبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے کے نواز شریف نے اسے عروج بخشا یہاں تک گر گیا میمو گیٹ میں غداری کا مقدمہ لے کر اسٹبلشمنٹ کی دھنوں پر ناچتا سپریم کورٹ جا پہنچا
نواز شریف اگر تم بھٹو بھی ہوتے تو بھی تمہارا انجام بھیانک ہے اگر تمہیں سزا ہو گئی تو نہ تو کوئی تمہارے لیے احتجاج کرے گا اور نہ ہی تمہارے یہ نام نہاد چوری کھانے والے مجنوں لیڈر کوئی تحریک چلا سکیں گے . اب تو تمھارے پاس ایک ہی رستہ ہے کہ وطن واپس نہ آؤ ورنہ بہت ذلیل ہو گے . تم نے جس اندھے کنویں میں اس ملک کی جمہوریت کو دھکیلا ہے اب اس کی سزا تمہیں بھگتنی پڑے گی . نہ تو نواز شریف کے پاس تحریک چلانے والی پارٹی ہے اور نہ ہی اس کے پاس ایسے ورکر ہیں جو احتجاجی مظاہرے اور لانگ مارچ کر سکیں . الکٹیبلز کی سیاست نے ملک میں نظریاتی جمہوری کلچر دفن کر دیا ہے .
آج کسی بھی سیاسی جماعت میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اسٹبلشمنٹ کے خلاف تحریک چلا سکے . جس جوڈیشل مارشل لا کی بنیاد نواز شریف کے لانگ مارچ نے رکھی تھی آج وہ باقاعدہ حکومت کا روپ اختیار کر چکا ہے . الیکشن کی رسم بھی ادا ہو جاۓ گی اور سینٹ مڈل ٹائپ حکومت بھی سامنے آ جاۓ گی . جہاں ڈیم بنانے کے فیصلے اور ٹیکس کٹوتیوں کے فیصلے عدالت میں ہونے لگ گۓ ہیں وہاں قومی بجٹ بھی عدالت سے منظور کرایا جا سکتا ہے . اب سیاستدانوں کا اس ملک کی حکومت میں کیا رول رہ گیا . یا تو وہ عدالتوں کے ہاتھوں ذلیل ہوتے رہیں گے یا نیب کی پیشیاں بھگتتے رہیں گے . افسوس کے جمہوریت کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا اور آج بھی سلطنت برطانیہ کی وارث بیورو کریسی اس ملک کے عوام پر حکومت کر رہی ہے
نواز شریف اس قوم کا بہت بڑا مجرم ہے چھانگا مانگا کی سیاست سے لے کر میمو گیٹ تک اسٹبلشمنٹ کی سیاست کر کے اس نے ملک کا جمہوری کلچر تباہ کیا لیکن خدا کی پکڑ بھی مظبوط ہے آج بہت برا پھنسا ہے کردہ اور نہ کردہ گناہوں کی سزا میں . اس میں باقیوں کے لیے بھی عبرت ہے جو اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر ناچتے ہیں اور اس کی جمہوریت میں مداخلت کی وکالت کرتے ہیں ان کا انجام بھی بھیانک ہو گا