jani1
Chief Minister (5k+ posts)
جماعت کی ٹُک ٹُک ۔۔۔۔
پچھ کے دونوں طرف کھیلنے کے فوائد کا جو لالا سراج کو پتہ ہے شاید ہی کسی کو ہو۔۔ ایک تو اس سے کھیل گراونڈ میں بیٹھے تمام تماشائیوں کے لئے یکساں دلچسپ بن جاتا ہے دوسرا اس سے وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔۔۔
تمام تماشائیوں کے لئے یکساں دلچسپ اس طرح کہ وہ چاہتے ہیں ان کے تماشائِیوں میں ان کے سپورٹرز ہوں یا مخالف سب ہی میچ کو انجوائے کریں ۔۔کوئی بھی میچ کی ہار کو دل پر نہ لے اور میدان سے گھر واپس ہنستے ہوئے جائیں۔۔۔لالا سراج کے گُن گاتے ہوئے۔۔۔
دوسری بات۔۔۔ بالر کا اور اپنا وقت بچاتے ہوئے وہ پچھ کی دوسری طرف سے ہی کھیلنا شُروع کردیتے ہیں۔۔ جس طرف اُنہوں نے ایک رن بنایا ہوتا ہے۔۔۔ اور ایک اوور میں ایک سے زیادہ رن بنانے کو بھی وہ اخلاقی جُرم سمجھتے ہیں۔۔۔ اسی رن نہ بنانے اور خُود کو بچانے کے چکر میں نہ وہ خُود کھیل پاتے ہیں اور نہ کسی اور کو کھیلنے دیتے ہیں ۔۔۔
جانے یہ سب وہ مُخالف ٹیم سے ساز باز کی وجہ سے کرتے ہیں یا اللہ واسطے۔۔۔
جو بھی ہو ان سے یہی گُزارش ہے کہ اگر تو آپکووقت بچانے اور میچ دلچسپ بنانے کی فکر کھائے جارہی ہے تو وہ آپکی ٹُک ٹُک سے دلچسپ اور تیز نہیں بلکہ انتہائی بدمزہ اور سُست بنے گا۔۔۔
یا تو گیند کو گراونڈ سے باہر پھینکنے کا کلیجہ پیدا کریں یا پھر میدان میں اُترنے کی زحمت ہی نہ کریں۔۔۔
اگر تو آپ نے اپنا وکیل میدان میں اُتارا ہی ہے تو اُس کو دستانے بدلنے کے بہانے ٹُک ٹُک کا حُکم نہ دیں ۔۔۔
آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں پانامہ کیس پر یا کسی بھی مسئلے پر کمیشن بنانا ایسا ہی ہے کہ کسی ٹی ٹونٹی کے گرم میچ میں اچانک ٹُک ٹُک شروع کردینا۔۔۔۔ یہ بات آپ کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ قوم کے پاس اب کسی ٹُک ٹُک کا وقت نہیں ۔۔۔
یہ نہ ہو کہ جو بچے کُچے آپ کے تماشائی ہیں اگلے میچ میں وہ بھی نہ ہوں۔۔۔
پچھ کے دونوں طرف کھیلنے کے فوائد کا جو لالا سراج کو پتہ ہے شاید ہی کسی کو ہو۔۔ ایک تو اس سے کھیل گراونڈ میں بیٹھے تمام تماشائیوں کے لئے یکساں دلچسپ بن جاتا ہے دوسرا اس سے وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔۔۔
تمام تماشائیوں کے لئے یکساں دلچسپ اس طرح کہ وہ چاہتے ہیں ان کے تماشائِیوں میں ان کے سپورٹرز ہوں یا مخالف سب ہی میچ کو انجوائے کریں ۔۔کوئی بھی میچ کی ہار کو دل پر نہ لے اور میدان سے گھر واپس ہنستے ہوئے جائیں۔۔۔لالا سراج کے گُن گاتے ہوئے۔۔۔
دوسری بات۔۔۔ بالر کا اور اپنا وقت بچاتے ہوئے وہ پچھ کی دوسری طرف سے ہی کھیلنا شُروع کردیتے ہیں۔۔ جس طرف اُنہوں نے ایک رن بنایا ہوتا ہے۔۔۔ اور ایک اوور میں ایک سے زیادہ رن بنانے کو بھی وہ اخلاقی جُرم سمجھتے ہیں۔۔۔ اسی رن نہ بنانے اور خُود کو بچانے کے چکر میں نہ وہ خُود کھیل پاتے ہیں اور نہ کسی اور کو کھیلنے دیتے ہیں ۔۔۔
جانے یہ سب وہ مُخالف ٹیم سے ساز باز کی وجہ سے کرتے ہیں یا اللہ واسطے۔۔۔
جو بھی ہو ان سے یہی گُزارش ہے کہ اگر تو آپکووقت بچانے اور میچ دلچسپ بنانے کی فکر کھائے جارہی ہے تو وہ آپکی ٹُک ٹُک سے دلچسپ اور تیز نہیں بلکہ انتہائی بدمزہ اور سُست بنے گا۔۔۔
یا تو گیند کو گراونڈ سے باہر پھینکنے کا کلیجہ پیدا کریں یا پھر میدان میں اُترنے کی زحمت ہی نہ کریں۔۔۔
اگر تو آپ نے اپنا وکیل میدان میں اُتارا ہی ہے تو اُس کو دستانے بدلنے کے بہانے ٹُک ٹُک کا حُکم نہ دیں ۔۔۔
آپ بھی جانتے ہیں کہ پاکستان میں پانامہ کیس پر یا کسی بھی مسئلے پر کمیشن بنانا ایسا ہی ہے کہ کسی ٹی ٹونٹی کے گرم میچ میں اچانک ٹُک ٹُک شروع کردینا۔۔۔۔ یہ بات آپ کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ قوم کے پاس اب کسی ٹُک ٹُک کا وقت نہیں ۔۔۔
یہ نہ ہو کہ جو بچے کُچے آپ کے تماشائی ہیں اگلے میچ میں وہ بھی نہ ہوں۔۔۔
Last edited by a moderator: