صبح سے دیکھ رہا ہوں کہ سوشل میڈیا پر جماعت اسلامی کا میڈیا شفقت محمود سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا کر کے تحریک انصاف اور شفقت محمود کو متنازع الیکشن بل کا شراکت دار بنانے کی کوشش کر رہا ہے
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود جماعت اسلامی کا سینیٹر اس بل کے پاس کرنے میں پیش پیش تھا گو کہ جماعت اسلامی نے بعد میں سینٹ اور قومی اسمبلی میں اس بل کی مخالفت کی مگر اس بل کے پاس کرنے والی جماعتوں ن لیگ، جے یو آئ کے ساتھ اتحاد کر لیا بلکہ جے یو آئ کا امیر تو اب ایم ایم اے کا امیر بھی ہے
کہا گیا کہ شوکت صدیقی کی عدالت نے شفقت محمود کو الیکشن بل میں ختم نبوت قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا ملزم قرار دیا ہے جبکہ یہ جھوٹ ہے
یہ بل سینیٹ کی کمیٹی نے ٢١ جولائی کو منظور کیا اور شفقت محمود ٢٠ جولائی کو اس کمیٹی سے احتجاجا الگ ہو چکے تھے
٢١ جولائی کو یہ بل سینٹ کمیٹی نے منظور کر لیا اور جن لوگوں نے منظور کیا انہوں نے ایک عدد تصویر جناب اسحاق دار کے ساتھ بھی کھنچوائی ...جس نے اس پورے معاملے سے پردہ اٹھادیا کہ کون کون لوگ جانے انجانے اس میں شامل تھے
اس تصویر میں آپ کو کہیں شفقت محمود نظر نہیں آئینگے
https://timesofislamabad.com/21-Jul-2017/election-bill-2017-salient-features-unveiled
اب آتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں شفقت محمود کا ذکر ہے تو کیوں اور اس ذکر کو کس طرح جماعت اسلامی کا میڈیا سیل ٹوسٹ کر رہا ہے؟؟؟
فیصلے میں شفقت محمود کا جن فارمز پر کام کرنے کا ذکر ہے وہ تین ہیں
XXIII, XXVII and XXVIIC
ان تمام فارمز کا تعلق مالی امور سے متعلق ہے۔
فارمز کی تصاویر دیکھیں اور خود فیصلہ کریں
جماعت اسلامی کا میڈیا سیل کل سے اپنے اوپر سے گند ہٹانے کے لئے تحریک انصاف کو رگیدنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے...مگر اوپر کی تصویر میں جس میں جماعت اسلامی کے نمایندے کی موجودگی اور شفقت محمود کی غیر حاضری نے سارا بھانڈہ پھوڑ دیا
جماعت اسلامی کو توبہ کرتے ہووے اپنے جھوٹے میڈیا سیل کو جو سارا دن جھوٹ بکتا رہتا ہے خاموش کروانا چاہیے اور جو ممبران اس فورم پر آ کر جماعت اسلامی کا دفاع کرتے ہیں وہ اپنے ساتھیوں کی اصلاح کریں اور ان سے کہیں کہ اتنا جھوٹ نا بولو جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے
باقی میری ذاتی رایے میں یہ پورا کھیل انوشہ رحمان اور زاہد حامد کا رچایا ہوا تھا..شاید جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں بھی اس کھیل سے نا واقف تھیں...میں یہاں جماعت اسلامی کو مورد الزام نہیں ٹھرا رہا باوجود اس کے کہ انکا نمائندہ سینٹ کمیٹی کا نا صرف ممبر تھا بلکہ اس بل کو بھی اس نے پاس کیا سب کے ساتھ مل کر...مگر میں حسن ظن رکھتے ہووے جماعت کو اس سے بری قرار دیتا ہوں...مگر جماعت کو اپنے دو ٹکے کے سیاسی فائدے کے لئے ایک ایسے ممبر کو جو اس کھیل کا حصہ نہیں تھا بدنام کرنا قابل مذمت ہے
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ خود جماعت اسلامی کا سینیٹر اس بل کے پاس کرنے میں پیش پیش تھا گو کہ جماعت اسلامی نے بعد میں سینٹ اور قومی اسمبلی میں اس بل کی مخالفت کی مگر اس بل کے پاس کرنے والی جماعتوں ن لیگ، جے یو آئ کے ساتھ اتحاد کر لیا بلکہ جے یو آئ کا امیر تو اب ایم ایم اے کا امیر بھی ہے
کہا گیا کہ شوکت صدیقی کی عدالت نے شفقت محمود کو الیکشن بل میں ختم نبوت قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا ملزم قرار دیا ہے جبکہ یہ جھوٹ ہے
یہ بل سینیٹ کی کمیٹی نے ٢١ جولائی کو منظور کیا اور شفقت محمود ٢٠ جولائی کو اس کمیٹی سے احتجاجا الگ ہو چکے تھے
٢١ جولائی کو یہ بل سینٹ کمیٹی نے منظور کر لیا اور جن لوگوں نے منظور کیا انہوں نے ایک عدد تصویر جناب اسحاق دار کے ساتھ بھی کھنچوائی ...جس نے اس پورے معاملے سے پردہ اٹھادیا کہ کون کون لوگ جانے انجانے اس میں شامل تھے
اس تصویر میں آپ کو کہیں شفقت محمود نظر نہیں آئینگے
https://timesofislamabad.com/21-Jul-2017/election-bill-2017-salient-features-unveiled
اب آتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں شفقت محمود کا ذکر ہے تو کیوں اور اس ذکر کو کس طرح جماعت اسلامی کا میڈیا سیل ٹوسٹ کر رہا ہے؟؟؟
فیصلے میں شفقت محمود کا جن فارمز پر کام کرنے کا ذکر ہے وہ تین ہیں
XXIII, XXVII and XXVIIC
ان تمام فارمز کا تعلق مالی امور سے متعلق ہے۔
فارمز کی تصاویر دیکھیں اور خود فیصلہ کریں
جماعت اسلامی کا میڈیا سیل کل سے اپنے اوپر سے گند ہٹانے کے لئے تحریک انصاف کو رگیدنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے...مگر اوپر کی تصویر میں جس میں جماعت اسلامی کے نمایندے کی موجودگی اور شفقت محمود کی غیر حاضری نے سارا بھانڈہ پھوڑ دیا
جماعت اسلامی کو توبہ کرتے ہووے اپنے جھوٹے میڈیا سیل کو جو سارا دن جھوٹ بکتا رہتا ہے خاموش کروانا چاہیے اور جو ممبران اس فورم پر آ کر جماعت اسلامی کا دفاع کرتے ہیں وہ اپنے ساتھیوں کی اصلاح کریں اور ان سے کہیں کہ اتنا جھوٹ نا بولو جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے
باقی میری ذاتی رایے میں یہ پورا کھیل انوشہ رحمان اور زاہد حامد کا رچایا ہوا تھا..شاید جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں بھی اس کھیل سے نا واقف تھیں...میں یہاں جماعت اسلامی کو مورد الزام نہیں ٹھرا رہا باوجود اس کے کہ انکا نمائندہ سینٹ کمیٹی کا نا صرف ممبر تھا بلکہ اس بل کو بھی اس نے پاس کیا سب کے ساتھ مل کر...مگر میں حسن ظن رکھتے ہووے جماعت کو اس سے بری قرار دیتا ہوں...مگر جماعت کو اپنے دو ٹکے کے سیاسی فائدے کے لئے ایک ایسے ممبر کو جو اس کھیل کا حصہ نہیں تھا بدنام کرنا قابل مذمت ہے