جماعت اسلامی کا رویہ

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)
944691_177261702433016_32106626_n.jpg


جماعت اسلامی کا رویہ

دھاندلی کو بھول جائیں، اتفاق کریں

معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔ مسئلے کا حصہ مت بنیں مسئلہ حل کریں

کراچی میں بدترین دھاندلی ہوئی، ہمارے ساتھ نانصافی ہوئی، ہم نے سب سے پہلے بائیکاٹ کیا کراچی میں۔ اب سب کچھ بھول جائیں اور مل کر کام کریں۔ سراج الحق

کبھی سچ کے حق میں مت نکلنا، مگر ایمان کی بات ضرور کرنا۔



 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
جماعت اسلامی ہمیشہ کی طرح وہی مکروہ کردار ادا کر رہی ہے جو اس نے قیام پاکستان کے وقت اس کی مخالفت کر کے ادا کیا تھا۔ جماعت اسلامی کی سرگرمیاں اس بات کی گواہ ہیں کے یہ نہ کبھی پہلے پاکستان کی مخلص تھی نہ اب ہے ۔
 

MAK-THE-ONE

MPA (400+ posts)
آج ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ ان کی داڑھیوں کے پیچے کیا ہے
اللہ اللہ کے نعروں ، لبیک لبیک غزہ غزہ کہنے والوں کے لفظوں
کے پیچے کیا ہے
 

aqeel813

Minister (2k+ posts)
He is not confused, he is focused for CM seat; had PTI resigned from KPK assembly, he would have been the CM.
But his problem that JUIF doesn't want to see him CM :P

:13::13:

Oho.... tabhi mein kahun aaj kal baday zor-o-shor say jalsay ho rahay hein JI... aisa lag raha tha jesay aglay haftay election hein aur yeh sahab compaign chla rahay hein...

statements in ki bhi Altaf Hussain say milti hulti heinn..

dil khoon kay ansu ro raha hai...

log lashain mand rahay hein...

islamabad say khoon ki buu aa rahi hai..

aur pta nai kya kya...
 

Admiral

Chief Minister (5k+ posts)
خٹک نے اسی لیے تو بچت کروا لی، ورنہ یہ تو گرگ آشتی کے چیمپیئن ہیں، ذرا کسی کی پلک جھپکی، ادھر انہوں نے فوراََ جھپٹنا تھا

:13::13:

Oho.... tabhi mein kahun aaj kal baday zor-o-shor say jalsay ho rahay hein JI... aisa lag raha tha jesay aglay haftay election hein aur yeh sahab compaign chla rahay hein...

statements in ki bhi Altaf Hussain say milti hulti heinn..

dil khoon kay ansu ro raha hai...

log lashain mand rahay hein...

islamabad say khoon ki buu aa rahi hai..

aur pta nai kya kya...
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)
جیسے امپائر کی انگلی امریکا نے کاٹ دی ہے ویسی ہی جماعت اسلامی خصی ہوگئی ہے
 

adamfani

Minister (2k+ posts)
MunafiQana..................................1000% Gauranteed.......................Imran bhi theek.................Nawaz bhee theek..................Yazeed bhee theek....................
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
Siraj ul haq sab jurat mand bany

never for sale but always available to rent parties

جیسے امپائر کی انگلی امریکا نے کاٹ دی ہے ویسی ہی جماعت اسلامی خصی ہوگئی ہے

خٹک نے اسی لیے تو بچت کروا لی، ورنہ یہ تو گرگ آشتی کے چیمپیئن ہیں، ذرا کسی کی پلک جھپکی، ادھر انہوں نے فوراََ جھپٹنا تھا

:13::13:

Oho.... tabhi mein kahun aaj kal baday zor-o-shor say jalsay ho rahay hein JI... aisa lag raha tha jesay aglay haftay election hein aur yeh sahab compaign chla rahay hein...

statements in ki bhi Altaf Hussain say milti hulti heinn..

dil khoon kay ansu ro raha hai...

log lashain mand rahay hein...

islamabad say khoon ki buu aa rahi hai..

aur pta nai kya kya...

He is not confused, he is focused for CM seat; had PTI resigned from KPK assembly, he would have been the CM.
But his problem that JUIF doesn't want to see him CM :P

آج ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ ان کی داڑھیوں کے پیچے کیا ہے
اللہ اللہ کے نعروں ، لبیک لبیک غزہ غزہ کہنے والوں کے لفظوں
کے پیچے کیا ہے

Another confused leader is Siraj-ul-haq

جماعت اسلامی ہمیشہ کی طرح وہی مکروہ کردار ادا کر رہی ہے جو اس نے قیام پاکستان کے وقت اس کی مخالفت کر کے ادا کیا تھا۔ جماعت اسلامی کی سرگرمیاں اس بات کی گواہ ہیں کے یہ نہ کبھی پہلے پاکستان کی مخلص تھی نہ اب ہے ۔

MunafiQana..................................1000% Gauranteed.......................Imran bhi theek.................Nawaz bhee theek..................Yazeed bhee theek....................




282288-JavedChaudhryNew-1408816308-514-640x480.JPG


بات گھٹیا‘ بے شرم اور لعنتی سے اسٹارٹ ہوئی‘ نوجوان کا کہنا تھا ’’ تم انتہائی گھٹیا‘ بے شرم اور لعنتی انسان ہو‘ میں تمہارا فین تھا لیکن میں اب تم پر لعنت بھیجتا ہوں‘‘ میں نے ان سے پوچھا ’’آپ کہاں سے بول رہے ہیں‘‘ نوجوان نے جواب دیا ’’لندن سے ‘‘ آپ کیا کرتے ہیں، جواب آیا ’’میڈیا اسٹڈیز کا اسٹوڈنٹ ہوں‘‘ میں نے ان سے عرض کیا ’’ بیٹا آپ کس بات پر خفا ہیں‘‘ نوجوان نے چلا کر کہا ’’ تم مجھے بیٹا نہ کہو‘ غلیظ بکاؤ صحافی‘‘ میں نے جواب میں عرض کیا ’’ اوکے سر آپ کس بات پرخفا ہیں‘‘ اس نے تھرتھراتی آواز میں جواب دیا ’’ تم نے آج عمران خان کے خلاف کالم کیوں لکھا‘‘ میں نے عرض کیا ’’ سر آپ کو میرے 15 برسوں کے کالموں پر تو کوئی اعتراض نہیں؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’ نہیں‘ تم تازہ تازہ بکے ہو‘‘۔میں نے عرض کیا ’’ اوکے سر‘ آپ میڈیا اسٹڈیز کے طالب علم ہیں چنانچہ میں آپ کو دو مشورے دینا چاہتا ہوں‘‘ اس نے جواب دیا ’’ بکواس کرو‘ میں سن رہا ہوں‘‘ میں نے عرض کیا ’’سر انسان کو کبھی ایک واقعے‘ ایک گالی‘ غصے کے ایک واقعے‘ ایک کالم‘ ایک ٹی وی شو اور ایک تقریر کی بنیاد پر رائے قائم نہیں کرنی چاہیے، انسان میں 24 گھنٹے میں 11 موڈ آتے ہیں اور ہر موڈ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے‘ آپ انسان کو دن میں 11 بار دیکھیں گے تو یہ آپ کو گیارہ مرتبہ مختلف لگے گا‘ اللہ تعالیٰ کی ذات ہماری اس خصلت سے واقف ہے شاید یہ اسی لیے ہماری آخری سانس تک ہمارے لیے توبہ کے دروازے کھولے رکھتی ہے‘ اللہ ہمارا حساب بھی حشر کے میدان میں اس وقت لے گا

جب زمین پر زندگی کا آخری خلیہ ختم ہو جائے گا‘ سر آپ جانتے ہیں نبی اکرم ؐ نے جب نبوت کا اعلان فرمایا تو پورا مکہ آپؐ کے خلاف ہو گیا‘ کفار آپؐ کی جان کے دشمن تھے لیکن نفرت کے باوجود کسی کو آپؐ پر حملے کی جرأت نہیں ہوئی‘ پورے شہر میں صرف خطاب کا بیٹا تھا جو نبی اکرمؐ کو شہید کرنے کے لیے تلوار لے کر گھر سے نکلا‘ ہم اگر خطاب کے اس بیٹے کو دیکھیں تو ہمارے ذہن میں ایک تصویر بنے گی اور ہم اگر ان حضرت عمر فاروقؓ کو دیکھیں جن کے بارے میں نبی اکرم ؐ نے فرمایا تھا ’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمرؓ ہوتے‘‘ تو ہمارے دماغ میں دوسری تصویر بن جائے گی۔
آپ ان دونوں تصویروں کو ذہن میں رکھئے اور سوچئے وہ شخص جس نے حضرت عمر فاروقؓ کو قبول اسلام سے قبل دیکھا ‘ وہ ان کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہوگا اور جن حضرات نے انھیں مدینہ منورہ میں دیکھا وہ ان کے بارے میں کیا کہتے ہوں گے‘ حضرت عمرؓ سے کسی نے پوچھا ’’ آپ کی زندگی کا حیران کن واقعہ کیا تھا‘‘ آپؓ نے فرمایا ’’ میں جب بھی یہ سوچتا ہوں عمر بدل کیسے گیا تو میں حیران ہو جاتا ہوں‘‘۔

سر میری درخواست ہے‘ رائے بہت قیمتی چیز ہوتی ہے، آپ اس میں جلد بازی نہ کیا کریں اور دوسرا مشورہ‘‘ نوجوان جذباتی ہو گیا‘ اس نے بے صبری سے میری باٹ کاٹی اور کہا ’’ تمہارے اسی منافقانہ رویے نے مجھے فون کرنے پر مجبور کیا‘ تم قرآن‘ سنت اور صحابہؓ کی بات کرتے ہو مگر حکمرانوں کے تلوے چاٹتے ہو‘‘ مجھے نوجوان کے لفظ بہت گراں گزرے‘ میرا بلڈ پریشر بڑھ گیا‘ کنپٹی میں آگ سی لگ گئی‘ میں زمین پر بیٹھ گیا‘ میں نے غصے پر قابو پایا اور نوجوان سے عرض کیا ’’سر آپ اگر میری دوسری بات بھی سن لیں تو شاید آپ کو فائدہ ہو جائے‘‘ نوجوان نے کہا ’’ بکو میں سن رہا ہوں‘‘ میں نے عرض کیا ’’ سر میرے خیالات آپ سے مختلف ہو سکتے ہیں مگر اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں، آپ مجھے گالی دیں‘‘ نوجوان نے حیرت بھری آواز میں جواب دیا ’’ میں نے تمہیں کب گالی دی‘‘ میں نے اس سے عرض کیا ’’ سر آپ نے مجھے گھٹیا بھی کہا‘ بے شرم بھی‘ لعنتی بھی‘ بکاؤ بھی اور منافق بھی‘ کیا یہ گالیاں نہیں ہیں‘‘ نوجوان کو غصہ آ گیا‘ اس نے اونچی آواز میں چلا کر کہا ’’ کیا یہ گالیاں ہیں‘ گالیاں یہ ہوتی ہیں‘‘ اور اس کے بعد وہ پنجابی میں آ گیا‘ میں نے اس کی ساری گالیاں سنیں اور اس کے بعد اس سے صرف اتنا کہا ’’سر یہ آپ کا قصور نہیں‘ یہ آپ کے لیڈر کا قصور ہے‘ وہ اگر پوری قوم کے سامنے کھڑے ہو کر گالیاں دیں گے تو آپ پر گالی دینا فرض ہو جائے گا‘‘۔ میں نے اس کے بعد فون بند کر دیا۔

یہ پچھلے دس دن کی صرف ایک مثال تھی‘ میں اس وقت سوشل میڈیا کی دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہوں‘ پاکستان تحریک انصاف کے انقلابیوں نے میری حوصلہ افزائی کے لیے ’’بلاگس‘‘ بنا دیے ہیں‘ ان ’’بلاگس‘‘ سے میرے فیس بک اکاؤنٹ‘ ای میل ایڈریس‘ ٹویٹر اور موبائل فون نمبر پر لاکھوں کی تعداد میں گالیاں دی جا رہی ہیں‘ یہ لوگ ٹھیک کر رہے ہیں کیونکہ آج کے طارق بن زیاد کے سپاہیوں کا ایمان ہے‘ انقلاب کے اس نازک موڑ میں جو شخص عمران خان کے کنسرٹ میں شامل نہیں، وہ غدار بھی ہے اور بکا ہوا بھی۔

علامہ طاہر القادری بھی انقلاب کی اس گھڑی گھروں میں بیٹھنے کو حرام قرار دے چکے ہیں‘ مجھے اس رویئے پر افسوس نہیں‘ مجھے افسوس ہے تو 28 جولائی کے ان بارہ گھنٹوں پر افسوس ہے جب میں ایماندار‘ سچا‘ کھرا اور بے باک صحافی ہوتا تھا‘ میں عمران خان کے ساتھ بنوں گیا اور میں نے نئے پاکستان کے بانی سے یہ نہیں پوچھا‘ آپ خیبر پختونخوا کا ہیلی کاپٹر کس استحقاق سے استعمال کررہے ہیں اور آپ کوہاٹ سے بنوں تک پروٹوکول کس کھاتے میں لے رہے ہیں‘ مجھے 18 اگست کو عمران خان سے یہ بھی عرض کرنا چاہیے تھا‘ آپ خیبر پختونخوا کی حکومت اور اسمبلی توڑنے کا اعلان پہلے کریں اور باقی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے استعفیٰ بعد میں دیں۔
مجھے ان سے عرض کرنا چاہیے تھا ’’آپ خیبر پختونخوا کا فیصلہ اتحادیوں پر چھوڑ رہے ہیں لیکن آپ جمہوریت کے ان 11 اتحادیوں کی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں جن کے پارلیمنٹ میں 307 ارکان ہیں اور جو پارلیمنٹ اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔

مجھے عمران خان سے یہ بھی پوچھنا چاہیے تھا’’ آپ کے بنی گالہ کے گھر کی سیکیورٹی خیبر پختونخواہ کی پولیس اور ایف سی کے پاس کیوں ہے؟‘‘افسوس میں ایمانداری اور بے ایمانی دونوں ادوار میں اپنے قائد سے یہ سوال نہ پوچھ سکا۔
میں عمران خان کا دوست بھی ہوں اور فین بھی لیکن میں اس عقیدت کے باوجود ان کے انقلاب کا مخالف ہوں‘ کیوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں عمران خان استعمال ہو رہے ہیں‘ یہ صرف ’’پلاس‘‘ ہیں‘ اس پلاس کے ذریعے سسٹم کی ٹونٹی کھولی جا رہی ہے‘ یہ ٹونٹی جس دن کھل جائے گی اس دن انقلاب کا پلاس بے معنی ہو جائے گا اور پھر عمران خان ہوں گے‘ بنی گالہ ہوگا اور ہمارے جیسے عقیدت مند ہوں گے‘ عمران خان کی جنگی حکمت عملی سے چار غلط نتائج نکلے ہیں‘ایک‘ یہ آج وہاں آ گئے ہیں جہاں سے انھوں نے اٹھارہ سال پہلے سیاست شروع کی تھی، ان کی مقبولیت کے پیندے میں سوراخ ہو چکا ہے‘ لوگ اب انھیں سنجیدہ نہیں لیں گے۔‘ دو‘ ان کی مہربانی سے آج وہ تمام سیاستدان ایک میز پر بیٹھ گئے ہیں جنھیں قوم نے بڑی مشکل سے الگ الگ کیا تھا‘ یہ لوگ خارجی دروازے پر تھے مگر عمران خان کی مہربانی سے یہ واپس آ گئے ہیں۔ ‘ تین‘ یہ ملک انقلاب کے لیے تیار تھا‘ ہم سب کا خیال تھا ایک با معنی انقلاب پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے اور یہ انقلاب عمران خان جیسے متوازن اور معتدل لیڈر کے ذریعے آئے گا، عمران خان پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کر بھارت جیسی انتخابی اصلاحات کریں گے‘ آئین کی دفعات 62 اور 63 کو متحرک کریں گے اور ہمارا اگلا الیکشن پاکستان کو ترکی بنا دے گا لیکن عمران خان کی جلد بازی اور ضد نے انقلاب کا یہ موقع ضایع کر دیا‘ مجھے خطرہ ہے‘ اس خلا کو اب شدت پسند پر کریں گے‘ یہ اپنی اپنی خواہشوں کے پانیوں میں گوندھی شریعت لے کر نکلیں گے اور اس پارلیمنٹ پر قابض ہو جائیں گے جس پر عمران خان کے انقلاب کا جھنڈا نہیں لہرا سکا اور عمران خان نے چوتھا کمال کیا‘ انھوں نے ایک ایسی نسل تیارکردی جو گھٹیا‘ بے شرم‘ لعنتی ‘ بکاؤ اور منافق جیسی گالیوں کو گالی نہیں سمجھتی‘ جو اختلاف رائے کے حق کو حق ہی نہیں سمجھتی۔خان صاحب آپ کامیاب ہو گئے ہیں‘ آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو۔

http://www.express.pk/story/282288/

میرا خیال ہے جاوید چودھری ویسے ہی اپنا سر دیوار سے نہیں پھوڑ رہا ،اب جلد انقلاب آئے گا


 
Last edited:

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)



282288-JavedChaudhryNew-1408816308-514-640x480.JPG


بات گھٹیا‘ بے شرم اور لعنتی سے اسٹارٹ ہوئی‘ نوجوان کا کہنا تھا ’’ تم انتہائی گھٹیا‘ بے شرم اور لعنتی انسان ہو‘ میں تمہارا فین تھا لیکن میں اب تم پر لعنت بھیجتا ہوں‘‘ میں نے ان سے پوچھا ’’آپ کہاں سے بول رہے ہیں‘‘ نوجوان نے جواب دیا ’’لندن سے ‘‘ آپ کیا کرتے ہیں، جواب آیا ’’میڈیا اسٹڈیز کا اسٹوڈنٹ ہوں‘‘ میں نے ان سے عرض کیا ’’ بیٹا آپ کس بات پر خفا ہیں‘‘ نوجوان نے چلا کر کہا ’’ تم مجھے بیٹا نہ کہو‘ غلیظ بکاؤ صحافی‘‘ میں نے جواب میں عرض کیا ’’ اوکے سر آپ کس بات پرخفا ہیں‘‘ اس نے تھرتھراتی آواز میں جواب دیا ’’ تم نے آج عمران خان کے خلاف کالم کیوں لکھا‘‘ میں نے عرض کیا ’’ سر آپ کو میرے 15 برسوں کے کالموں پر تو کوئی اعتراض نہیں؟‘‘ اس نے جواب دیا ’’ نہیں‘ تم تازہ تازہ بکے ہو‘‘۔میں نے عرض کیا ’’ اوکے سر‘ آپ میڈیا اسٹڈیز کے طالب علم ہیں چنانچہ میں آپ کو دو مشورے دینا چاہتا ہوں‘‘ اس نے جواب دیا ’’ بکواس کرو‘ میں سن رہا ہوں‘‘ میں نے عرض کیا ’’سر انسان کو کبھی ایک واقعے‘ ایک گالی‘ غصے کے ایک واقعے‘ ایک کالم‘ ایک ٹی وی شو اور ایک تقریر کی بنیاد پر رائے قائم نہیں کرنی چاہیے، انسان میں 24 گھنٹے میں 11 موڈ آتے ہیں اور ہر موڈ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے‘ آپ انسان کو دن میں 11 بار دیکھیں گے تو یہ آپ کو گیارہ مرتبہ مختلف لگے گا‘ اللہ تعالیٰ کی ذات ہماری اس خصلت سے واقف ہے شاید یہ اسی لیے ہماری آخری سانس تک ہمارے لیے توبہ کے دروازے کھولے رکھتی ہے‘ اللہ ہمارا حساب بھی حشر کے میدان میں اس وقت لے گا

جب زمین پر زندگی کا آخری خلیہ ختم ہو جائے گا‘ سر آپ جانتے ہیں نبی اکرم ؐ نے جب نبوت کا اعلان فرمایا تو پورا مکہ آپؐ کے خلاف ہو گیا‘ کفار آپؐ کی جان کے دشمن تھے لیکن نفرت کے باوجود کسی کو آپؐ پر حملے کی جرأت نہیں ہوئی‘ پورے شہر میں صرف خطاب کا بیٹا تھا جو نبی اکرمؐ کو شہید کرنے کے لیے تلوار لے کر گھر سے نکلا‘ ہم اگر خطاب کے اس بیٹے کو دیکھیں تو ہمارے ذہن میں ایک تصویر بنے گی اور ہم اگر ان حضرت عمر فاروقؓ کو دیکھیں جن کے بارے میں نبی اکرم ؐ نے فرمایا تھا ’’اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمرؓ ہوتے‘‘ تو ہمارے دماغ میں دوسری تصویر بن جائے گی۔
آپ ان دونوں تصویروں کو ذہن میں رکھئے اور سوچئے وہ شخص جس نے حضرت عمر فاروقؓ کو قبول اسلام سے قبل دیکھا ‘ وہ ان کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہوگا اور جن حضرات نے انھیں مدینہ منورہ میں دیکھا وہ ان کے بارے میں کیا کہتے ہوں گے‘ حضرت عمرؓ سے کسی نے پوچھا ’’ آپ کی زندگی کا حیران کن واقعہ کیا تھا‘‘ آپؓ نے فرمایا ’’ میں جب بھی یہ سوچتا ہوں عمر بدل کیسے گیا تو میں حیران ہو جاتا ہوں‘‘۔

سر میری درخواست ہے‘ رائے بہت قیمتی چیز ہوتی ہے، آپ اس میں جلد بازی نہ کیا کریں اور دوسرا مشورہ‘‘ نوجوان جذباتی ہو گیا‘ اس نے بے صبری سے میری باٹ کاٹی اور کہا ’’ تمہارے اسی منافقانہ رویے نے مجھے فون کرنے پر مجبور کیا‘ تم قرآن‘ سنت اور صحابہؓ کی بات کرتے ہو مگر حکمرانوں کے تلوے چاٹتے ہو‘‘ مجھے نوجوان کے لفظ بہت گراں گزرے‘ میرا بلڈ پریشر بڑھ گیا‘ کنپٹی میں آگ سی لگ گئی‘ میں زمین پر بیٹھ گیا‘ میں نے غصے پر قابو پایا اور نوجوان سے عرض کیا ’’سر آپ اگر میری دوسری بات بھی سن لیں تو شاید آپ کو فائدہ ہو جائے‘‘ نوجوان نے کہا ’’ بکو میں سن رہا ہوں‘‘ میں نے عرض کیا ’’ سر میرے خیالات آپ سے مختلف ہو سکتے ہیں مگر اس کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں، آپ مجھے گالی دیں‘‘ نوجوان نے حیرت بھری آواز میں جواب دیا ’’ میں نے تمہیں کب گالی دی‘‘ میں نے اس سے عرض کیا ’’ سر آپ نے مجھے گھٹیا بھی کہا‘ بے شرم بھی‘ لعنتی بھی‘ بکاؤ بھی اور منافق بھی‘ کیا یہ گالیاں نہیں ہیں‘‘ نوجوان کو غصہ آ گیا‘ اس نے اونچی آواز میں چلا کر کہا ’’ کیا یہ گالیاں ہیں‘ گالیاں یہ ہوتی ہیں‘‘ اور اس کے بعد وہ پنجابی میں آ گیا‘ میں نے اس کی ساری گالیاں سنیں اور اس کے بعد اس سے صرف اتنا کہا ’’سر یہ آپ کا قصور نہیں‘ یہ آپ کے لیڈر کا قصور ہے‘ وہ اگر پوری قوم کے سامنے کھڑے ہو کر گالیاں دیں گے تو آپ پر گالی دینا فرض ہو جائے گا‘‘۔ میں نے اس کے بعد فون بند کر دیا۔

یہ پچھلے دس دن کی صرف ایک مثال تھی‘ میں اس وقت سوشل میڈیا کی دہشت گردی کا بہت بڑا شکار ہوں‘ پاکستان تحریک انصاف کے انقلابیوں نے میری حوصلہ افزائی کے لیے ’’بلاگس‘‘ بنا دیے ہیں‘ ان ’’بلاگس‘‘ سے میرے فیس بک اکاؤنٹ‘ ای میل ایڈریس‘ ٹویٹر اور موبائل فون نمبر پر لاکھوں کی تعداد میں گالیاں دی جا رہی ہیں‘ یہ لوگ ٹھیک کر رہے ہیں کیونکہ آج کے طارق بن زیاد کے سپاہیوں کا ایمان ہے‘ انقلاب کے اس نازک موڑ میں جو شخص عمران خان کے کنسرٹ میں شامل نہیں، وہ غدار بھی ہے اور بکا ہوا بھی۔

علامہ طاہر القادری بھی انقلاب کی اس گھڑی گھروں میں بیٹھنے کو حرام قرار دے چکے ہیں‘ مجھے اس رویئے پر افسوس نہیں‘ مجھے افسوس ہے تو 28 جولائی کے ان بارہ گھنٹوں پر افسوس ہے جب میں ایماندار‘ سچا‘ کھرا اور بے باک صحافی ہوتا تھا‘ میں عمران خان کے ساتھ بنوں گیا اور میں نے نئے پاکستان کے بانی سے یہ نہیں پوچھا‘ آپ خیبر پختونخوا کا ہیلی کاپٹر کس استحقاق سے استعمال کررہے ہیں اور آپ کوہاٹ سے بنوں تک پروٹوکول کس کھاتے میں لے رہے ہیں‘ مجھے 18 اگست کو عمران خان سے یہ بھی عرض کرنا چاہیے تھا‘ آپ خیبر پختونخوا کی حکومت اور اسمبلی توڑنے کا اعلان پہلے کریں اور باقی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے استعفیٰ بعد میں دیں۔
مجھے ان سے عرض کرنا چاہیے تھا ’’آپ خیبر پختونخوا کا فیصلہ اتحادیوں پر چھوڑ رہے ہیں لیکن آپ جمہوریت کے ان 11 اتحادیوں کی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں جن کے پارلیمنٹ میں 307 ارکان ہیں اور جو پارلیمنٹ اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں‘‘۔

مجھے عمران خان سے یہ بھی پوچھنا چاہیے تھا’’ آپ کے بنی گالہ کے گھر کی سیکیورٹی خیبر پختونخواہ کی پولیس اور ایف سی کے پاس کیوں ہے؟‘‘افسوس میں ایمانداری اور بے ایمانی دونوں ادوار میں اپنے قائد سے یہ سوال نہ پوچھ سکا۔
میں عمران خان کا دوست بھی ہوں اور فین بھی لیکن میں اس عقیدت کے باوجود ان کے انقلاب کا مخالف ہوں‘ کیوں؟ کیونکہ میں جانتا ہوں عمران خان استعمال ہو رہے ہیں‘ یہ صرف ’’پلاس‘‘ ہیں‘ اس پلاس کے ذریعے سسٹم کی ٹونٹی کھولی جا رہی ہے‘ یہ ٹونٹی جس دن کھل جائے گی اس دن انقلاب کا پلاس بے معنی ہو جائے گا اور پھر عمران خان ہوں گے‘ بنی گالہ ہوگا اور ہمارے جیسے عقیدت مند ہوں گے‘ عمران خان کی جنگی حکمت عملی سے چار غلط نتائج نکلے ہیں‘ایک‘ یہ آج وہاں آ گئے ہیں جہاں سے انھوں نے اٹھارہ سال پہلے سیاست شروع کی تھی، ان کی مقبولیت کے پیندے میں سوراخ ہو چکا ہے‘ لوگ اب انھیں سنجیدہ نہیں لیں گے۔‘ دو‘ ان کی مہربانی سے آج وہ تمام سیاستدان ایک میز پر بیٹھ گئے ہیں جنھیں قوم نے بڑی مشکل سے الگ الگ کیا تھا‘ یہ لوگ خارجی دروازے پر تھے مگر عمران خان کی مہربانی سے یہ واپس آ گئے ہیں۔ ‘ تین‘ یہ ملک انقلاب کے لیے تیار تھا‘ ہم سب کا خیال تھا ایک با معنی انقلاب پاکستان کے دروازے پر دستک دے رہا ہے اور یہ انقلاب عمران خان جیسے متوازن اور معتدل لیڈر کے ذریعے آئے گا، عمران خان پارلیمنٹ کے اندر بیٹھ کر بھارت جیسی انتخابی اصلاحات کریں گے‘ آئین کی دفعات 62 اور 63 کو متحرک کریں گے اور ہمارا اگلا الیکشن پاکستان کو ترکی بنا دے گا لیکن عمران خان کی جلد بازی اور ضد نے انقلاب کا یہ موقع ضایع کر دیا‘ مجھے خطرہ ہے‘ اس خلا کو اب شدت پسند پر کریں گے‘ یہ اپنی اپنی خواہشوں کے پانیوں میں گوندھی شریعت لے کر نکلیں گے اور اس پارلیمنٹ پر قابض ہو جائیں گے جس پر عمران خان کے انقلاب کا جھنڈا نہیں لہرا سکا اور عمران خان نے چوتھا کمال کیا‘ انھوں نے ایک ایسی نسل تیارکردی جو گھٹیا‘ بے شرم‘ لعنتی ‘ بکاؤ اور منافق جیسی گالیوں کو گالی نہیں سمجھتی‘ جو اختلاف رائے کے حق کو حق ہی نہیں سمجھتی۔خان صاحب آپ کامیاب ہو گئے ہیں‘ آپ کو نیا پاکستان مبارک ہو۔

http://www.express.pk/story/282288/

میرا خیال ہے جاوید چودھری ویسے ہی اپنا سر دیوار سے نہیں پھوڑ رہا ،اب جلد انقلاب آئے گا



ایمان کا سب سے نچلا درجہ یہ ہے کہ برائی کو کم از کم دل میں برا کہہ دیا جائے
 

ts_rana

Minister (2k+ posts)
ye aapka khayal hai.. aap isko apne pass sanbhal ke rakhen. JI hamesha se shar ki jamat rahi hai aur rahe gi. Zia ki baqiat ki ek eham nishani hai JI aur noon league. ye Javed Ch bi aapka hi favorite hoga main iske colomn parhta bi nahi hoon aur na hi is munafaq se itefaq kerta hoon
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
ایمان کا سب سے نچلا درجہ یہ ہے کہ برائی کو کم از کم دل میں برا کہہ دیا جائے

جناب مجھے آپ کے درد اور تکلیف کا احساس ہے ،لیکن ضد کا کوئی علاج نہیں ،کسی کی لاج نہیں ،سراج الحق ہو یا کوئی اور ،اب جلد خیبر میں سے چھٹکارا حاصل کر لو ،اگر اتنی نفرت ہے تو ،سراج الحق بھی دیوار سے سر پھوڑ رہا ہے ،اس آگے دیکھئے تاریخ کیا فیصلہ کرتی ہے ،اس وقت ہوش کی ضرورت ہے جوش کی نہیں ، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ذرا تربیت کی ضرورت ہے ،ابھی تو کوئی عمر ہی نہیں پی ٹی آئے کی اور آپ نے فورم پر آسمان سر پر اٹھائی ہوا ہے

کوئی جماعت اسلامی کا ایسا بیان دیکھا دو دنیا کو جس میں بزدل نواز شریف کی حمایت کی جا رہی ہے ،کل ملی کونسل کے اجلاس میں لیاقت بلوچ نے شہدید مذمت کی نوں لیگ کی ،حکومتی کمیٹی کی بجائے مخالف کمیٹی میں شامل ہوئی ،اب آپ کیا چاہتے ہیں ، آپ نے تو ابھی تک جواب نہیں دیا ،اگر جماعت اسلامی سے اتنے محبت تھی تو الیکشن سے پھلے کیا نفرت تھی ؟؟؟ جس گھیرے میں آپ پھلے تھے ،اس میں اب بھی ہیں
 

MAK-THE-ONE

MPA (400+ posts)

جناب مجھے آپ کے درد اور تکلیف کا احساس ہے ،لیکن ضد کا کوئی علاج نہیں ،کسی کی لاج نہیں ،سراج الحق ہو یا کوئی اور ،اب جلد خیبر میں سے چھٹکارا حاصل کر لو ،اگر اتنی نفرت ہے تو ،سراج الحق بھی دیوار سے سر پھوڑ رہا ہے ،اس آگے دیکھئے تاریخ کیا فیصلہ کرتی ہے ،اس وقت ہوش کی ضرورت ہے جوش کی نہیں ، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ذرا تربیت کی ضرورت ہے ،ابھی تو کوئی عمر ہی نہیں پی ٹی آئے کی اور آپ نے فورم پر آسمان سر پر اٹھائی ہوا ہے

کوئی جماعت اسلامی کا ایسا بیان دیکھا دو دنیا کو جس میں بزدل نواز شریف کی حمایت کی جا رہی ہے ،کل ملی کونسل کے اجلاس میں لیاقت بلوچ نے شہدید مذمت کی نوں لیگ کی ،حکومتی کمیٹی کی بجائے مخالف کمیٹی میں شامل ہوئی ،اب آپ کیا چاہتے ہیں ، آپ نے تو ابھی تک جواب نہیں دیا ،اگر جماعت اسلامی سے اتنے محبت تھی تو الیکشن سے پھلے کیا نفرت تھی ؟؟؟ جس گھیرے میں آپ پھلے تھے ،اس میں اب بھی ہیں





پہلے آپ نے اپنا موقف بیان کرنے کے لئے ایک جھوٹے کا سہارا لیا جو قلم کی حرمت بیچ کھایا ہے
اب اپنے دوسرے مراسلے میں جانے آپ نے کس کے لفظوں کا سہارا لیا ہو ...


محترم جماعتی جناب!! جماعت اسلامی کا وجود کب سے ہے یہ آپ جانتے ہی ہونگے، مگر اتنی مدت سے
یہ اسلامی نظام نہیں لا سکے وجہ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
صرف ایک وجہ ہے اور وہ وجہ یہ ہے کہ جس دن اسلامی نظام آ جائے گا یہ جماعت اپنے آپ مر جائے گی
کیونکہ اس جماعت کا مقصد اسلام کے نام پر جذباتی کرکے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرنا ہے مگر اسلامی نظام لیکر
نہیں آنا .... یہ لوگ جس مکتبہ فکر سے ہیں اس کی بنیادی چیزوں میں جھوٹ شامل ہے
جناب جماعت اسلامی ہو یا تحریک انصاف کوئی جماعت بھی آپ کو قبر میں ہونے والے سوال جواب سے نہیں
بچا سکتی، کوئی جماعت آپ کو جنت نہیں لے جا سکتی، صرف سچ اور سچ پر عمل جنت لے جا سکتا ہے
عمران ہو، قادری ہو، زرداری ہو، الطاف ہو، جماعتی ہوں، نواز ہو اگر کوئی بھی اس کرپٹ نظام اور دھرتی پر
بسنے والے فرعونوں کے خلاف آواز اٹھائے تو اسکا ساتھ دینا ہی سچ ہے، ڈھیٹ لوگوں کی طرح اپنے جھوٹ پر
قائم رکھ کر آپ اپنی جھوٹی انا اور عزت کو تو شاید محفوظ رکھ سکتے ہیں مگر ایمان کو نہیں،
شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے، میں اگر برصغیر کی سیاسی حالات پر بات کرتا،
پاکستان بننے سے پہلے کی بات کرتا تب جناب کے پاس نہ ادھر نہ ادھر جانے کا راستہ ہوتا، مگر میں اپنی بات یہیں
تک محدود رکھتا ہوں کہ ہوش کریں، یہ وہ وقت ہے جو گزر گیا تو واپس نہیں آئے گا، نہ پھر کوئی یہ عمل دہرانے
کی ہمت کرے گا، پاکستان پر سالوں سے ایک ہی طبقہ حکومت کر رہا ہے، چہرے بدلتے گئےمگر میرے وطن کی تقدیر
نہ بدلی، آپ کے پاس، میرے پاس یہ ہی وقت ہے، یہ مت دیکھیں کہ اس وقت کو آپ تک کون لایا ہے، مسٹر ذریعہ
اللہ جس کو چاہے بنا دے، وہ چاہے تو آپ کے دشمن سے آپکو فائدہ پہنچا دے اور اگر آپ سمجھ رہے ہیں تحریک انصاف
جمہوریت کی دشمن ہے، ملک کی دشمن ہے، آپ کی دشمن ہے تو ذرا سوچیں اس وقت وہ آپکو فائدہ پہنچانے پر اتر چکی ہے
وہ لوگ جو اللہ کی زمین پر خدا بنے پھرتے ہیں ان کے احتساب کا وقت آن پہنچا ہے، برائے مہربانی ایمان کی آنکھ سے دیکھیں
ذاتی پسند ناپسند کو پس ِ پشت ڈال دیں. یہ وقت ہے کہ عوام فائدہ اٹھائے اور ظالم کو اس کے انجام تک پہنچائے
یاد رکھیں اس دھرتی پر روز اموات ہوتی ہیں، لوگ روز مرتے ہیں مگر بے مقصد، اور اسلام آباد میں جو ہو رہا ہے اس کے
ہونے میں اگر لوگ مر بھی جائیں تو ان کی اموات ان بے مقصد اموات سے زیادہ بہتر ہونگی، اور یہ بھی یاد رکھیں ایک ہی قوم
ایسی ہے جو موت سے نہیں ڈرتی، بلکہ موت اس کے لئے ملاقات کا ذریعہ ہوتی ہے اپنے رب سے، ہم روز مر رہے ہیں
مگر ایسی بے مقصد موت اور زندگی سے بہتر ہے ہم بامقصد موت مر جائیں، اب آیا وقت گزر گیا تو یہ دھرتی جس پر چیخ چیخ
کر آپ جمہوریت بچانے کی بات فرما رہے ہیں یہ دھرتی ہی پھر آپ کو پناہ نہیں دے گی، وقت بند مٹھی سے ریت کی مانند نکل رہا
ہے، آپ کچھ بھی کہہ لو، ناچنے گانے والے، بے حیا کہہ لو، کچھ بھی وہ جو اسلام آباد میں ہیں اس وقت مجھ سے، آپ سے بہت
بہتر ہیں کیونکہ وہ ایک بہتر مقصد کے لئے وہاں ہیں، آپ کا مقصد چھوٹی چھوٹی فضول باتوں کو سامنے لانا ہے اور جو حقیقت وہ لوگ
سامنے لائے ہیں اس سے نظریں چرانا ہی جناب کا کام ہے،


یاد رکھیں جماعت اسلامی ہو یا کوئی بھی سیاسی جماعت وہ آپکو فلاح نہیں پہنچائے گی، فلاح آپکو آپ کا عمل پہنچائے گا اگر سچ کی راہ پر ہو


یاد رہے قلم اور الفاظ دوسروں کے پاس بھی ہیں....میرے بھولے بھائی
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

پہلے آپ نے اپنا موقف بیان کرنے کے لئے ایک جھوٹے کا سہارا لیا جو قلم کی حرمت بیچ کھایا ہے
اب اپنے دوسرے مراسلے میں جانے آپ نے کس کے لفظوں کا سہارا لیا ہو ...


محترم جماعتی جناب!! جماعت اسلامی کا وجود کب سے ہے یہ آپ جانتے ہی ہونگے، مگر اتنی مدت سے
یہ اسلامی نظام نہیں لا سکے وجہ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
صرف ایک وجہ ہے اور وہ وجہ یہ ہے کہ جس دن اسلامی نظام آ جائے گا یہ جماعت اپنے آپ مر جائے گی
کیونکہ اس جماعت کا مقصد اسلام کے نام پر جذباتی کرکے لوگوں کو اپنے گرد جمع کرنا ہے مگر اسلامی نظام لیکر
نہیں آنا .... یہ لوگ جس مکتبہ فکر سے ہیں اس کی بنیادی چیزوں میں جھوٹ شامل ہے
جناب جماعت اسلامی ہو یا تحریک انصاف کوئی جماعت بھی آپ کو قبر میں ہونے والے سوال جواب سے نہیں
بچا سکتی، کوئی جماعت آپ کو جنت نہیں لے جا سکتی، صرف سچ اور سچ پر عمل جنت لے جا سکتا ہے
عمران ہو، قادری ہو، زرداری ہو، الطاف ہو، جماعتی ہوں، نواز ہو اگر کوئی بھی اس کرپٹ نظام اور دھرتی پر
بسنے والے فرعونوں کے خلاف آواز اٹھائے تو اسکا ساتھ دینا ہی سچ ہے، ڈھیٹ لوگوں کی طرح اپنے جھوٹ پر
قائم رکھ کر آپ اپنی جھوٹی انا اور عزت کو تو شاید محفوظ رکھ سکتے ہیں مگر ایمان کو نہیں،
شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے، میں اگر برصغیر کی سیاسی حالات پر بات کرتا،
پاکستان بننے سے پہلے کی بات کرتا تب جناب کے پاس نہ ادھر نہ ادھر جانے کا راستہ ہوتا، مگر میں اپنی بات یہیں
تک محدود رکھتا ہوں کہ ہوش کریں، یہ وہ وقت ہے جو گزر گیا تو واپس نہیں آئے گا، نہ پھر کوئی یہ عمل دہرانے
کی ہمت کرے گا، پاکستان پر سالوں سے ایک ہی طبقہ حکومت کر رہا ہے، چہرے بدلتے گئےمگر میرے وطن کی تقدیر
نہ بدلی، آپ کے پاس، میرے پاس یہ ہی وقت ہے، یہ مت دیکھیں کہ اس وقت کو آپ تک کون لایا ہے، مسٹر ذریعہ
اللہ جس کو چاہے بنا دے، وہ چاہے تو آپ کے دشمن سے آپکو فائدہ پہنچا دے اور اگر آپ سمجھ رہے ہیں تحریک انصاف
جمہوریت کی دشمن ہے، ملک کی دشمن ہے، آپ کی دشمن ہے تو ذرا سوچیں اس وقت وہ آپکو فائدہ پہنچانے پر اتر چکی ہے
وہ لوگ جو اللہ کی زمین پر خدا بنے پھرتے ہیں ان کے احتساب کا وقت آن پہنچا ہے، برائے مہربانی ایمان کی آنکھ سے دیکھیں
ذاتی پسند ناپسند کو پس ِ پشت ڈال دیں. یہ وقت ہے کہ عوام فائدہ اٹھائے اور ظالم کو اس کے انجام تک پہنچائے
یاد رکھیں اس دھرتی پر روز اموات ہوتی ہیں، لوگ روز مرتے ہیں مگر بے مقصد، اور اسلام آباد میں جو ہو رہا ہے اس کے
ہونے میں اگر لوگ مر بھی جائیں تو ان کی اموات ان بے مقصد اموات سے زیادہ بہتر ہونگی، اور یہ بھی یاد رکھیں ایک ہی قوم
ایسی ہے جو موت سے نہیں ڈرتی، بلکہ موت اس کے لئے ملاقات کا ذریعہ ہوتی ہے اپنے رب سے، ہم روز مر رہے ہیں
مگر ایسی بے مقصد موت اور زندگی سے بہتر ہے ہم بامقصد موت مر جائیں، اب آیا وقت گزر گیا تو یہ دھرتی جس پر چیخ چیخ
کر آپ جمہوریت بچانے کی بات فرما رہے ہیں یہ دھرتی ہی پھر آپ کو پناہ نہیں دے گی، وقت بند مٹھی سے ریت کی مانند نکل رہا
ہے، آپ کچھ بھی کہہ لو، ناچنے گانے والے، بے حیا کہہ لو، کچھ بھی وہ جو اسلام آباد میں ہیں اس وقت مجھ سے، آپ سے بہت
بہتر ہیں کیونکہ وہ ایک بہتر مقصد کے لئے وہاں ہیں، آپ کا مقصد چھوٹی چھوٹی فضول باتوں کو سامنے لانا ہے اور جو حقیقت وہ لوگ
سامنے لائے ہیں اس سے نظریں چرانا ہی جناب کا کام ہے،


یاد رکھیں جماعت اسلامی ہو یا کوئی بھی سیاسی جماعت وہ آپکو فلاح نہیں پہنچائے گی، فلاح آپکو آپ کا عمل پہنچائے گا اگر سچ کی راہ پر ہو


یاد رہے قلم اور الفاظ دوسروں کے پاس بھی ہیں....میرے بھولے بھائی


مجھے آپ کی باتوں سے کوئی اختلاف نہیں ،نہ میں نے کسی کا سہارا لیا ہے نہ ہی کسی کا حوالہ ،١٠اگست سے لیکر آج تک آپ ذرا فورم کے سارے تھریڈ دیکھ لیں اور برادران پی ٹی آئی کے تبصرے ،آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ سب کس لیول پر سوچتے ہیں ،جن صاحب نے یہ تھریڈ لگایا ہے صرف ان ہی کو پڑھ لیں جو ہر ٣٠ منٹ میں ایک تھریڈ لگاتے ہیں ،میری ذاتی رائے ہو جا کسی دوسری جماعت کی میں ٢٠٠ فیصد حمایت کرتا ہوں ، لیکن میرا حق ہے کہ یہ سوال بھی آپ سب سے پوچھوں کہ جماعت اسلامی کس وجہ سے عمران خان کی پابند ہے ؟ کیا دھرنے سے پہلے ان کے کوئی اجلاس ہوئے ؟ کیا حمایت یا مخالفت کی بات ہوئی ؟کوئی نتائج کا جائزہ لیا گیا جماعت کے ساتھ ؟ جب یہ سب کچھ نہیں تو اعتراض کا حق بھی میرے خیال میں نہیں ،جماعت اسلامی بھی دھرنے دیتی رہی ہے ،اس ظلم کے خلاف اکیلی ، کیا کسی جماعت نے جماعت کا ساتھ دیا ؟ اس وقت پی ٹی آئی کی شائد پیدائش بھی نہیں ہوئے تھی ،حزب اقتدار ہو یا حزب اختلاف ،اس وقت سب اقتدار کے ایوانوں میں مزے لے رہے تھے ، کوئی صلح کے لئے بھی سامنے نہیں آ رہا تھا ، کیا اس وقت نظام صاف اور پاک تھا ؟


موجودہ صورت حال میں جماعت اسلامی سارے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کوئی راستہ نکالنے کی کوشش میں ہے ،یہ راستہ اگر کسی کو پسند نہیں تو انکار تو سب کے سامنے ہے


جاوید چودھری کی جو بات ہے وہ اس رویئے کی بات ہے جو فورا شروع ہو جاتا ہے .اس کا مطلب کوئی بات ہی نہ کرے ،کوئی بات نہ کرے تو پھر فورم بند کر دیں ،ذرا سب کو ذہنی سکون مل جائے
 

Bangash

Chief Minister (5k+ posts)

جناب مجھے آپ کے درد اور تکلیف کا احساس ہے ،لیکن ضد کا کوئی علاج نہیں ،کسی کی لاج نہیں ،سراج الحق ہو یا کوئی اور ،اب جلد خیبر میں سے چھٹکارا حاصل کر لو ،اگر اتنی نفرت ہے تو ،سراج الحق بھی دیوار سے سر پھوڑ رہا ہے ،اس آگے دیکھئے تاریخ کیا فیصلہ کرتی ہے ،اس وقت ہوش کی ضرورت ہے جوش کی نہیں ، پی ٹی آئی کے دوستوں کو ذرا تربیت کی ضرورت ہے ،ابھی تو کوئی عمر ہی نہیں پی ٹی آئے کی اور آپ نے فورم پر آسمان سر پر اٹھائی ہوا ہے

کوئی جماعت اسلامی کا ایسا بیان دیکھا دو دنیا کو جس میں بزدل نواز شریف کی حمایت کی جا رہی ہے ،کل ملی کونسل کے اجلاس میں لیاقت بلوچ نے شہدید مذمت کی نوں لیگ کی ،حکومتی کمیٹی کی بجائے مخالف کمیٹی میں شامل ہوئی ،اب آپ کیا چاہتے ہیں ، آپ نے تو ابھی تک جواب نہیں دیا ،اگر جماعت اسلامی سے اتنے محبت تھی تو الیکشن سے پھلے کیا نفرت تھی ؟؟؟ جس گھیرے میں آپ پھلے تھے ،اس میں اب بھی ہیں

سیدھی سی باتیں ہیں ان کو اتنا لمبا کرکے ملا کی طرح اور اپنے حق میں بیان کرنا منافقت ہے

پہلی بات کونسا حکمران ہے جو یہ نہیں مانتا کہ پچھلے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی - آج جسکو سنا ہے وہ سب کہتے ہیں ہاں ہوئی تھی
١: اب اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ اس دھاندلی کی تحقق ہوجائے اور جو ملوث افراد ہیں ان کو سزا دی جائےاور بہتر نظام قائم کیا جائے - اس میں کیا برائی؟
٢: اس الیکشن سے جو لوگ منتخب ہوئے ہیں خاص طور پر پنجاب میں وہ دھاندلی سے منتخب ہوئے ہیں اس لئے وہ اس منصب پر دھوکے فریب سے بیٹھے ہیں ان کو نہیں ماننا چاہئے - یھاں بہت سے سیاسی پارٹیاں بشمولیت جماعت اسلامی بات کو دبا رہے ہیں سہی طرح منہ نہیں کھول رہے

نوٹ : پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے اور پنجاب کے فیصلے سارے ملک پر اثر انداز ہوتے ہیں کیونکہ سب سے زیادہ سیٹیں ہیں اس لئے وفاق کی حکومت بھی اس وجہ سے جعلی ہے

اسکے علاوہ قادری کے قاتلوں کا مسلہ ہے اس میں بھی ابھی تک رپورٹ درج نہیں ہورہا - تو ایسے آئین عدلیہ حکومت جو بھی اس میں ملوث ہیں ان کا خاتمہ ہی بہتر ہے جہاں غریبوں کے ساتھ اس طرح کی زیادتی ہو اور ان کا سننے والا کوئی قانون نہیں جس پر عمل درآمد ہو اور مجرموں کو سزا دی جائے​
 
Last edited:

Back
Top