جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے جسٹس منصور علی شاہ کی اہمیت بڑھنے لگی۔۔
یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس بننے کے بعد سب سے پہلے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کی اور اس میں جسٹس منیب کو دوبارہ شامل کیا جس منیب کو ہٹاکر جسٹس امین کو کمیٹی میں شامل کرنیکی وجہ سے جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی کی میٹنگ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔
اسکے بعد فل کوٹ اجلاس ہوا تو جسٹس منصور علی شاہ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے۔ فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے اپنائے گئے طریقہ کار کے تحت مقدمات تیزی سے نمٹانے کااعلان ہوا۔
فل کوٹ اعلامئے میں جسٹس منصور علی شاہ کا 3 بار اچھے الفاظ میں ذکر ہوا اور انکےبنائے گئے اصولوں کی پیر کا اعلان ہوا۔ دلچسپ بات یہ کہ انکی مرکزی کرسی خالی رہی اور کسی کو اس پر بیٹھنے نہ دیا گیا۔
سحرش مان کے مطابق جسٹس سید منصور علی شاہ کا فل کورٹ اعلامیے میں تین بار ذکر خیر ، ان کے بنائے اصولوں کی پیروی کا اعلان ۔۔ اور پھر خالی مرکزی کرسی۔۔۔ !! دیکھتی آنکھوں ، سنتے کانوں کے لئے خوش فہمی ہے یا واضح نشانی۔۔
صرف اسی پر اکتفا نہیں ہوا بلکہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ خان آفریدی نے تنازعات کے حل کی متبادل کمیٹی کا سربراہی پھر جسٹس منصور علی شاہ کو دیدی۔۔ انہیں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اس کمیٹی سے ہٹایا تھا
آنیوالے دنوں میں جسٹس منصور علی شاہ کا سپریم کورٹ میں کردار اہم دیکھا جارہا ہے، توقع کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ کے اندر سے جسٹس منصور علی شاہ کو ہی آئینی بنچ کی سربراہی دینے کیلئے کوشش کی جائے گی جبکہ حکومت جسٹس منصور علی شاہ کو آئینی بنچ کا سربراہ نہیں بنانا چاہتی۔
علاوہ ازیں جسٹس منصور علی شاہ جوڈیشل کمیشن کا بھی حصہ ہونگے جبکہ حکومت جوڈیشل کمیشن میں جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل کو شامل کرناچاہتی تھیَ