Geek
Chief Minister (5k+ posts)
جسٹس شوکت صدیقی صاحب نے جو الزامات عائد کیے ہیں وہ بہت سنگین ہیں. الزامات جتنے سنگین ہوں ان کا جائزہ اتنی ہی سنجیدگی سے لیا جا نا چاہیے.
چند سوالات بہت اہم ہیں.
1. شوکت صدیقی صاحب کو کیسے معلوم ہوا کہ آئی ایس آئی کے لوگوں نے چیف جسٹس سے کہا کہ نواز شریف کی اپیل سننے والے بنچ میں شوکت صدیقی کو شامل نہ کیا جائے؟
2. کیا یہ بات شوکت صدیقی صاحب کی موجودگی میں کی گئی یا جس وقت یہ بات کی گئی اس وقت وہاں ان کے اعتماد کا کوئی آدمی موجود تھا جس نے بعد میں انہیں یہ بات بتا دی؟ آی ایس آئی والوں کی کیا مت ماری گئی تھی کہ وہ کسی کی موجودگی میں یہ بات کرنے آتے؟
3. آی ایس آی کے ان لوگوں کا نام کیا تھا؟
4. اگر یہ بات ان کے سامنے نہیں ہوئی اور ان کے کسی خاص بندے کے سامنے نہیں ہوئی تو انہیں کیسے معلوم ہوا؟ کیا یہ محض ان کی بد گمانی ہے؟
5. ہر روز بنچ بنتے ہیں اور سینیئر جونیئر سب جج ان بنچز کا حصہ ہوتے ہیں. سوال یہ ہے کہ شوکت صدیقی صاحب نواز شریف اپیل کی سماعت والے بنچ میں شامل نہ کیے جانے پر اتنے ناراض کیوں ہیں؟ کیا اس بنچ میں شمولیت ان کی خواہش تھی؟
6. کیا اسلام آباد میں صرف وہی ایک ایماندار جج ہیں باقی سب ایویں ہی ہیں؟
7. اگر ثبوت نہیں ہیں اور معاملہ اگر گمان کا ہی ہے تو کیا یہ گمان بھی کیا جا سکتا ہے کہ چونکہ شوکت صدیقی صاحب کے خلاف ریفرنس پر فیصلہ متوقع ہے اس لیے وہ رد عمل کی کیفیت کا شکار ہو گئے. یاد رہے کہ جب بد گمانی سے معاملہ کیا جانے لگے تو کوئی بد خواہ یہ بھی کہ سکتا ہے کہ سارا کھیل ہی نواز شریف کا تیار کردہ ہے.
8. اسلام آباد میں تین چار دنوں سے افواہ تھی کہ شفیع نقی جامی نے بی بی سی پر لکھا ہے کہ چند جج کسی بھی وقت پریس کا نفرنس کر سکتے ہیں. سوال یہ ہے کہ شفیع نقی جامی کو کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ چند جج یہ کر سکتے ہیں. شفیع نقی جامی ویسے صاحب کرامت ہیں یا انہیں کسی نے بتایا تھا. اگر کسی نے بتایا تھا تو وہ کون تھا.
بہت سارے سوالات ہیں. جب تحقیقات ہوں گی تو ان سوالات میں مزید سوالات بھی شامل ہو سکتے ہیں
چند سوالات بہت اہم ہیں.
1. شوکت صدیقی صاحب کو کیسے معلوم ہوا کہ آئی ایس آئی کے لوگوں نے چیف جسٹس سے کہا کہ نواز شریف کی اپیل سننے والے بنچ میں شوکت صدیقی کو شامل نہ کیا جائے؟
2. کیا یہ بات شوکت صدیقی صاحب کی موجودگی میں کی گئی یا جس وقت یہ بات کی گئی اس وقت وہاں ان کے اعتماد کا کوئی آدمی موجود تھا جس نے بعد میں انہیں یہ بات بتا دی؟ آی ایس آئی والوں کی کیا مت ماری گئی تھی کہ وہ کسی کی موجودگی میں یہ بات کرنے آتے؟
3. آی ایس آی کے ان لوگوں کا نام کیا تھا؟
4. اگر یہ بات ان کے سامنے نہیں ہوئی اور ان کے کسی خاص بندے کے سامنے نہیں ہوئی تو انہیں کیسے معلوم ہوا؟ کیا یہ محض ان کی بد گمانی ہے؟
5. ہر روز بنچ بنتے ہیں اور سینیئر جونیئر سب جج ان بنچز کا حصہ ہوتے ہیں. سوال یہ ہے کہ شوکت صدیقی صاحب نواز شریف اپیل کی سماعت والے بنچ میں شامل نہ کیے جانے پر اتنے ناراض کیوں ہیں؟ کیا اس بنچ میں شمولیت ان کی خواہش تھی؟
6. کیا اسلام آباد میں صرف وہی ایک ایماندار جج ہیں باقی سب ایویں ہی ہیں؟
7. اگر ثبوت نہیں ہیں اور معاملہ اگر گمان کا ہی ہے تو کیا یہ گمان بھی کیا جا سکتا ہے کہ چونکہ شوکت صدیقی صاحب کے خلاف ریفرنس پر فیصلہ متوقع ہے اس لیے وہ رد عمل کی کیفیت کا شکار ہو گئے. یاد رہے کہ جب بد گمانی سے معاملہ کیا جانے لگے تو کوئی بد خواہ یہ بھی کہ سکتا ہے کہ سارا کھیل ہی نواز شریف کا تیار کردہ ہے.
8. اسلام آباد میں تین چار دنوں سے افواہ تھی کہ شفیع نقی جامی نے بی بی سی پر لکھا ہے کہ چند جج کسی بھی وقت پریس کا نفرنس کر سکتے ہیں. سوال یہ ہے کہ شفیع نقی جامی کو کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ چند جج یہ کر سکتے ہیں. شفیع نقی جامی ویسے صاحب کرامت ہیں یا انہیں کسی نے بتایا تھا. اگر کسی نے بتایا تھا تو وہ کون تھا.
بہت سارے سوالات ہیں. جب تحقیقات ہوں گی تو ان سوالات میں مزید سوالات بھی شامل ہو سکتے ہیں