جدید میڈیا اور اسکے اثرات

با شعور

Senator (1k+ posts)
محبت کی شادیاں عام طور پر چند ” ڈیٹس ” ، کچھ فلموں اور تھوڑے بہت تحفے تحائف کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔ لڑکیاں اور لڑکے سمجھتے ہیں کہ ہماری باقی زندگی بھی ویسے ہی گذرے گی جیسا فلموں میں دکھاتے ہیں ، لیکن فلموں میں کبھی شادی کے بعد کی کہانی دکھائی ہی نہیں جاتی ہے ۔ اس سے فلم فلاپ ہونے کا ڈر ہوتا ہے ۔ الیکٹرانک میڈیا نے گوٹھ گاؤں اور کچی بستیوں میں رہنے والی لڑکیوں تک کے دل میں ” شاہ رخ خان “جیسا آئیڈیل پیدا کر دیا ہے ۔

آپ ہماری جینے مرنے کی قسمیں کھانے والی نسل کی سچی محبت کا اندازہ اس بات سے کریں کہ 2017 میں 50000 خلع کے کیسسز آئے جن میں سے 30000 ” لو میرجز ” تھیں ۔آپ حیران ہونگے صرف گجرانوالہ شہر میں 2005 سے 2008 تک طلاق کے 75000 مقدمات درج ہوئے ہیں ۔آپ کراچی کی مثال لے لیں جہاں 2010 میں طلاق کے40410کیسسز رجسٹرڈ ہوئے ۔ 2015 میں صرف خلع کے 13433 سے زیادہ کیسسز نمٹائے گئے ۔

گھریلو زندگی کی تباہی میں سب سے بڑا عنصر ناشکری بھی ہے ۔ کم ہو یا زیادہ ، ملے یا نہ ملے یا کبھی کم ملے پھر بھی ہر حال میں اپنے شوہر کی شکر گزار رہیں ۔

سب سے بڑی تباہی اس واٹس ایپ اور فیس بک سوشل میڈیا نے مچائی ہے ۔

پہلے لڑکیاں غصے میں ہوتی تھیں یا ناراض ہوتی تھیں تو ان کے پاس اماں ابا اور دیگر لوگوں تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا تھا ۔شوہر شام میں گھر آتا ، بیوی کا ہاتھ تھام کر محبت کے چار جملے بولتا ، کبھی آئسکریم کھلانے لے جاتا اور کبھی ٹہلنے کے بہانے کچھ دیر کا ساتھ مل جاتا اور اس طرح دن بھر کا غصہ اور شکایات رفع ہوجایا کرتی تھیں ۔
لیکن ابھی ادھر غصہ آیا نہیں اور ادھر واٹس ایپ پر سارے گھر والوں تک پہنچا نہیں ۔
یہاں میڈم صاحبہ کا ” موڈ آف ” ہوا اور ادھر فیس بک پر اسٹیٹس اپ لوڈ ہو گیا ۔ اور اس کے بعد یہ سوشل میڈیا کا جادو وہ وہ گل کھلاتا ہے کہ پورے کا پورا خاندان تباہ و برباد ہوجاتا ہے یا نتیجہ خود کشیوں کی صورت میں نکلتا ہے ۔
مائیں لڑکیوں کو سمجھائیں کہ خدارا ! اپنے شوہر کا مقابلہ اپنے باپوں سے نہ کریں ۔ ہوسکتا ہے آپکا شوہر آپ کو وہ سب نہ دے سکے جو آپ کو باپ کے گھر میں میسر تھا ۔لیکن یاد رکھیں آپ کے والد کی زندگی کے پچاس ، ساٹھ سال اس دشت کی سیاحی میں گذر چکے ہیں اور آپ کے شوہر نے ابھی اس دشت میں قدم رکھا ہے ۔ آپ کو سب ملے گا اور انشاء اللہ اپنی ماں سے زیادہ بہتر ملے گا اگر نہ بھی ملے تو بھی شکر گذاری کی عادت ڈالیں سکون اور اطمینان ضرور ملے گا ۔


بیویاں شوہروں کی اور شوہر بیویوں کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر تعریف کرنا اور درگذر کرنا سیکھیں ۔
زندگی میں معافی کو عادت بنالیں ۔خدا کے لئیے باہر والوں سے زیادہ اپنے شوہر کے لئیے تیار ہونے اور رہنے کی عادت ڈالیں ۔ساری دنیا کو دکھانے کے لئیے تو خوب ” میک اپ” لیکن شوہر کے لئیے ” سر جھاڑ منہ پھاڑ ” ایسا نہ کریں ۔جتنی دفعہ ممکن ہو محبت کا اظہار کریں کبھی تحفے تحائف دے کر بھی کیا کریں ۔

یاد رکھیں

مرد کی گھر میں وہی حیثیت ہے جو سربراہ حکومت کی ریاست میں ہوتی ہے ۔ اگر آپ ریاست کی بہتری کی بجائے ہر وقت سربراہ سے بغاوت پر آمادہ رہینگے تو ریاست کا قائم رہنا مشکل ہوجائیگا ۔ جس کو اللہ نے جو عزت اور مقام دیا ہے اس کو وہی عزت اور مقام دینا سیکھیں چاہے آپ مرد ہیں یا عورت ۔

ایک مثالی گھر ایک مثالی خاندان تشکیل دیتا ہے جو کہ ایک مثالی معاشرے کی پہچان ہوتی ہے۔
: آج عورت گوشت کی دکان لگتی ھے اور باھر کتے انتظار مین کھڑے ھین کہ۔۔۔۔
۔
آج عورت کے پھٹے کپڑے سے اسکی غربت کا احساس نہین ھوتا بلکہ جسم دیکھنے کی سوچ ھوتی ھے۔۔۔
۔
اِسلام نے عَورت کو عِزَّت دِی ہے یا آج کے جَدِید و تَرَقِّى يافتہ مُعاشرے نے؟ آج اگر ایک پاؤ گوشت لیں تو شاپِنگ بیگ میں بَند کر کے لے جاتے ہیں، اور پَچاس کِلو کی عَورت بغیر پَردے کے بازاروں میں گُهومتی ہے. کیا یہی ہے آج كا جَدِيد مُعاشره کہ کهانا تو پاکِیزه ہو اور پَکانے والی چاہےجیسی بِهی ہو؟

جَدِيد مُعاشرے كا عَجِيب فَلسَفہ:
لوگ اپنی گاڑیوں کو تو ڈھانپ کر رکهتے ہیں تاکہ اُنہیں دُهول مِٹِّی سے بَچا سکیں، مگر اپنی عَورتوں کو بے پَرده گُهومنے دیتے ہیں چاہے اُن پر کِتنی ہِی گَندی نَظریں کِیوں نہ پَڑیں؟

دَورِ جَدِید کی جاہِلیَّت:
عَورت کی تَصاوِیر اِستِعمال کر کے چَهوٹى بڑی تمام کمپنِیاں اپنی تِجارت کو فَروغ دیتی ہیں، یہاں تک کہ شَيوِنگ كَرِيم میں بِهی اِس کی تَصاوِير ہوتی ہیں. فَرانس و اَمرِیکہ میں جِسم فَروشی کا شُمار نَفع بَخش تِجارت کے زُمرے میں آتا ہے. اُن لوگوں نے اِسلامی مُمالِک میں بِهی ڈَورے ڈال لِئے ہيں. مُسَلمان عَورت کو بِهی جَہَنَّم کی طرف لے جا رہے ہیں. چُنانچہ مُسَلمان عَورت تَہذِیبِ جَدِید کے نام پر بے پَردہ پِهرنے لگی ہے.

ماسٹر پَلان كے ذريعے نئى نَسل کو تَباه کِیا جا رہا ہے:

غَور کِیجِئے!
ہر اِشتِہار میں لڑکا لڑکی کے عِشق کی کہانی مِلے گی.

ذرا سوچِیئے!
- سَیون اَپ کے اِشتِہار میں مَحَبَّت کا کیا کام؟
- تَرَنگ چائے کے اِشتِہار میں گَلے لگنے اور ناچنے کا کیا کام؟
- موبائِل کے اِشتِہار میں لڑکے لڑکِیوں کی مَحَبَّت کا کیا کام؟

دیکِهيئے!
آج کوئی نوجوان اِس فحاشی سے بَچ نہیں پایا. سِکهایا جا رہا ہے کہ آپ بِهی شیطان کی پَیروی کریں، فحاشی کریں، مَوج کریں.

آج عَورت خُود اِتنی بے حِس ہو چُکی ہے کہ جو بِهی پَردے کی بات کرے اُس کے خِلاف سَڑکوں پر نِکل آتی ہے. جبكہ ایک ایک روپے کی ٹافِیوں، جُوتوں، حَتّٰى كہ مَردوں كى شَيو كرنے كے سامان تک کے ساتھ بِکنے پر کوئی اِحتِجاج نہیں کرتی، بلکہ اِسے رَوشَن خیالِی کی عَلامَت سمجهتی ہے.

لمحۂ شَرمِندگى:
آج ہر بِکنے والی چِیز کے ساتھ عَورت کی حَیاء اور مَرد کی غَیرت بِهی بِک رہی ہے.

نام نِہاد پَرده… صِرف فَيشن كيلِئے:
فِی زَمانہ بُرقَعہ اِتنا دِلكَش و دِلفَريب ہے کہ اُس کے اُوپر ايک اور بُرقَعہ اَوڑهنے کى ضُرُورت ہے.

”پَرده نَظَر کا ہوتا ہے.“
اِسی سوچ نے آدِهی قَوم کو بے پَرده کر دِیا ہے.

مَرد آنکهیں نِیچِی نہیں کرنا چاہتا، عَورت پَرده كرنے کو جہالت سمجهتی ہے… مگر دونوں کو مُعاشرے ميں عِزَّت و اِحتِرام کی تلاش ہے.

بے پَرده نَظَر آئِيں كَل جو چَند بِيبِياں…
اَكبؔر زَمِيں ميں غَيرَتِ قَومِى سے گَڑھ گيا.

پُوچها جو اُن سے آپ كا پَرده وه كيا ہُوا…؟
كہنے لگِيں كہ عَقل پَہ مَردوں كى پَڑ گيا.

(اَكبؔر اِلہٰ آبَادِى)

پَرده عَورت کے چہرے پر ہوتا ہے، اگر چہرے پر نہیں تو سمجھ لِیجِئے کہ عَقل پَہ پَڑا ہُوا ہے.

اگر جِسم کی نُمائِش کرنا ماڈَرن و تَرَقِّی یافتہ ہونے کی عَلامَت ہے تو پِهر جانور اِنسَانوں سے بہت زیاده ماڈَرن و تَرَقِّی یافتہ ہیں.

پہلے شَرم کی وجہ سے پَرده کِیا جاتا تها اور اَب پَرده کرتے ہُوئے شَرم آتی ہے.
۔پڑھ کر اگنور کرنا ہے یا واہ واہ کرنا ہے عمل کرو گے تو لوگ کیا کہیں گے...

پلیز ان معلومات کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
 
Last edited by a moderator:

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
Wait for the wrath of some.. who calls them liberals...

From now onward you would be marked as follower of Molvi khadim or Taliban agent ..

The problem is if you talk about religious values ... you are labelled as obsolete minded...

If you talk about patriotism or national values..they will call you bootsss...
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
Wait for the wrath of some.. who calls them liberals...

From now onward you would be marked as follower of Molvi khadim or Taliban agent ..

The problem is if you talk about religious values ... you are labelled as obsolete minded...

If you talk about patriotism or national values..they will call you bootsss...
Totally agree, I am a moderate. We should adopt to new technologies to survive and compete with the world. Lekin apna culture chorna kahan ki liberalism hai
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
عورت کوئی چیز یا سامان نہیں کہ اس کو ڈھانپ کر رکھیں یا چھپا کر یا لپیٹ کر رکھیں، وہ انسان ہے اور اس کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کس طرح کا لباس پہننا چاہتی ہے، کس طرح کی زندگی جینا چاہتی ہے۔ کسی دوسرے کو حق نہیں کہ اسے بتائے کہ اس کو کس طرح رہنا چاہیے۔ اور سیکڑوں سال پرانے عربی بدوؤں کا کلچر آج کے زمانے پر لاگو نہیں کیا جاسکتا۔ آج کا دور جدید دور ہے۔ غاروں اور پتھروں کا زمانہ نہیں۔
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
عورت کوئی چیز یا سامان نہیں کہ اس کو ڈھانپ کر رکھیں یا چھپا کر یا لپیٹ کر رکھیں، وہ انسان ہے اور اس کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کس طرح کا لباس پہننا چاہتی ہے، کس طرح کی زندگی جینا چاہتی ہے۔ کسی دوسرے کو حق نہیں کہ اسے بتائے کہ اس کو کس طرح رہنا چاہیے۔ اور سیکڑوں سال پرانے عربی بدوؤں کا کلچر آج کے زمانے پر لاگو نہیں کیا جاسکتا۔ آج کا دور جدید دور ہے۔ غاروں اور پتھروں کا زمانہ نہیں۔
O mama zinda rood aur murda zameer mardood ye Allah ki haden hain inko ager follow nahi karte to mazak mat urao...
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
O mama zinda rood aur murda zameer mardood ye Allah ki haden hain inko ager follow nahi karte to mazak mat urao...

او بھائی بے شعور! اللہ کے نام پر مولوی کی حدیں نافذ نہیں کی جاسکتیں، آج کا انسان آزاد انسان ہے، آج کا انسان اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزارتا ہے ، ان پڑھ اور جاہل مولویوں کی مرضی سے نہیں۔۔۔ اور ویسے بھی یہ برقع پردہ جاہل عربیوں کا کلچر ہے ، ہمارا نہیں۔۔

 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
لبرل اور دیسی انگریز کی ستر سال سے یہ خواہش ہے کہ ان کی دلی مراد پوری ہو جائے لیکن افسوس یہ قبروں میں پہنچ رہے ہیں لیکن ان کا مقصد پورا نہیں ہورا ،ہونا بھی نہیں یہ لوگ اتنے غریت مند ہوتے ہیں اپنے خاندان کی بات آئے تو خود غیرت سے مر جاتے ہیں ، مادر پدر آزادی کے نتایج نے مغرب سے خاندان کا تصور چین کر حرام اولاد کا تناسب زیادہ کر لیا ہے ، ایسی لبرل سوچ پر الله کی پھٹکار ہی ہوتی ہے ، پاکستان میڈیا بھی اس سے پیچھے نہیں ،قوم کو ایسا ہی بنانا چاہتا ہے

مزید یہ لوگ اپنی خفگی جس کو نفسیاتی بیماری کہنا زیادہ درست ہوگا ، تنقید اسلام پر کرتے ہیں لیکن نام مولوی کا لیتے ہیں ،خود تو اپنے نکاح ،جنازے اور دیگر معاملات کسی لبرل مولوی سے کرواتے ہیں
 

با شعور

Senator (1k+ posts)

او بھائی بے شعور! اللہ کے نام پر مولوی کی حدیں نافذ نہیں کی جاسکتیں، آج کا انسان آزاد انسان ہے، آج کا انسان اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزارتا ہے ، ان پڑھ اور جاہل مولویوں کی مرضی سے نہیں۔۔۔ اور ویسے بھی یہ برقع پردہ جاہل عربیوں کا کلچر ہے ، ہمارا نہیں۔۔
Han g aap to brehna aae the dunia main aapka culture azad hai, it is about belief only jo nahi karta us per swar nahi kia ja sakta
 

با شعور

Senator (1k+ posts)

او بھائی بے شعور! اللہ کے نام پر مولوی کی حدیں نافذ نہیں کی جاسکتیں، آج کا انسان آزاد انسان ہے، آج کا انسان اپنی مرضی سے اپنی زندگی گزارتا ہے ، ان پڑھ اور جاہل مولویوں کی مرضی سے نہیں۔۔۔ اور ویسے بھی یہ برقع پردہ جاہل عربیوں کا کلچر ہے ، ہمارا نہیں۔۔
Deen main koi jabar nahi, aap jo ji chahe kren sab Allah ko jawab deh hain... Main per zabardasti to kar nahi sakta...
 

Pakistan2017

Chief Minister (5k+ posts)
طلاق یا خلع کی یہ شرع پھر بھی کم ہے کچھ خاندانی کچھ سماجی بندشوں کی وجہ سے
اگر ہمارا معاشرہ یورپ امریکا کی طرح ہوتا تو یقین کریں خلع کی شرع ٩٠ فیصد ہوتی جو مظالم عورتیں جھیلتی ہیں
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
طلاق یا خلع کی یہ شرع پھر بھی کم ہے کچھ خاندانی کچھ سماجی بندشوں کی وجہ سے
اگر ہمارا معاشرہ یورپ امریکا کی طرح ہوتا تو یقین کریں خلع کی شرع ٩٠ فیصد ہوتی جو مظالم عورتیں جھیلتی ہیں
Yes asa hi hota aur nikah ya shadi ki sharah bhi buht kam hoti
 

chak14

MPA (400+ posts)
This is vicious cycle and will not be reversed as Western influence is growing day by day. You see women at Pakistan channels now showing body skin like in West. This will escalate to totally nakedness in next 10-15 years. Next generation is prepared to get naked like in West. Women are following it blindly due to problem in their nature to show their beauty.
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
This is vicious cycle and will not be reversed as Western influence is growing day by day. You see women at Pakistan channels now showing body skin like in West. This will escalate to totally nakedness in next 10-15 years. Next generation is prepared to get naked like in West. Women are following it blindly due to problem in their nature to show their beauty.
100% agree
 

Back
Top