اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی تبدیل کرنے کیخلاف ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ چیف جسٹس عامر فاروق نے جاری کر دیا
فیصلے کے مطابق جج کی تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے ایک دفعہ کوئی جج ہائیکورٹ کا تعینات ہو کر حلف لے لے تو وہ یا تو 62 سال کی عمر میں ریٹائرڈ ہو گا یا بر طرف ہو جائے یا سپریم کورٹ تعینات ہو جائے یا استعفی دے دے تب ہی وہ ہائی کورٹ کا جج ختم ہو سکتا ہے
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ایک دفعہ متعلقہ ہائیکورٹ کا حلف اٹھا لیا تو ٹرانسفر کے وقت دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں اگر ضرورت ہوتی تو آئین میں لکھ دیا جاتا اور اگر ضرورت ہوتی تو یہ بھی لکھ دیا جاتا کہ دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کے بعد جج سینیارٹی کے آخر نمبر پر ہو گا
https://twitter.com/x/status/1889543116723523908
انہوں نے اپنے فیصلے میں بھارت کا بھی حوالہ دیا کہ سرحد پار بھارت میں تو ججز کا ٹرانسفر عام بات ہے ،بھارت کی طرح پاکستان میں ٹرانسفر پالیسی نہیں لیکن صدر پاکستان قانون کے مطابق ٹرانسفر کرسکے ہیں ،جب جج کا ٹرانسفر ہوتا ہے تو اس ہائی کورٹ کے جج کے طور پر سٹیٹس رہتا ہے وہ تبدیل نہیں ہوتا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سنیارٹی بھی پہلے حلف سے ہو گی ،ٹرانسفر کے وقت نئی سینیارٹی نہیں ہو گی ،بھارتی سپریم کورٹ نے بھی ایک اہم فیصلے میں واضع کیا ہے کہ تعیناتی اور ٹرانسفر میں فرق ہے
صحافی سہیل رشید نے اس پر کہا کہ بھارتی ہائیکورٹ نے جو بھی کہا ہو پاکستانی سپریم کورٹ کا چیف جسٹس اس کے برعکس کہہ رہا ہو اور اٹارنی جنرل اس سے اتفاق کر رہا ہو تو کیا ہو گا؟
https://twitter.com/x/status/1889558469843222909