وفاقی حکومت نے حال ہی میں ججز کی مراعات میں اضافہ کیا ہے، جس میں ہاؤس رینٹ اور جوڈیشل الاؤنس بھی شامل ہیں، جبکہ چند روز قبل 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ان کے اختیارات کو محدود کر دیا گیا تھا۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، سپریم کورٹ اور پانچوں ہائیکورٹس میں موجود 116 ججز کو مراعات کے طور پر ماہانہ 17 کروڑ 52 لاکھ روپے ملیں گے۔
صحافی ذیشان یوسفزئی کے مطابق ان مراعات میں ہاؤس رینٹ کے لیے 4 کروڑ 6 لاکھ روپے اور جوڈیشل الاؤنس کے طور پر 13 کروڑ 46 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں، جس کا سالانہ خرچہ 2 ارب 10 کروڑ 24 لاکھ روپے ہو گا۔
اس وقت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 15 ججز جبکہ ایڈہاک بنیادوں پر 2 ججز اور شریعت اپیلٹ بینچ میں بھی 2 ججز تعینات ہیں۔
ہائی کورٹس میں کل 101 ججز کام کر رہے ہیں، جن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8، پشاور ہائی کورٹ کے 13، بلوچستان ہائی کورٹ کے 11، سندھ ہائی کورٹ کے 28 اور لاہور ہائی کورٹ کے 36 ججز شامل ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34 اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں 12 کر دی گئی ہے۔ اگر ان اضافی نشستوں پر بھی تقرریاں ہوتی ہیں تو اس سے مراعات کے اخراجات مزید بڑھ جائیں گے۔
دوسری طرف، اعلیٰ عدلیہ میں ہزاروں مقدمات زیر التوا ہیں۔ صرف سپریم کورٹ آف پاکستان میں 97 ارب روپے کے مالیت کے 3,496 مالیاتی مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
خیال رہے کہ ان مراعات میں سیشن ججز، ایڈیشنل سیشن ججز، فیملی کورٹس اور مجسٹریٹ لیول کے ججز شامل نہیں ہیں۔