Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
جب دو مسلمانوں میں جھگڑا ہوجائے
ایک جگہ جب کچھ انسان رہتے ہیں،کچھ وقت گزارتے ہیں تومزاجوں کے اختلاف کی وجہ سے کبھی اختلافات یا جھگڑوں کا ہونا بالکل فطرتی عمل ہے۔لیکن ان اختلافات یا جھگڑوں کا باقی رہنا دنیا و آخرت کی تباہی کا باعث ہے۔اس لیے شریعت کا حکم ہے کہ جب دو مسلمانوں میں کوئی اختلاف ،جھگڑا ہوجائے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ان میں صلح کروا دیں۔ برادری کے معتبر افراد کو اس حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کہ وہ بستی کے لوگوں کے آپس کے اختلافات کو بڑھنے نہ دے بلکہ صلح کروا دے۔
اہل نستی میں صلح کرواتے وقت غیر جانبداری کا خیال رکھنا ایک منصف کی شرعی ذمہ داری ہے۔
اللہ تعالی مسلمانوں کو سورۃالنحل آیت 90 میں عدل و انصاف قائم کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ فرماتے ہیں: بے شک اللہ انصاف کا،احسان کا،اور رشتہ داروںکو(ان کے حقوق ) دینے کا حکم دیتا ہے،اور بے حیائی ،بدی اور ظلم سے روکتا ہے۔وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔ لہذا ایک منصف کو ہر حال میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو سامنے رکھنا چاہیے۔
لاہور میں لوگوں کے باہمی جھگڑوں کے حل کے لیے علاقہ کے لوگوں نے اپنا ثالثی نظام قائم کر لیا ہے جہاں فریقین فوری اور قابل قبول حل کے لیے رجوع کر رہے ہیں۔ جہاں کوئی بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے درخواست دے سکتا ہے جسے سماعت اور کارروائی کے لیے پیچایت کمیٹی کو بھیج دیا جاتا۔ میرے خیال میں اس سے جھگڑے کا فوری فیصل ہوسکے گا اور ایسے لوگ جو اپنے حقوق کے لئے عدالتی مقدمہ بازی کی اسطاعت نہیں رکھتے ہیں، ان داد رسائی ہوگی۔
ایسا سسٹم پورے ملک میں قائم کرنا چاہے، انکے مؤثر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ ان کو آئین کی سپورٹ دی جائے، لیکن ان کو جبر کا اختیار نہ دیا جائے، اور اس نظام کو ثالثی کا کردار دیا جائے۔
- Featured Thumbs
- https://img.rt.com/files/news/1e/70/00/00/rtr3fbva.n.jpg