جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹو ازم کی ضرورت نہیں پڑے گی: ثاقب نثار
تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کرے کہ ملک کا نیا سربراہ عمر ثانی کے نقش قدم پر چلے۔ جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹوزم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاهور میں جسٹس ریٹائرڈ فخر النساء کھوکھر کی کتاب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے لیکن ان کے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ہوتے جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ طاقت ور عدلیہ کے ہوتے ہوئے کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔ خدانخواستہ عدلیہ کا ادارہ کمزور پڑ گیا تو یہ المناک حادثہ ہو گا۔
’’قوم سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ ہے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دوں گا۔ عدلیہ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کو قائم رکھے گی اور جمہوریت کا علم بلند رکھے گی” ۔
تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کرے کہ ملک کا نیا سربراہ عمر ثانی کے نقش قدم پر چلے۔ جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹوزم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
’’ اللہ تعالیٰ ملک کو بہترین لیڈر دے، وہ چاہے کسی بھی پارٹی سے ہو کیونکہ جب اچھا لیڈر باگ دوڑ سنبھالے گا تو ہمیں مشکلات سے چھٹکارہ دلائے گا‘‘۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم کورٹ لاهور رجسٹری میں از خود نوٹس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی سے ناانصافی نہیں کریں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔
’’جب تک یہ طاقت ور عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کا فضل رہے گا‘‘۔
اس موقع چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالت کے اندر اپنا حلف بھی پڑھ کر سنایا۔ جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا بلکہ آپ تسلی رکھیں کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے گزشتہ دنوں راول پنڈی ہائی کورٹ بار میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے رکھا ہے جب کہ آئی ایس پی آر نے بھی ان کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
Source
تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کرے کہ ملک کا نیا سربراہ عمر ثانی کے نقش قدم پر چلے۔ جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹوزم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاهور میں جسٹس ریٹائرڈ فخر النساء کھوکھر کی کتاب رونمائی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے لیکن ان کے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے ہوتے جمہوریت پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ طاقت ور عدلیہ کے ہوتے ہوئے کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی۔ خدانخواستہ عدلیہ کا ادارہ کمزور پڑ گیا تو یہ المناک حادثہ ہو گا۔
’’قوم سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ ہے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دوں گا۔ عدلیہ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کو قائم رکھے گی اور جمہوریت کا علم بلند رکھے گی” ۔
تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ کرے کہ ملک کا نیا سربراہ عمر ثانی کے نقش قدم پر چلے۔ جب اچھا لیڈر ملے گا تو ہمیں جوڈیشل ایکٹوزم کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
’’ اللہ تعالیٰ ملک کو بہترین لیڈر دے، وہ چاہے کسی بھی پارٹی سے ہو کیونکہ جب اچھا لیڈر باگ دوڑ سنبھالے گا تو ہمیں مشکلات سے چھٹکارہ دلائے گا‘‘۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف سپریم کورٹ لاهور رجسٹری میں از خود نوٹس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی سے ناانصافی نہیں کریں گے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔
’’جب تک یہ طاقت ور عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کا فضل رہے گا‘‘۔
اس موقع چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے عدالت کے اندر اپنا حلف بھی پڑھ کر سنایا۔ جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا بلکہ آپ تسلی رکھیں کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہو رہا۔
چیف جسٹس پاکستان نے گزشتہ دنوں راول پنڈی ہائی کورٹ بار میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے رکھا ہے جب کہ آئی ایس پی آر نے بھی ان کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
Source