Haidar Ali Shah
MPA (400+ posts)
جاوید لطیف کی مثال ا ٌس کوے کیطرح ہے جو غلاظت کھانے کے بعد چونچ دائیں بائیں زور زور سے ہلاتا ہو تاکہ چونچ پر کوئی غلاظت باقی نہ رہے اور حیسے ہی اس کو اپنی چونچ کی صفائی کا یقین ہوتا ہے وہ ایک بار پھر چونچ غلاظت میں ڈال دیتا ہے اور یہ عمل غلاظت کے خاتمے یہ کوے کی پیٹ* بھرنے تک جاری رہتا ہے.* جاوید لطیف ایک تھپڑ کے جواب میں جتنی غلاظت بکھیر سکتا تھا وہ اٌس نے الفاظ چٌن چٌن کر بکھیرے اور ابھی اسکی بکھیرے ہوئے غلاظت کی بدبو ختم نہیں ہوئی تھی جسکی بدبو کی وجہ سے ساری قوم سانس رٌک رٌک کر لے رہی تھی کہ اٌس نے معافی کی نام پر اپنی غلیظ ہونے اور غلاظت میں ایک بار پھر کودنے کا عملی مظاہرہ کیا.
جاوید لطیف کوئی پانچ سالہ جذباتی بچہ نہیں ہے کہ وہ گالیوں کا مطلب نہیں سمجھتے . پہلے تو اٌس کا سوچے سمجھے گالیوں کیلئے ایک اچھے معاشرے میں معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی لیکن اٌس نے ڈھیٹ پن کی انتہا کرتے ہوئے نجانے کس شریف کے کہنے پر گٹر میں کودتے کر غوطہ خوری کی اور* دل بھر کر غلاظت سے پیٹ بھر کر گٹر کی اندر سے اپنی بدبو ٹی وی کے ذریعہ گھر گھر پھیلا دی.
میرے خیال میں دوسری پریس کانفرنس پہلی پریس کانفرنس سے ذیادہ خطرناک تھی اور اسکی وجہ پہلی پریس کانفرنس ایک خاندان کی عزت پر سارے دنیا کو اکھٹا کر کے حملہ کرنا تھا. لیکن دنیا بھر کے پاکستانیوں سے اظہار ناپسنددیگی کے بعد ایک اور پریس کانفرنس کرکے اپنی الزامات کی تصدیق اور تردید پر تبصرہ کرکے اٌس خاندان کی ایک بار پھر تذلیل کی گئی.
اس طرح کے خودکش حملے جاوید لطیف جیسے چھوٹے ذہن کے لوگ خود نہیں کرسکتے اس کیلئے کافی عیار ذہن درکار ہوتا ہے.
جن کے اپنے اعمال کالے ہو جن کا اپنا کردار گھٹیا ہو اٌن سے اچھائی کی اٌمید کرنا فضول ہے. ایم کیو ایم کی مثال ہمارے سامنے ہے. جونہی کوئی صحافی الطاف حٌسین یا ایم کیو ایم کے بارے سخت الفاظ استعمال کرتا پڑھوں لکھو کی جم غفیر مختلف چینل پر بیٹھ کر اٌس کی ایسی کی تیسی کر دیتے. اور جن کا منہ جتنا تیز ہوتا اور وہ اٌس صحافی یا اس کی خاندان کی بارے میں گھٹیاں گفتگو کرتا وہ الطاف حسین کا اتنا ہی منظر نظر ہوجاتا. اور یہ عمل تب تک جاری رہا جب تک "طارق" نے اپنی کشتیاں تک جلا ڈالی اور آج کل موصوف اپنی ڈانس کی ویڈیوں بنا بنا کر لندن افس میں موجود ادھے درجن لوگوں کو ہنساتا رہتا ہے.
پانامہ کیس کی طوالت اور رسوائی شریفوں کی ذہن پر* ایسی سوار ہوگئی ہے*جس طرح رمضان میں نسوار کا نشہ کسی پٹھان کی ذہن پر سوار ہوتا ہے.
الیکشن سے پہلے نوازشریف اپنی تجربہ کار ٹیم کے بارے میں بہت پراٌمید تھے مجھے یقین ہے کہ جاوید لطیف کی کامیاب پریس کانفرنس کے بعد نواز اپنے ٹیم کے اس نئے ٹیلنٹ سے بہت خوش ہونگے.
افسوس صرف اس بات کا ہے کہ آگر کسی نے نواز شریف کی صاحبزادی کے بارے میں پریس کانفرنس کر ڈالی تو؟ یا شہباز شریف کی مختلف شادیوں کی بات چھیڑ دی؟ کچھ لوگ اتنی عزت کے قابل نہیں ہوتے جتنی اللہ نے انہیں عطا کی ہوتی ہے. اس لئے جلدی چھین لی جاتی ہے
*
جاوید لطیف کوئی پانچ سالہ جذباتی بچہ نہیں ہے کہ وہ گالیوں کا مطلب نہیں سمجھتے . پہلے تو اٌس کا سوچے سمجھے گالیوں کیلئے ایک اچھے معاشرے میں معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی لیکن اٌس نے ڈھیٹ پن کی انتہا کرتے ہوئے نجانے کس شریف کے کہنے پر گٹر میں کودتے کر غوطہ خوری کی اور* دل بھر کر غلاظت سے پیٹ بھر کر گٹر کی اندر سے اپنی بدبو ٹی وی کے ذریعہ گھر گھر پھیلا دی.
میرے خیال میں دوسری پریس کانفرنس پہلی پریس کانفرنس سے ذیادہ خطرناک تھی اور اسکی وجہ پہلی پریس کانفرنس ایک خاندان کی عزت پر سارے دنیا کو اکھٹا کر کے حملہ کرنا تھا. لیکن دنیا بھر کے پاکستانیوں سے اظہار ناپسنددیگی کے بعد ایک اور پریس کانفرنس کرکے اپنی الزامات کی تصدیق اور تردید پر تبصرہ کرکے اٌس خاندان کی ایک بار پھر تذلیل کی گئی.
اس طرح کے خودکش حملے جاوید لطیف جیسے چھوٹے ذہن کے لوگ خود نہیں کرسکتے اس کیلئے کافی عیار ذہن درکار ہوتا ہے.
جن کے اپنے اعمال کالے ہو جن کا اپنا کردار گھٹیا ہو اٌن سے اچھائی کی اٌمید کرنا فضول ہے. ایم کیو ایم کی مثال ہمارے سامنے ہے. جونہی کوئی صحافی الطاف حٌسین یا ایم کیو ایم کے بارے سخت الفاظ استعمال کرتا پڑھوں لکھو کی جم غفیر مختلف چینل پر بیٹھ کر اٌس کی ایسی کی تیسی کر دیتے. اور جن کا منہ جتنا تیز ہوتا اور وہ اٌس صحافی یا اس کی خاندان کی بارے میں گھٹیاں گفتگو کرتا وہ الطاف حسین کا اتنا ہی منظر نظر ہوجاتا. اور یہ عمل تب تک جاری رہا جب تک "طارق" نے اپنی کشتیاں تک جلا ڈالی اور آج کل موصوف اپنی ڈانس کی ویڈیوں بنا بنا کر لندن افس میں موجود ادھے درجن لوگوں کو ہنساتا رہتا ہے.
پانامہ کیس کی طوالت اور رسوائی شریفوں کی ذہن پر* ایسی سوار ہوگئی ہے*جس طرح رمضان میں نسوار کا نشہ کسی پٹھان کی ذہن پر سوار ہوتا ہے.
الیکشن سے پہلے نوازشریف اپنی تجربہ کار ٹیم کے بارے میں بہت پراٌمید تھے مجھے یقین ہے کہ جاوید لطیف کی کامیاب پریس کانفرنس کے بعد نواز اپنے ٹیم کے اس نئے ٹیلنٹ سے بہت خوش ہونگے.
افسوس صرف اس بات کا ہے کہ آگر کسی نے نواز شریف کی صاحبزادی کے بارے میں پریس کانفرنس کر ڈالی تو؟ یا شہباز شریف کی مختلف شادیوں کی بات چھیڑ دی؟ کچھ لوگ اتنی عزت کے قابل نہیں ہوتے جتنی اللہ نے انہیں عطا کی ہوتی ہے. اس لئے جلدی چھین لی جاتی ہے
*
Last edited by a moderator: