۔"حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور اپنی خواہش کو خبر بنا کر پیش کرنے سے جہاں دینی اداروں کی بدنامی ہوگی وہاں جان و مال کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے"۔
یقینناً یہ دھمکی خواہش کو خبر بنانے والے میڈیا اور بالخصوص "اُمت" کو ہی دی گئی ہوگی ورنہ ہمارے عُلما کو تو حق گوئی و بیباکی میں اپنی جان سے پیار ہے نہ مال کی پرواہ۔
جان کے معاملے میں اُن کا عقیدہ ہے "جان دی، دی ہوئی اُسی کی تھی"۔
اور مال تو ویسے ہی اِن کے پاس ہوتا نہیں۔ جو ہو وہ اللہ کی راہ میں دونوں ہاتھوں سے لُٹانے تک چین سے نہیں بیٹھتے۔
نوٹ: اوپر لِکھا گیا لفظ اُمت اخبار کا نام ہے۔ نیل کے ساحل سے لیکر تا بہ خاکِ کاشغر تک پھیلی اِلہی مخلوق کیطرف اشارہ ہر گز نہیں کیا گیا۔