janab iss liye ke ye deen e islam se ziyda babaon aur fiqon ko mante hain...islam ko pehla aur aakhir deen man len to ikhtelaf sirf paisa aur halwe ka reh jata hai..مولوی صاحبان کا آج تک ایک اسلام کے اوپر اتفاق رائے نہیں ہو سکا یہ تو پھر بھی ایک فتوی ہے اور پھر مولوی طبقہ کیسے لوگوں کی بھلائی کے لئے اکٹھا ہو سکتا ہے یہ پاکستان کو اللہ نہ کرے اٹلی بنانا چاہتے ہیں
مولوی صاحبان کا آج تک ایک اسلام کے اوپر اتفاق رائے نہیں ہو سکا یہ تو پھر بھی ایک فتوی ہے اور پھر مولوی طبقہ کیسے لوگوں کی بھلائی کے لئے اکٹھا ہو سکتا ہے یہ پاکستان کو اللہ نہ کرے اٹلی بنانا چاہتے ہیں
زیدی صاحب اسلام علیکم یہ کو ئی نا مقبول فیصلہ نہیں ہے ان حالات میں فیصلہ اللہ کے نبی صلعم چودہ سو سال پہلے فرما چکے ہیں جسے یہ مولوی حضرات نہ ماننا چاہتے ہیں اور نہ ہی اس پہ عمل کرنا چاہتے ہیں اگر یہ عوام کو سچ بتا دیں کہ ہمارے محبوب صلعم کیا فرما گئے ہیں تو کوئی مسئلہ ہی باقی نہ رہے مگر ایسا کرنے سے ان کی مولویت باقی نہ رہے گیاب یہ بات بھی نہیں ہے ، تابان صاحب، ھاں انہیں اس فیصلے میں دشواری ضرور ہے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے میں مسائل بھی ہیں ۔ لیکن ذرا سوچیں یہ فیصلہ لینے میں حکومت اتنے اضطراب کا شکار کیوں ہے ۔ ظاہر ہے یہ ایک نامقبول لیکن ضروری فیصلہ ہے ۔ ویسے بھی سلیکٹڈ لاک ڈاؤن کے خلاف ہے ۔ امریکہ نے اپنی معیشت پر بہت بڑا فیصلہ لیا ہے ، ٹرمپ فضول کاروبار ایسٹر کے آنے تک کھولنا چاھتا ہے ، اس کی خواہش یہی ہے تاھم جو حالات نیو یارک میں ہیں وہ مکمل تباہی کے ہیں اور کوئ بھی ذی شعور ٹرمپ کی اس خواہش کو قبول نہیں کررہا ہے حالانکہ ھر فرد معاشی طور پر متاثر ہے ۔ مال سے زیادہ جان کی قدر کی گئ ہے ۔
بات آپکی سو فیصد سچ ہےjanab iss liye ke ye deen e islam se ziyda babaon aur fiqon ko mante hain...islam ko pehla aur aakhir deen man len to ikhtelaf sirf paisa aur halwe ka reh jata hai..
زیدی صاحب اسلام علیکم یہ کو ئی نا مقبول فیصلہ نہیں ہے ان حالات میں فیصلہ اللہ کے نبی صلعم چودہ سو سال پہلے فرما چکے ہیں جسے یہ مولوی حضرات نہ ماننا چاہتے ہیں اور نہ ہی اس پہ عمل کرنا چاہتے ہیں اگر یہ عوام کو سچ بتا دیں کہ ہمارے محبوب صلعم کیا فرما گئے ہیں تو کوئی مسئلہ ہی باقی نہ رہے مگر ایسا کرنے سے ان کی مولویت باقی نہ رہے گی
تو جناب میں نے عرض کی ہے کہ نبی اکرم صلعم کا حکم عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور حکومت وقت اس کی موجودہ دور میں اہل نہیں ہے کیونکہ مذہب جو انسان کا ذاتی معاملہ ہے اس پہ مذہب کے ٹھیکیداروں کا کنٹرول ہے اور لوگ مولوی حضرات کے ہاتھوں یر غمال ہیں لہذا سوائے انتظار کے ایک دعا کا آسرا ہے وہ آپ بھی کریں اور میں بھی کرتا ہوں اللہ سب کی خیر کرےتابان صاحب ، یہ نامقبول فیصلہ اس لیے ہے کہ لوگ بند مساجد کے باہر باجماعت نماز ادا کررہے ہیں ۔ آپ کی بات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ ہمارے نبی اس کی مثال اپنی زندگی میں دے چکے ہیں ۔ اگر آپ الاذھر کا فتوہ جو علوی صاحب لائے ہیں اسے پڑھیں تو وہ یہ فرض حکومت وقت پر رکھتے ہیں اور اختیار دیتے ہیں کہ وہ یہ پابندی عائد کرسکتی ہیں اور اس میں علماء کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ تو پھر بسم اللہ کریں اور حکومت پابندی کا اعلان کردے ، پھر دیکھ لیحیے گا یہ مقبول ہوتا ہے یا نہیں ۔ لیکن بحرحال ایک ضروری فیصلہ ضرور ہے ۔
تو جناب میں نے عرض کی ہے کہ نبی اکرم صلعم کا حکم عوام تک پہنچانے کی ضرورت ہے اور حکومت وقت اس کی موجودہ دور میں اہل نہیں ہے کیونکہ مذہب جو انسان کا ذاتی معاملہ ہے اس پہ مذہب کے ٹھیکیداروں کا کنٹرول ہے اور لوگ مولوی حضرات کے ہاتھوں یر غمال ہیں لہذا سوائے انتظار کے ایک دعا کا آسرا ہے وہ آپ بھی کریں اور میں بھی کرتا ہوں اللہ سب کی خیر کرے
میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ حکومت کو یہ کڑوی گولی نگلنی ہوگی اور جتنی جلد نگل لے اتنا ہی اچھا ہو گا میں سمجھتا ہوں کہ یہ نا اہل تو نہیں ہیں مگر تذبذب کا شکار ہیں دیکھتے ہیں یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہےبے شک حکومت نہ صرف اھل نہیں ہے بلکہ اپنے فیصلوں میں تذبذب کا شکار ہے اور وہ درحقیقت مکمل لاک ڈاؤن نہیں چاہتی جبکہ مساجد کو بند کرنا اسی جانب ایک قدم ہے ۔ آپ کے سامنے خادم رضوی کی مثال موجود ہے ، اگر حکومت چاہے تو ھرکام کرسکتی ہے ۔ یہ کام اب علماء سے زیادہ حکومتی ذمہ داری ہے ، چاھے کوئ راضی ہو یا نہ ہو ۔