تیل کی قلت کا خدشہ:تیل کمپنیز کاحکومت سے اربوں روپے کا بوجھ ڈالنے پر شکوہ

petrol-trs-shehbaz-govt.jpg


ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی بے قدری کا اڑھائی ارب روپے کا بوجھ تیل کمپنیز پر ڈال دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک میں تیل فراہم کرنے والی کمپنیز نے وفاقی وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کو خط لکھا دیا ہے۔ تیل فراہم کرنے والی کمپنیوں کی طرف سے وفاقی وزیر لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تیل کی ترسیل کی لاگت میں 2 سے 3 روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی ہے جس سے تیل کی دستیابی مشکل ہو جائے گی۔

خط کے متن کے مطابق موجودہ اتحادی حکومت نے تیل کی قیمتیں مستحکم کرنے کے لیے تیل فراہم کرنے والی کمپنیز پر 5 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے، اگر یہ اضافہ واپس لینے کا فوری طور پر فیصلہ نہ ہوا تو تیل کی ملک بھر میں دستیابی مشکل ہو جائے گی۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے اور روپے کی بے قدری کا اڑھائی ارب روپے کا بوجھ آئل کمپنیز پر ڈالا گیا ہے۔

دریں اثنا چند دن پہلے آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے ملک میں تیل کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا تھا لیکن اوگرا نے تیل کی قلت کی خبروں پر ردِ عمل دیتے ہوئے خدشے کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈیزل کے محدود ذخیرے کی خبریں گمراہ کن ہیں جبکہ آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نے اوگرا کو خط لکھ کر صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا اور خط میں لکھا تھا کہ ملکی ضروریات کے مقابلے میں تیل کم درآمد کیا گیا ہے، سٹاک کی صورتحال کے پیش نظر ملک کے مختلف حصوں میں تیل کی قلت پیدا ہو گی۔

https://twitter.com/x/status/1592561208938221569
یاد رہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے منگل کے روز سرکاری ٹی وی پر اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 30 نومبر تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں کرینگے جس کا فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی اجازت کے بعد کیا گیا ہے۔ اس وقت پٹرول کی موجودہ قیمت 224 روپے 80 پیسے فی لٹر، ایچ ایس ڈی 235 روپے 30 پیسے ، ایل ڈی او کی قیمت 186 روپے 50 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 191 روپے 83 پیسے ہے۔