Amal
Chief Minister (5k+ posts)
کان ،آنکھ اور دل کی باز پرس ہو گی
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔ النور : ۳۰
نیز فرمایا: بے شک کان ،آنکھ اور دل ان سب کے بارے میں باز پرس ہو گی۔ الا سرا:۳۶
اور فرمایا: وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں میں چھپی باتوں کو جانتا ہے۔ غافر :۱۹
نیز فرمایا: یقیناً تیرا رب گھات میں ہے (ہر ایک عمل کو دیکھ رہا ہے)۔ الفجر : ۱۴ ۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ابن آدم کے لیے اس کے زنا کا حصہ لکھ دیا گیا ہے ،وہ یقیناً اسے پانے والا ہے ،آنکھوں کا زنا (غیر محرم کی طرف) دیکھنا ہے ،کانوں کا زنا (حرام آواز کا)سننا ہے ،زبان کا زنا (ناجائز)کلام کرنا ہے ،ہاتھ کا زنا (ناجائز)پکڑ نا ہے اور پاؤں کا زنا (نا جائز کام کی طرف)چل کر جانا ہے اور دل خواہش اور آرزو کرتا ہے اور شرم گاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے۔ (متفق علیہ۔ یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور بخاری کی روایت مختصر ہے) البخاری (/۲۶۱۱۔ فتح)و مسلم (۲۶۵۷) (۲۱) ۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: راستوں میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہمارے لیے وہاں بیٹھے بغیر چارہ نہیں ، ہم وہاں گفتگو کرتے ہیں۔ پس رسول اللہﷺ نے فرمایا: اگر تم نے وہاں ضرور بیٹھنا ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! راستے کا حق کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا: نظر نیچی رکھنا، تکلیف دو چیز کو روکنا (ہٹا نا)، سلام کا جواب دینا، نیکی کا حکم دینا، اور برائی سے منع کرنا۔ (متفق علیہ) حدیث نمبر ۱۹۰
حضرت ابو طلحہ زید بن سہیل ؓ نے بیان کیا کہ ہم گھر سے باہر چبوترے پر بیٹھے گفتگو کر رہے تھے کہ رسول اللہﷺ تشریف لائے اور ہمارے پاس کھڑے ہو گئے اور فرمایا:تمہیں کیا ہے کہ تم راستوں پر مجلسیں قائم کرتے ہو؟راستوں پر مجلسیں قائم کرنے (بیٹھنے) سے بچو۔ ہم نے عرض کیا:ہم تو یہاں صرف پر امن طریقے سے بیٹھتے ہیں ، ہم یہاں مذاکرے اور بات چیت کے لیے بیٹھتے ہیں آپ نے فرمایا : اگر تم بیٹھنا ترک نہیں کر سکتے تو پھر اس (راستے)کا حق ادا کیا کرو:نظر نیچی رکھنا، سلام کا جواب دینا اور اچھی گفتگو کرنا (اس کا حق ہے)۔ مسلم (۲۱۶۱) ۔
حضرت جریر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے اچانک نظر پڑ جانے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اپنی نظر پھیر لو۔ مسلم (۲۱۵۹) ۔
حضرت ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں اور حضرت میمونہ ؓ رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ حضرت ابن ام مکتومؓ آ گئے اور یہ ہمیں پردے کا حکم ملنے کے بعد کا واقعہ ہے ،پس نبیﷺ نے فرمایا:تم دونوں اس سے پردہ کرو۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ !کیا وہ نا بینا نہیں ہیں ،وہ ہمیں دیکھتے ہیں نہ ہمیں پہچانتے ہیں ؟پس نبیﷺ نے فرمایا: کیا تم بھی نا بینی ہو؟کیا تم اسے نہیں دیکھتیں ؟ (ابو داؤد، ترمذی۔ حدیث حسن صحیح ہے) توثیق الحدیث : ضعیف۔ اخرجہ ابو داود (۴۱۱۲)و الترمذی (۲۷۷۸)۔
حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مرد مرد کے ستر کو نہ دیکھے اور عورت عورت کے ستر کو نہ دیکھے مسلم (۳۳۸)۔
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوبَنَا وَإِسْرَافَنَا فِي أَمْرِنَا وَثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
ترجمہ اے پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کاموں میں جو بےجا زیادتی ہوئی ہے اسے بھی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدمی عطا فرما اور ہمیں کافروں کی قوم پر مدد دے۔(آل عمران3/147)
Last edited by a moderator: