
اب کسی کے پیٹ میں مروڑ نہیں اٹھیں گے کہ ملزم کی عدالت میں حاضری کے بغیر عبوری ضمانت کیسے منظور ہوگئی: سوشل میڈیا صارف
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن راولپنڈی کے جج سہیل انجم نے 24 سال پرانے تہرے قتل کیس میں جج بلیک میلنگ سکینڈل کے مرکزی کردار ناصر بٹ کی ضمانت قبل از گرفتاری 3 اپریل تک منظور کر لی ہے۔ عدالت کی طرف سے آئندہ تاریخ پر تفتیشی افسر سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔
اکتوبر 1996ء میں تھانہ صادق آباد میں لیگی رہنما ناصر بٹ پر تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ اس سے پہلے ان کے ریڈوارنٹ بھی جاری کیے گئے تھے۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے احمد وڑائچ نے فیصلے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: تہرا قتل کیس، قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی 3اپریل تک عبوری ضمانت منظور!
سینئر صحافی علی سلمان علوی نے عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: ناصر بٹ لندن میں، ضمانت پاکستان کی ایک عدالت میں منظور! اب کسی کے پیٹ میں مروڑ نہیں اٹھیں گے کہ ملزم کی عدالت میں حاضری کے بغیر عبوری ضمانت کیسے منظور ہوگئی۔
خیال رہے کہ ناصر بٹ و دیگر کے خلاف مقدمہ 1996ء میں چاندنی چوک پر فائرنگ کے نتیجے میں پجارو میں سوار 3 افراد جاں بحق ہونے کے بعد ہوا تھا۔ مقتولین میں 2 سگے بھائی اکرام الحق، انوار الحق اور ڈرائیور گلفراز عباسی شامل تھے۔ناصر بٹ اس مقدمے میں اشتہاری بھی رہ چکے ہیں۔ ناصر بٹ کی 3 اپریل تک عبوری ضمانت1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ چند دن پہلے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جلد برطانوی شہریت چھوڑ کر پاکستان جا رہا ہوں۔ انتخابات کیلئے پی پی 16 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں، خوشی ہے کہ قائد ن لیگ میاں محمد نوازشریف نے مجھے جیسے کارکن پر اعتماد کا اظہار کیا۔مزید کہا کہ قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف بھی جلد پاکستان پہنچ جائیں گے۔