تپِ دق ٹی بی قابلِ علاج مرض ہے
ڈاکٹر محمد ادریس جمعرات 24 مارچ 2016
عالمی ادارۂ صحت نے ٹی بی کو دنیا کا دوسرا بڑا مہلک مرض قرار دیا ہے۔ فوٹو: فائل
تپِ دق (ٹی بی) ایک قابلِ علاج مرض ہے۔ طبی محققین کے مطابق یہ موروثی بیماری نہیں اور متأثرہ فرد سے میل جول رکھنے سے کسی صحت مند انسان کو منتقل نہیں ہوتی۔ عالمی ادارۂ صحت نے ٹی بی کو دنیا کا دوسرا بڑا مہلک مرض قرار دیا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تپِ دق کے خلاف آگاہی کا دن منایا جا رہا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں اس بیماری سے سالانہ پانچ لاکھ انسان متأثر ہوتے ہیں اور ان میں سے ساٹھ ہزار موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ رواں برس اس بیماری کے خلاف شروع کی جانے والی کوششوں میں کام یابی کے بعد امکان ہے کہ 2030ء تک اس بیماری سے ہونے والی اموات میں 90 فی صد تک کمی ہو گی۔
ٹی بی کا سبب Mycobacterium tuberculosis نامی جراثیم ہیں، جو سب سے زیادہ انسان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ٹی بی کے مرض کا علاج طویل ضرور ہے، لیکن ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق دواؤں کا استعمال اس بیماری سے مکمل نجات دلاسکتا ہے۔ ٹی بی کی تشخیص کے بعد علاج کے ابتدائی دنوں ہی میں مریض طبیعت میں بہتری محسوس کرتا ہے، لیکن اس مرحلے پر علاج سے غفلت برتنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ پھیپھڑوں کے علاوہ یہ بیماری دیگر جسمانی اعضا کے انفیکشن کا باعث بھی بنتی ہے۔
ان میں ہمارا دماغ، گردے اور جلد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مثانے کے غدود، آنتیں اور ریڑھ کی ہڈی بھی ٹی بی سے متأثر ہوسکتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ٹی بی کے مریض کو چاہیے کہ کھانسی یا چھینک آنے پر اپنے منہ پر کپڑا رکھے اور جگہ جگہ تھوکنے سے گریز کرے، کیوں کہ اس طرح ٹی بی کے جراثیم پھیل سکتے ہیں۔
ایسے مریض کو روشن اور ہوا دار کمرے میں رکھا جانا چاہیے۔ مریض کی چادر، تکیا، تولیا وغیرہ استعمال نہ کیا جائے۔ اس کے زیرِ استعمال ایسی اشیا کو جلدی تبدیل کرنا، اچھی طرح دھونا اور دھوپ لگانا چاہیے۔ کمرے اور بستر کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھنے سے ٹی بی کے جراثیم کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
ٹی بی کی عام اور ابتدائی علامات میں مسلسل بخار، تین سے چار ہفتے تک جاری رہنے والی کھانسی، رات کے وقت جسم کا ٹھنڈا پڑنا اور پسینا، لعاب کے ساتھ خون آنا، بھوک ختم ہو جانا اور وزن میں کمی شامل ہیں۔
ایسا مریض سینے میں درد محسوس کرسکتا ہے اور اسے سانس پھولنے کی شکایت ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چند ہفتوں تک اگر کھانسی کم نہ ہو، بخار کو دو ہفتے سے زائد کا عرصہ ہوجائے تو عام معالج کے بجائے تپ دق کے ماہر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ٹی بی کی تشخیص ہونے کے بعد ہی ماہر ڈاکٹر درست علاج شروع کرسکتا ہے۔ طبی معائنے کے دوران ڈاکٹر مختلف ٹیسٹ کروانے کی ہدایت کرتا ہے جس میں بلغم کا ٹیسٹ اور سینے کا ایکسرے شامل ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق پاکستان جیسے ترقی پزیر ملکوں میں صحتِ عامہ اور علاج سے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کئی جسمانی پیچیدگیوں اور ان کے نتیجے میں موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ٹی بی سے متأثرہ افراد ماہر ڈاکٹر سے فوری رجوع نہیں کر پاتے اور مرض کے شدت اختیار کر جانے پر اسپتال پہنچتے ہیں۔ ٹی بی کے علاج میں تاخیر زندگی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ابتدائی مرحلے میں ٹی بی کا علاج شروع کردیا جائے تو آسانی سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
ایسے مریض کو باقاعدہ علاج کے ساتھ اہلِ خانہ کی بھرپور توجہ کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ یہ مریض کو مکمل علاج کروانے پر آمادہ کرسکتے ہیں۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ نامکمل علاج اور ادویہ کے استعمال میں کوتاہی کئی جسمانی پیچیدگیوں کا باعث بنتی ہے اور ایسے مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔
طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس مرض کا علاج ادھورا چھوڑ دینا مریض کے جسم میں موجود ٹی بی کے جراثیم کو مزید توانا کرسکتا ہے۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ سب سے پہلے تپِ دق کا کیس افریقا کے ایک ملک میں سامنے آیا تھا۔ یہ جرثوما ہوا کے ساتھ پھیلتا ہے اور نظامِ تنفس کے ذریعے کسی بھی انسانی جسم میں داخل ہوکر اسے بیماری کرسکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بی کے علاج کے لیے معیاری ادویہ، تشخیص کی سہولیات کے ساتھ تپِ دق کے ماہرین کی مختلف علاقوں میں تعیناتی سے اس کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے آگاہی پروگرامز کے دوران ماہرین صحت ٹی بی کے علاج کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سرکاری سطح پر اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے اور علاج کے ضمن میں اقدامات کی ضرورت ہے۔
ٹی بی کے جرثومے کی تشخیص کے لیے سہولیات سمیت معیاری اور سستی ادویہ کی فراہمی یقینی بنانا اور عوام کو اس مرض سے متعلق آگاہی دینے کے لیے کام کرنا ہو گا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت مختلف علاقوں میں ٹی بی کلینکس قائم کر کے تپِ دق کے ماہرین کی خدمات حاصل کرے تو مرض کا خاتمہ ممکن ہے۔ دوسری طرف طبی ماہرین ٹی بی کے جراثیم اور اس کی مختلف اقسام پر تحقیق کے ساتھ ان کے خلاف مؤثر ادویہ تیار کرنے کے لیے بھی کام کررہے ہیں۔