لاہور: سابق وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے اپنے خلاف توہین عدالت کیس میں لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
واضح رہے کہ 2 مئی 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: احسن اقبال کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم
سماعت کے آغاز پر احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ احسن اقبال کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرادیا گیا۔
انہوں عدالت سے استدعا کی کہ جواب میں غیر مشروط معافی مانگ لی ہے لہٰذا عدالت توہین عدالت کی کارروائی ختم کرے۔
جس پر جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں احسن اقبال نے اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں۔
عدالت نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ ‘کیا آپ نے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا؟‘
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: احسن اقبال کی تقریر کی سی ڈی طلب
جسٹس عاطر محمود نے سخت برہمی کا اظہار کیا کہ ‘عدالت سے باہر نکل کر بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کونشانہ بنایاجارہا ہے‘۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ‘ ایک طرف کہتےہیں کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کریں گےباہرجاتےہی پھروہی باتیں کرتے ہیں‘۔
توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عاطر محمود نے مزید ریمارکس دیئے کہ ‘آپ سیاسی ورکرہیں اورسیاسی ورکر کادل عام لوگوں سے بڑا ہوتا ہے، گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے جو میرٹ پر فیصلہ تھا وہ کیا‘۔
عدالت نے احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ عدالتوں کے بارے میں ایسے ہی کمنٹس کریں گے تو کیا ہوگا، جو تقریر کی کیا تقریر کے لیے درست موقع تھا‘۔
جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ کی قیادت (مسلم لیگ ن) جو کر رہی ہے وہ کیا ہے؟ ایک سو پیشیاں بھگت لی تو کیا ہوا؟
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کی جانب سے پیش کردہ استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اگلی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
یہ
واضح رہے کہ 2 مئی 2018 کو لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر پر پابندی سے متعلق کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: توہین عدالت کیس: احسن اقبال کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم
سماعت کے آغاز پر احسن اقبال کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ احسن اقبال کی جانب سے تفصیلی جواب جمع کرادیا گیا۔
انہوں عدالت سے استدعا کی کہ جواب میں غیر مشروط معافی مانگ لی ہے لہٰذا عدالت توہین عدالت کی کارروائی ختم کرے۔
جس پر جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ توہین عدالت کیس میں جمع کرائے گئے جواب میں احسن اقبال نے اپنی تعریفیں زیادہ کی ہیں۔
عدالت نے احسن اقبال سے استفسار کیا کہ ‘کیا آپ نے جواب میں اپنی غلطی کو تسلیم کیا؟‘
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس: احسن اقبال کی تقریر کی سی ڈی طلب
جسٹس عاطر محمود نے سخت برہمی کا اظہار کیا کہ ‘عدالت سے باہر نکل کر بیان دیتے ہیں کہ آپ کی جماعت کونشانہ بنایاجارہا ہے‘۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ‘ ایک طرف کہتےہیں کہ آئندہ ایسی کوئی بات نہیں کریں گےباہرجاتےہی پھروہی باتیں کرتے ہیں‘۔
توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عاطر محمود نے مزید ریمارکس دیئے کہ ‘آپ سیاسی ورکرہیں اورسیاسی ورکر کادل عام لوگوں سے بڑا ہوتا ہے، گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پیش ہوئے جو میرٹ پر فیصلہ تھا وہ کیا‘۔
عدالت نے احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ‘آپ عدالتوں کے بارے میں ایسے ہی کمنٹس کریں گے تو کیا ہوگا، جو تقریر کی کیا تقریر کے لیے درست موقع تھا‘۔
جسٹس عاطر محمود نے ریمارکس دیئے کہ ‘آپ کی قیادت (مسلم لیگ ن) جو کر رہی ہے وہ کیا ہے؟ ایک سو پیشیاں بھگت لی تو کیا ہوا؟
بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے احسن اقبال کی جانب سے پیش کردہ استدعا کو مسترد کرتے ہوئے اگلی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔
یہ