
سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے ملک بھر میں ایک دن انتخابات کروانے کے کیس کی 5 مئی کو ہونے والی آخری سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق سیاسی معاملات کو اتفاق رائے اور مذاکرات سے بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا ہے۔
سیاسی جماعتوں کی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ توقع ہے کہ ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کروانے پر تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو جائے گا۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹیوں اور پاکستان تحریک انصاف نے مذاکراتی عمل بارے اپنی اپنی رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔ رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ ایک ساتھ انتخابات کروانے پر اتفاق ہو گیا تھا، مذاکرات جاری رہنے کی صورت میں تاریخ پر بھی اتفاق ہو جائیگا۔ شاہ محمود قریشی کی طرف سے جواب میں مذاکرات میں پیشرفت پر مایوسی کا اظہار کیا گیا۔
عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے 4 اپریل کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کیلئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے وفاقی حکومت ومتعلقہ اداروں کو مالی معاونت کی ہدایت کی گئی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ تمام ادارے 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کروائیں۔
الیکشن کمیشن نے 11 اپریل کو اپنے جواب میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ حکومت کی طرف سے فنڈز فراہم نہیں کیے گئے جبکہ سکیورٹی معاملات بھی طے نہیں پائے۔ الیکشن کمیشن نے 3 مئی کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے انتخابات کی تاریخ دینے پر اعتراض اٹھایا تھا۔ الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ سپریم کورٹ کے پاس تاریخ دینے کا اختیار نہیں ہے۔